ٹرمپ کی اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنیکی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
تل ابیب (آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کی اجازت دے دی۔ عرب میڈیا کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کو آج ہی یہ دیں گے، وہ طویل عرصے سے ان کا انتظار کر رہے تھے۔صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ اسرائیل کو بم فراہمی پر عاید پابندی کیوں ہٹا رہے ہیں؟، جس پر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے یہ خریدے ہیں، اس لیے پابندی ہٹائی ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی روک دی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی بمباری پر بموں کی فراہمی روکی تھی، نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ سے اسرائیلی حمایت کرنے پر اظہار تشکر کیا ہے۔ نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ اسرائیلی دفاع کے لیے حمایت اور اپنے مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری آلات دینے کا وعدہ پورا کرنے کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیل کو
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔