بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ ختم کرکے یکساں سول کوڈ نافذ کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
یکساں سول کوڈ بی جے پی کے 2022ء کے انتخابی منشور میں ایک بڑا وعدہ تھا، جسکی وجہ سے اتراکھنڈ میں پارٹی کی مسلسل دوسری بار تاریخی کامیابی حاصل ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس طرح یکساں سول کوڈ نافذ کرنے والی اتراکھنڈ بھارت کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے آج یو سی سی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے اسے تمام معاشروں میں برابری کو یقینی بنانے کے لئے سنگ میل قرار دیا۔ واضح رہے کہ یہ ایک متنازعہ قانون ہے جس کا مقصد تمام مذاہب کے پرسنل قوانین کو یکجا کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے اعلان کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ یہ ایک ترقی یافتہ اور خود انحصار ہندوستان کے وزیر اعظم کے وژن میں ہماری شراکت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے رول آؤٹ کے لئے تمام ضروری منظوری اور افسران کی تربیت مکمل کر لی گئی ہے۔
واضح رہے کہ یکساں سول کوڈ بی جے پی کے 2022ء کے انتخابی منشور میں ایک بڑا وعدہ تھا، جس کی وجہ سے اتراکھنڈ میں پارٹی کی مسلسل دوسری بار تاریخی کامیابی حاصل ہوئی۔ مارچ 2022ء میں حکومت بنانے کے فوراً بعد، دھامی نے قانون سازی کے لئے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج رنجنا پرکاش دیسائی کی سربراہی میں ایک ماہر پینل کی تشکیل کی تھی۔ جس نے مختلف کمیونٹیز کے ساتھ مشاورت کے ذریعے 18 مہینوں میں مسودہ تیار کیا تھا۔ فروری 2024ء میں پیش کیا گیا تھا۔ ریاستی اسمبلی نے 7 فروری کو قانون سازی کی منظوری دی۔
سابق چیف سکریٹری شتروگھنا سنگھ کی قیادت میں ایک اضافی کمیٹی نے بعد میں اس ایکٹ کے نفاذ کے لئے قواعد و ضوابط بنائے۔ اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا نفاذ دوسری ریاستوں کے لئے ٹیسٹ اور تجربہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ آسام اور دیگر ریاستیں اس طرح کے قانون بنانے اور خاص طور پر مسلم پرسنل لاء کو ختم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، ان کی نظریں اتراکھنڈ پر ہیں۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ آیا یو سی سی سماجی تناؤ میں اضافہ کرے گا یا حکومت تمام طبقات کو سمجھانے میں کامیاب ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں ایک کے نفاذ کے لئے
پڑھیں:
کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں؛ تھائی لینڈ نے اپنے 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا
کمبوڈیا کے ساتھ جاری فوجی جھڑپوں کے تناظر میں تھائی لینڈ نے اپنے 8 اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔
تھائی لینڈ نے جن اضلاع میں مارشل لا نافذ کیا ہے ان میں صوبہ چنتھابوری کے 7 اور صوبہ تراٹ کا ایک ضلع شامل ہے۔
تھائی فوج کی بارڈر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ جنرل اپیچارٹ ساپراسیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ مارشل لا کا مقصد سیکیورٹی کو یقینی بنانا اور کسی بھی ممکنہ بڑے تصادم سے پہلے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھمتھم وچھایا چھائی نے ایک بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمبوڈین افواج کے ساتھ سرحدی جھڑپیں مسلسل بڑھ رہی ہیں اور خطرہ ہے کہ یہ معمولی جھڑپیں ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز شروع ہونے والی اس کشیدگی میں اب تک دونوں جانب سے کم از کم 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔
سرحدی کشیدگی کے باعث تھائی لینڈ کے متاثرہ علاقوں سے اب تک تقریباً ایک لاکھ افراد محفوظ مقامات کی جانب ہجرت کر چکے ہیں۔
دوسری جانب کمبوڈیا میں بھی 10 ہزار سے زائد افراد کو سرحدی علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں بھی سرحدی تنازعات اور جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، لیکن حالیہ واقعات نے ایک بار پھر خطے میں امن و امان کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکیں۔