پنجاب حکومت زرعی شعبے میں مختلف اصلاحات متعارف کرانے کے لیے کوشاں ہے، جس میں ایک جدید زراعت کا فروغ بھی شامل ہے، چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بیجنگ اے آئی فورس ٹیک کے سی ای او ہان وے  سے ملاقات میں پنجاب کے اندر ای ایگریکلچر کے لیے اسیمبلنگ اور مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے پر اتفاق ہوا ہے۔

 اس پیش رفت کے تناظر میں  اے آئی فورس ٹیک لاہور کے مضافات میں ای میکانائزڈ ماڈل فارم تشکیل دے گی، 17ایکڑ پر مشتمل ماڈل فارم میں الیکٹرک ٹریکٹر، ہارویسٹر، لینڈ لیولر اور دیگر مشینری استعمال ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:پیاز اور ٹماٹر کی پیداوار بڑھانے کے لیے کاشتکاروں کو پنجاب حکومت کی انقلابی پیشکش

کمپنی پنجاب میں روبوٹک ایگریکلچرآلات کی تیاری کے لیے پلانٹ لگائے گی جہاں تیار ہونے والے زرعی آلات ٹرانسپورٹیشن روبوٹ اور ہارویسٹنگ روبوٹس کے استعمال کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ کمپنی پنجاب میں ماڈرن الیکٹرک مشینری کے لیے چارجنگ اسٹیشن قائم کرنےسمیت گرین ہاؤس پرسولرانرجی سسٹم اورڈرائیورکے بغیرالیکٹرک ٹریکٹر متعارف کروائے گی تاکہ کاشتکار باآسانی جدید مشینری کا استعمال کرتے ہوئے کم خرچ میں زیادہ پیدوار حاصل کرسکیں۔

’یہ زرعی شعبے میں انقلاب ہوگا‘

صوبائی وزیرزارعت عاشق کرمانی کے مطابق یہ پیش رفت زرعی شعبے میں انقلاب کا باعث ہوگی، چینی کمپنی ای ٹریکٹراور دیگرالیکٹرک مشینری کے لیے چارچنگ پلانٹ لگائے گی اور لاہور ویسٹ میجنمنٹ کو ای ٹریکٹرسمیت  دیگرمشنیری فراہم کرے گی۔

’اے آئی فورس ٹیک کمپنی جدید زراعت کے فروغ کے لیے پانی کے کم سے کم استعمال سے کیسے زیادہ پیدوار حاصل کرنے کے امکانات پر بھی توجہ دے گی، ڈیجیٹل پلانٹیشن لیب کا قیام بھی عمل میں لایا جائےگا۔‘

مزید پڑھیں:عوامی فلاح کے منصوبوں میں پنجاب سب صوبوں پر بازی لے گیا

’حکومت کی جانب سے 85 ہارس پاور سے بڑے ٹریکٹر کاشتکاروں کو کرائے پر فراہم کیے جائیں گے، جس سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔‘

صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی کے مطابق پنجاب کے زرعی شعبے کو ڈیجٹلائز کرکے جدید زراعت کو فروغ دیا جارہا ہے، انہوں نے پنجاب بھر میں ترقی کے اس عمل کو جلد مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکٹرک ٹریکٹر پنجاب ٹکنالوجی جدید زراعت چارجنگ اسٹیشن روبوٹک ایگریکلچرآلات زرعی شعبے سولرانرجی سسٹم عاشق کرمانی کاشتکار ماڈرن الیکٹرک مشینری ہارویسٹنگ روبوٹس وزیر زارعت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکٹرک ٹریکٹر ٹکنالوجی چارجنگ اسٹیشن سولرانرجی سسٹم کاشتکار ماڈرن الیکٹرک مشینری ہارویسٹنگ روبوٹس کے لیے

پڑھیں:

گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-14
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4700 روپے فی من اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے۔ بورڈ نے پیاز کی فصل کی تباہی کی بڑی وجہ زرعی تحقیق کی کمی کو بھی قرار دیا ہے۔اس سلسلے میں سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس صدر محمود نواز شاہ کی زیر صدارت حیدرآباد میں ہوا، جس میں ڈاکٹر محمد بشیر نظامانی، عمران بزدار، محمد اسلم مری، طھ میمن، یار محمد لغاری، ارباب احسن، عبدالجلیل نظامانی، مراد علی شاہ بکیرئی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں کاشتکاروں نے زراعت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مطلوبہ زرعی تحقیق نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے نئی اور بہتر ٹیکنالوجیز بھی متعارف نہیں ہو رہی اور مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زرعی تحقیق کی کمی کے باعث پیاز کی فصل کی تباہی بھی اس کی واضح مثال ہے۔۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اکتوبر اور نومبر میں پیدا ہونے والی پیاز نہ صرف سال بھر کی مقامی طلب پوری کر رہی تھی بلکہ برآمد بھی کی جا رہی تھی۔ لیکن گزشتہ تین سالوں سے اکتوبر اور نومبر میں پیاز کی فصل تباھ ہوتی رہی اور اس مسئلے کے حل کے لیے نہ تو تحقیق کی گئی اور نہ ہی اسے بچانے کے لیے کوئی اور موثر اقدامات کیے گئے، جس کی وجہ سے کسانوں کی اکثریت نے پیاز اگانا بند کر دی۔ نتیجتا پاکستان کو اب پیاز برآمد کرنے کی بجائے مزید درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔سندھ آبادگار بورڈ نے کہا ہے کہ زراعت میں مسلسل تحقیق اور ترقی ضروری ہے، کیونکہ کم پیداوار، فصل سے پہلے اور بعد میں ہونے والے نقصانات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ مضبوط زرعی تحقیق کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ زراعت کو پائیدار رکھنا بہت ضروری ہے۔سندھ آبادگار بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیداواری لاگت میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگر زرعی مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو پورا نہیں کرتیں تو ان کی کاشت معاشی طور پر ناقابل عمل ہو جائے گی۔ اس لیے زرعی معیشت کو بچانے کے لیے زرعی اجناس کی کم از کم امدادی قیمت کا تعین کرنا بہت ضروری ہے۔ اجلاس میں سندھ آبادگار بورڈ نے مطالبہ کیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 4700 روپے اور گنے کی قیمت 500 روپے فی من مقرر کی جائے یہ امدادی قیمتیں کاشت کی لاگت اور کسانوں کے معقول منافع کو مدنظر رکھتے ہوئے طئے کی گئی ہیں۔ جہاں زرعی مصنوعات کی مفت برآمد کی اجازت نہیں ہے وہاں حکومت سپورٹ پرائس مقرر کرے۔سندھ آبادگار بورڈ نے گندم کی کاشت کے لیے چھوٹے کاشتکاروں کو ڈی اے پی اور یوریا کھاد فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدام کو بھی سراہا اور کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کا دارومدار کسانوں کے لیے دیگر متعلقہ امور میں سہولت فراہم کرنے پر ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت برقرار
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت آج بھی زیادہ
  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع، احتجاج اور اجتماعات پر پابندی برقرار
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کے لیے ’اینٹی اسموگ گنز‘ کا استعمال
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • سندھ جاب پورٹل ایک خودکار اور جدید نظام ہے‘ شرجیل
  • پنجاب میں کسی بھی جماعت، فرد یا کاروبار میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر سخت کارروائی کا فیصلہ