پولیس پراسگی ، چینی شہریوں کی سندھ ہا ئیکورٹ میں درخواست نہیں وزیراداخلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے 6 چینی شہریوں کی جانب سے پولیس ہراسانی اور ان کی نقل وحرکت پر پابندی کے خلاف ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پروٹوکول کے خلاف ہے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ سندھ پولیس کی جانب سے گزشتہ 6 سے 7 ماہ کے دوران متعدد بار ہراساں کیا گیا، جس میں سندھ میں چینی شہریوں کی نقل و حرکت کو غیر منصفانہ طور پر محدود کرنا بھی شامل ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے گزشتہ ہفتے اس معاملے پر وزارت خارجہ اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے جبکہ سندھ حکومت نے ہفتے کے روز الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر ملکی شہریوں کو فارن ایکٹ پر عمل کرنا چاہیے اور چینی شہریوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے تھا، چینی شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست قانونی طور پر درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کو اپنے قونصل جنرل یا دفتر خارجہ کے ذریعے اس معاملے پر رابطہ کرنا چاہیے تھا جبکہ درخواست گزار نجی حیثیت میں پاکستان میں موجود ہیں اور ملک میں ان کی کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ہم چینی شہریوں کا احترام کرتے ہیں اور انہیں فول پروف سکیورٹی فراہم کرتے ہیں، تاہم جب کوئی ایس او پیز پر عمل نہیں کرتا تو صورتحال بگڑ جاتی ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس معاملے پر پولیس حکام کی چینی قونصل جنرل سے ملاقات ہوئی جبکہ میں بھی ان سے ملاقات کروں گا تاکہ کوئی پالیسی بیان جاری کیا جائے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) سپیشل پروٹیکشن یونٹ (ایس پی یو) ڈاکٹر محمد فاروق احمد نے بتایا کہ گزشتہ سال 6 اکتوبر کو کراچی ایئرپورٹ پر چینی شہریوں پر حملے کے بعد سے ایئرپورٹ پہنچنے والے غیر ملکیوں کو ایس او پیز کے مطابق ان کی منزل، رہائش گاہوں اور منصوبوں پر لے جایا گیا۔ ایک ہفتے کے دوران 5 پروازیں کراچی ایئرپورٹ پر اترتی ہیں جن میں 20 یا 60 چینی شہری شامل ہوتے ہیں اور ایس او پیز کے مطابق انہیں ایک ساتھ ان کی منزل تک نہیں لے جایا جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چینی شہریوں کو 3 سے 4 گھنٹے کے وقفے کے بعد بلٹ پروف گاڑیوں میں پولیس سکواڈ اور جیمرز کے ساتھ لے جایا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چینی شہریوں کی شہریوں کو نے کہا
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس پنجاب کو سی سی ڈی کے مبینہ پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے گرفتار ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خدشے پر دائر درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے بیٹے عنصر اسلم کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب جعلی پولیس مقابلے ہو رہے ہیں، اس کو روکیں، پولیس کی موجودگی میں ملزموں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔
جس پر ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ درخواستگزار کے دو بیٹے ہیں، ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا، دوسرا جیل میں ہے، دوسرے بیٹے کو پولیس مقابلے میں قتل کرنے کا خدشہ بلاجواز ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آئی جی صاحب یہ بھی درست ہے کہ پولیس بہت کچھ کرتی ہے۔
عدالت نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم تشویش ظاہر کی کہ مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک دن میں 50، 50 درخواستیں آرہی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہدایت دی کہ آئی جی پنجاب پولیس افسروں کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایات سامنے نہ آئیں۔