حکومت چیئرمین پی اے سی کیلئے میرے نام پر راضی نہیں تھی، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی ) چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ کہ حکومت چیئرمین پی اے سی کیلئے میرے نام پر راضی نہیں تھی، بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے تو کھل کر مخالفت کرتا تھا، پارٹی میں سب لوگ جانتے ہیں کہ میں کیسا ہوں۔ایک انٹرویو میں چیئرمین پی اے سی کاکہنا تھاکہ پاکستان تحریک انصاف میں کوئی گروپ بندی نہیں، گنڈاپور پر بطور وزیراعلیٰ بہت ذمہ داریاں ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ کے پی میں امن وامان کی صورتحال سے متعلق ذمہ داریاں ہیں، بانی پی ٹی آئی سے پارٹی ممبران کوآسانی سے ملنے دیاگیا، 6لوگ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کیلئے گئے، 6میں سے5افرادکوبانی سے ملنے دیا گیا،مجھے روک دیا گیا۔جنید اکبر نے کہا کہ جیل انتظامیہ سے گلہ نہیں،سب کوپتہ ہے کون ملنے نہیں دیتا، بانی پی ٹی آئی نے ملاقات کیلئے میرانام بھی دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں کس کا کس کے ساتھ رابطہ ہے یہ معلوم نہیں، بانی سے ملاقات نہ ہونے پر پارٹی میں کسی سے شکوہ نہیں۔چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا کہ ایک سے ڈیڑھ ماہ قبل صوبائی صدر سے متعلق پتہ چل گیا تھا، ذہنی طور پر پارٹی صدر کی ذمہ داری سنبھالنے کو تیار نہیں تھا اور میری ذاتی خواہش نہیں تھی کہ کے پی کاپارٹی صدر بنوں۔انھوں نے بتایا کہ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی بننے کی بھی خواہش نہیں تھی، پارٹی کو تجویز دی تھی شیخ وقاص کا نام دیں تو وکیل کے ذریعے معلوم ہواکہ میرانام پی ایسی چیئرمین کیلئے دیا گیا ہے۔جنید اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت چیئرمین پی ایسی کیلئے میرے نام پرراضی نہیں ہورہی تھی، حکومت پہلے میرے نام پرراضی نہیں ہورہی ،لیکن چیئرمین پی اے سی کیلئے ڈیڈلاک ختم کرنے میں اسپیکر نے کردار ادا کیا۔انھوں نے مزید کہا کہ اب بھی سمجھتاہوں چیئرمین پی ایسی شیخ وقاص کودینی چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی چیئرمین پی جنید اکبر نہیں تھی پی اے سی
پڑھیں:
میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، عمران خان
اپنے ایکس اکاونٹ میں سابق وزیراعظم نے لکھا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کیساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کیلئے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں، ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کیلئے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کیلئے قابلِ استعمال نہیں۔
عمران خان کے اکاونٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ میرے اہلِخانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ’’چنے ہوئے افراد‘‘ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کے ایکس اکاونٹ میں مزید لکھا گیا کہ 8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔ فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔