بلتستان کے معروف عالم دین نے کہا کہ اسلام امن محبت بھائی چارگی اخوت کا درس دیتا ہے کوئی اگر غلط بات کرتا ہے تو علاقے کے جید علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے افراد کو اپنی حکمت اور دانش کے ذریعے روکیں کیونکہ خطہ مذید کسی قسم کی افراتفری اور محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ بلتستان کے معروف عالم دین اور مرکزی جامع مسجد کے امام علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا ہے کہ قوم کی دعاوں کی بدولت مجھے نئی زندگی ملی ہے، تیرہ دن وینٹی لیٹر پر رہا، ڈاکٹرز نے ہاتھ اٹھا لئے تھے مگر قوم کی دعاوں کی بدولت مجھے اللہ تعالی نے نئی زندگی عطا کی۔ اسلام آباد میں واقع اپنی رہائش گاہ پر معروف سیاسی سماجی شخصیت ڈاکٹر شجاعت میثم، معروف مدرس مولوی محبوب ہاشمی سمیت صحافیوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقے کیلئے امن سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ہے، تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، زعما کو چاہیئے کہ وہ علاقے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کردار ادا کریں۔ اسلام امن محبت بھائی چارگی اخوت کا درس دیتا ہے کوئی اگر غلط بات کرتا ہے تو علاقے کے جید علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے افراد کو اپنی حکمت اور دانش کے ذریعے روکیں کیونکہ خطہ مذید کسی قسم کی افراتفری اور محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بدامنی سے پورا علاقہ زد میں آسکتا ہے، یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ علاقے کے جید علماء ایک پیج پر آگئے ہیں، ہمیں جوش سے زیادہ ہوش سے کام لینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اہلبیت علیہ السلام کا احترام کرتے ہیں، امام مہدی علیہ السلام تمام مکاتب فکر کے ایمان کا جز ہے، کوئی مسلمان اہلبیت علیہ السلام کی شان میں توہین نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حالات کا تقاضا یہ ہے کہ تمام مکاتب فکر ملکر علاقے میں امن بھائی چارگی اخوت رواداری کے فروغ کیلئے عملی کوشش کریں، یہ ہم سب کی اخلاقی و شرعی ذمہ داری ہے، جذباتی تقاریر سے مسائل کبھی حل ہوئے ہیں اور نہ آئندہ ہونگے، اس لئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علمائے کرام زعماء کی ذمہ داری ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں بہت ہی ہوشیار رہیں اور ارد گرد کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ذمہ داری ہے نے کہا کہ

پڑھیں:

بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس

کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے بعد کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بھی آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس ہندوستان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں اور اگر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی واقعی سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو انہیں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا فیصلہ لینا چاہیئے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو ایسا ہونا چاہیئے، ملک میں تمام برائیاں اور امن و امان کے مسائل بی جے پی اور آر ایس ایس کی وجہ سے ہیں۔

ملکارجن کھرگے نے کہا کہ سردار پٹیل اور آئرن لیڈی اندرا گاندھی نے ملک کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے سردار پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کو یاد کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گاندھی کی موت کے بعد آر ایس ایس کی تقریبات پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ پٹیل نے ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ آر ایس ایس کے ارکان نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا، ان پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا۔ انہوں نے یہ خط شیاما پرساد مکھرجی کو لکھا، آر ایس ایس کے ارکان کی تقریریں زہر سے بھری ہوئی ہیں۔ انہوں نے گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ انہوں نے یہ خط گولوالکر کو بھی لکھا تھا۔

اس سے قبل کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے، کانگریس صدر کے بیٹے نے ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا پر زور دیا کہ وہ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور مندروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں۔ انہوں نے تنظیم پر نوجوانوں کی برین واشنگ اور ایسے خیالات کو فروغ دینے کا الزام لگایا جو آئین کے خلاف ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بھی سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کے موقع پر لکھنؤ میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کر کے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے ریاستوں کو متحد کیا اور ہندوستان کو اتحاد میں ڈھالا، ان کی شراکت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آج ملک کو ایک بار پھر ان کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس کے قومی صدر کا حال ہی میں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بالکل درست ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی ملک میں نفرت اور تشدد پھیلا رہے ہیں۔ سردار پٹیل نے بھی اپنے دور میں آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔ اب تک ملک میں آر ایس ایس پر تین بار پابندی لگ چکی ہے۔ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی تھی، بھارت جیسا ذات پات کے نام پر دلتوں کے خلاف اتنا ظلم کسی اور ملک نے نہیں کیا ہے، ہمیں سردار پٹیل کے نظریات کو اپنانا چاہیئے اور مساوات اور انصاف کا معاشرہ بنانا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • عراق الیکشن 2025؛ اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • موضوع: عراق کے حساس انتخابات کا جائزہ، اسرائیلی امریکی سازشوں کے تناظر میں
  • شیخ وقاص اکرم نے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں پر طنز کے تیر چلا دیے
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد
  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  • تحریک ختم نبوت آزاد کشمیروجمعیت علما اسلام جموں و کشمیر کے رہنما کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
  • قانون نافذ کرنے والے ادارے شہید عادل حسین کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں، علامہ صادق جعفری
  • افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
  • بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس