اسٹیٹ بینک نے شرح سود مزید کم کرکے 12 فیصد مقرر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ دو تہائی بیرونی قرضہ ادا کر دیا ہے، جس سے بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ادا ہوگیا ہے، قرضوں کا تناسب بڑھ نہیں رہا۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی کا اعلان کر دیا گیا، جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ افراط زر میں آنے والے مہینوں میں اضافہ ہوگا۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کرکے شرح سود کو ایک فیصد کم کرکے 13 سے 12 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کچھ ماہ میں بہت تیزی سے کم ہوا ہے، مئی 2023ء میں 38 فیصد رہا اور گزشتہ ماہ 4.
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 6 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، اس سے قبل 4.1 ارب ڈالر کا خسارہ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر جنوری میں بھاری مالیت کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی گئی ہے، پورے سال کے قرضوں کی ادائیگی 26.1 ارب ڈالر کرنی ہے، رول اوور پر اتفاق کیا گیا، جن کی مالیت 12.3 ارب ڈالر ہے، مجموعی 16 ارب ڈالر یا تو رول اوور ہوں گے یا ری پے ہو جائیں گے، باقی 10 سے 10.1 ارب ڈالر میں سے 6.4 ارب ڈالر ادا کر چکے ہیں اور باقی قرضہ 3.6 سے 3.7 ارب ڈالر کی ادائیگیاں 6 ماہ میں کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو تہائی بیرونی قرضہ ادا کر دیا ہے، جس سے بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ادا ہوگیا ہے، قرضوں کا تناسب بڑھ نہیں رہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر اسٹیٹ بینک نے نے کہا کہ قرضوں کا انہوں نے ارب ڈالر
پڑھیں:
امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
واشنگٹن:امریکا اور جاپان کے درمیان ایک اہم تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت جاپانی مصنوعات پر مجوزہ 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے ساتھ ہی جاپان نے امریکا میں 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور امریکی مصنوعات کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں ایک نئی پیشرفت ہے اور اس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ یکم اگست سے نافذ ہونے والے اضافی محصولات سے قبل وائٹ ہاؤس کی جانب سے طے پانے والے اہم ترین تجارتی معاہدوں میں سے ایک ہے۔
ابتدائی تفصیلات کے مطابق معاہدے کے تحت جاپانی گاڑیوں پر عائد 25 فیصد درآمدی ٹیکس کو بھی کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو کہ جاپان کی سب سے بڑی برآمدی مصنوعات میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ 2024 میں امریکا اور جاپان کے درمیان دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 230 ارب ڈالر رہا، جس میں جاپان کو 70 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ حاصل ہوا۔ جاپان، امریکا کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
معاہدے کی خبر کے بعد جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی، خصوصاً ہونڈا، ٹویوٹا اور نسان کے حصص میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ امریکی مارکیٹ میں بھی ایکوئٹی فیوچرز میں بہتری دیکھی گئی، جب کہ ین کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مضبوط ہوئی۔
دوسری جانب جاپانی وزیر اعظم شیگرو اشیبا نے آج صبح ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ انہیں واشنگٹن میں موجود جاپانی مذاکرات کاروں سے ابتدائی رپورٹ موصول ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات پر تبصرے سے گریز کیا۔