آئی ایم ایف سے مجبور،بس چلے تو ٹیکس ریٹ 15فیصد کم کردوں،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرا بس چلے تو ملک بھر میں آج ہی ٹیکس ریٹ فوری طور پر پندرہ فیصد کم کردوں لیکن کیا کروں اس وقت آئی ایم ایف کی مجبوری ہے۔یہ بات انہوں نے اسلام آباد سینٹورس میں عالمی معیار کے ہوٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں میں خاطر خواہ کمی آئے گی جس سے اگلے چند ماہ میں پاکستان کی ترقی، ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا، صنعتیں مسابقت کی دوڑ میں واپس آجائیں گی میرا بس چلے تو ملک بھر میں آج ٹیکس ریٹ فوری طور پر پندرہ فیصد کم کردوں لیکن اس وقت آئی ایم ایف کی مجبوری ہے مگر مجھے یقین ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ آج پالیسی ریٹ میں مزید کمی کی جارہی ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ فیصد جب کہ پالیسی ریٹ تیرہ فیصد پر آگیا ہے، معاشی شرح نمو میں اضافے کا سفر شروع ہونے والا ہے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ کاروبار میں آسانی لانے کے لیے چند روز میں پالیسی کا اعلان کیا جائے گا کاروبار دوست پالیسیاں بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، شہباز شریف
وزیراعظم کا عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، ہم اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کے حامی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خود مختاری، سلامتی کی خلاف ورزی کی، انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سمیت کئی ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک اہم اور افسوسناک واقعے کے تناظر میں اکھٹے ہوئے ہیں، اسرائیل نے ہمارے برادر ملک قطر کی خود مختاری، سلامتی کی خلاف ورزی کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اسرائیل نے جارحیت کے ذریعے امن کی کوششوں کو شدید دھچکا دیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ یو این سکیورٹی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر کرائے، غزہ میں طبی عملے کو فوری رسائی دی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سب اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا، اس جارحیت کے بعد سوال ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا۔؟ اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑانا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہوگا، ہم اقوام متحدہ میں اسرائیل کی رکنیت معطل کرنے کی تجویز کے حامی ہیں، غزہ میں شہری آبادی کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 1967ء کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں، ہم نے اجتماعی دانش سے اقدامات نہ کیے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ ہنگامی سربراہی اجلاس اسرائیل کے قطر پر حملے کی مذمت اور خطے پر اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے لیے طلب کیا گیا ہے، اجلاس میں 50 سے زائد رکن ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔