چین نے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے گوشت کی درآمد روک دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بیجنگ: چین نے بیماریوں کے خطرے کے پیش نظر پاکستان سمیت ایشیائی اور یورپی ممالک سے بھیڑوں، بکریوں، پولٹری اور دیگر جانوروں کے گوشت کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مویشیوں میں بیماریاں پھیلنے کے بعد چین نے پاکستان، افغانستان، ایشیائی اور یورپی ممالک سے گوشت منگوانے پر پابندی عائد کیا ہے۔
چین کی کسٹمز انتظامیہ نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان کے بعد احکامات جاری کیے ہیں جن کے تحت صرف تازے ہی نہیں بلکہ پراسیسڈ گوشت بھی درآمد نہیں کیا جا سکا۔
گوشت درآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کے ان احکامات سے گھانا، صومالیہ، قطر، کانگو، نائیجیریا، تنزانیہ، مصر، ایسٹ تیمور اور اریٹریا متاثر ہوں گے۔
چین نے کہا کہ بکریوں اور بھیڑوں میں چیچک کی بیماری پھیلنے کی وجہ سے بھی فلسطین، پاکستان، افغانستان، نیپال اور بنگلہ دیش سے ان جانوروں اور ان سے متعلق مصنوعات کی درآمد روک دی جبکہ پاؤں اور منہ کی بیماری پھیلنے کی وجہ سے جرمنی سے بھی مویشیوں اور ان سے متعلق مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔
اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف
انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے
مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین