Juraat:
2025-04-26@02:27:56 GMT

جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری میں ملوث

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری میں ملوث

جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، سرکاری ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان، گیس چوری میں ڈپٹی چیف انجینئررضا محمد شیخ اور ایس ایس جی سی ایل کے ملازم سہیل داؤد پوٹو ملوث، کارروائی نہ ہو سکی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق جامشورو میں شہباز سی این جی اسٹیشن سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے افسران اور ملازمین کی ملی بھگت سے گیس چوری کی جاتی رہی، سی این جی اسٹیشن پر 29مارچ 2019 کو ریڈ کیا گیا جس کے دوران پتا چلا کہ سی این جی اسٹیشن 3سال سے گیس چوری کرتی رہی لیکن ایس ایس جی ایل کے بلنگ، سرویلیئنس اور مانیٹرنگ شعبے پتا لگانے میں ناکام رہے ، سرکاری ادارے کو 18 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے ملازم سہیل داؤد پوٹو مہینے میں دو بار سی این جی اسٹیشن کا دورہ کرتے رہے اور مبینہ طور پر 80 ہزار سے ایک لاکھ روپے رشوت لیتے رہے ، یہ بات سہیل داؤد پوٹو کی سیل رجسٹر پر درج ہینڈ رائٹنگ سے بھی ثابت ہوتی ہے ، ایف آئی اے نے سیل رجسٹر تحویل میں لے لیا، جس کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ نے میئرمنٹ ڈپارٹمنٹ کے دو انجینئرز کے خلاف انکوائری کی اور صرف وارننگ لیٹر جاری کر کے انکوائری بند کر دی۔ ایس ایس جی سی ایل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر رضا محمد شیخ کے خلاف انکوائری کی گئی، شہباز سی این جی اسٹیشن کے مینیجر نے بیان میں اعتراف کیا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر رضا محمد شیخ کی مدد سے گیس چوری کی جاتی رہی، بعد میں رضا محمد شیخ کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہونے کے بعد عدالت نے اسٹے آرڈر جاری کیا جس کے باعث کارروائی زیر التواء ہے ، عدالت کا اسٹے آرڈر ختم ہونے کے بعد انکوائری مکمل کر کے کارروائی کی جائے گی۔ ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ انکوائری رپورٹ کی سفارش پر عملدرآمد کیا جائے اور ذمیدار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ، اس کے ساتھ عدالت کے اسٹے آرڈر کو ختم کروانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جائے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: شہباز سی این جی اسٹیشن گیس چوری

پڑھیں:

خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال

بھکر:

کورونا وبا کے باعث تقریباً پانچ سال قبل معطل کی جانے والی ملک کی معروف مسافر ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو ایک مرتبہ پھر بحال کر دیا گیا ہے۔

پشاور تا کراچی چلنے والی اس ٹرین کی بحالی پر بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال کیا گیا، جبکہ شہریوں نے ٹرین کی بحالی پر خوشی کا اظہار کیا۔

ریلوے حکام کے مطابق خوشحال خان خٹک ایکسپریس پاکستان کی واحد ایسی مسافر ٹرین ہے جو ملک کے چاروں صوبوں سے گزرتی ہے، اور لاکھوں مسافروں کو براہِ راست سفری سہولیات فراہم کرتی ہے۔

ٹرین کو خصوصی طور پر رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجایا گیا، اور بھکر میں اسٹیشن پر لوگوں کی بڑی تعداد نے ٹرین کا استقبال کیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ

یہ ٹرین پشاور سے کراچی کے درمیان چلائی جا رہی ہے، اور اس کا روٹ بھکر، کوٹری، دادو، لاڑکانہ، جیکب آباد، کندھ کوٹ، کشمور، راجن پور، ڈیرہ غازی خان، کوٹ ادو، کوٹ سلطان، لیہ، کندیاں، میانوالی، جنڈ، اٹک سٹی جنکشن، نوشہرہ اور پشاور شامل ہے۔

اس طویل راستے پر سفر کرتے ہوئے یہ ٹرین مختلف ثقافتوں اور علاقوں کو آپس میں جوڑنے کا ذریعہ بنتی ہے۔

ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرین کی بحالی سے نہ صرف عوام کو سفری سہولت میسر آئی ہے بلکہ مقامی معیشت اور کاروبار کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے کی نجکاری براہ راست دکھائی جائے: 67 ہزار عازمین حج، سعودیہ سے رابطہ کیا جائے، وزیراعظم
  • راولپنڈی میں انوکھی چوری: ایرانی کرنسی کا جھانسہ دے کر نامعلوم موٹرسائیکل سوار شہری کے گھر سے زیورات لے اُڑا
  • ٹیکس چوری کا معاملہ: ایم کیوایم لندن کے طارق میر کیخلاف کیس ختم
  • پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت کو مرکزی اہمیت دی جائے: وزیرِاعظم شہباز شریف
  •  بجلی چوری کے خلاف لیسکو کا بڑا آپریشن، 35 افراد رنگے ہاتھوں گرفتار
  • بھارت حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، امریکا
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال
  • جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
  • حج آپریشن کس نے ڈی ریل کیا؟سینیٹ قائمہ کمیٹی، انکوائری کمیٹی بنا دی