جیل رولز کے تحت عمران خان کی بیرون ملک بچوں سے فون پر بات نہیں کروا سکتے، سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی ذاتی معالج،اہلیہ سے ملاقات اور بیٹوں سے فون کال پر بات کروانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کے بیانات کے بعد بانی پی ٹی آئی کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا دی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری اور سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل غفور انجم عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل سے استفسار کیا کہ یہ درخواست سہولیات سے متعلق ہے آپ نے درخواست گزار کو کیا سہولیات دیں۔ سپریٹینڈنٹ اڈیالہ نے جواب دیا کہ کیٹیگری بی کے تحت تمام سہولیات دی جا رہی ہیں۔ ٹی وی اوراخبار دیا جا رہا ہے۔ ایک باورچی بھی دیا گیا ہے۔
سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے مزید کہا کہ جیل میں ہفتے میں 2 مرتبہ ملاقات کی اجازت ہے لیکن ہم 3،4 مرتبہ بھی ملاقات کروا دیتے ہیں۔ سزا ہونے سے پہلے بشریٰ بی بی کو ملوایا جاتا تھا سزا ہونے کے بعد ملاقات کروا دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں سے فون کال پر بات کروانے کی بھی درخواست ہے جس پر سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے بتایا کہ ہم بیرون ملک کالز اس لیے نہیں کروا سکتے کیونکہ ہمارے پاس 8 ہزار قیدی ہیں۔ اگر اجازت دی گئی تو دیگر قیدی اسکو عدالت میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ ہمارے پاس 25 بیرونی ممالک کے قیدی بھی موجود ہیں۔ اگر ہم بات کرائیں گئے تو ایک ٹرینڈ سیٹ ہو جائے گا۔ جیل رولز اور حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل کالز کی اجازت نہیں۔ جب قیدی اتا ہے تو اس کو ایک کوڈ دیا جاتا ہے جس سے وہ فون کال کر سکتا ہے۔
سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے مزید کہا کہ ملاقات تواتر کے ساتھ ہو رہی ہیں جب ٹرائل آ جائے تو ملاقات ملتوی ہو جاتی ہے۔ ان کے بھی مسائل ہیں بہت لوگ ہیں یہ اور ملنے والا ایک ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس معاملے میں نہیں پڑنا چاہتا۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا موقف تھا کہ پرائیویٹ ڈاکٹرز کو بھی ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کو 6 اخبارات پڑھنے کی اجازت ہے لیکن 2 اخبارات دئیے گئے ہیں۔ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جواب دیا کہ اڈیالہ جیل میں صحت کی سہولیات پاکستان میں سب سے بہترین ہیں، ڈاکٹر روزانہ کی بنیاد چیک اپ کرتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی 16 ٹی وی چینلز دیکھتے ہیں اور ان کو 2 اخبارات دئیے گئے ہیں۔عدالت نے ہدایات کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کی جیل سہولیات فراہم کرنے کی درخواست نمٹا دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل نے چیف جسٹس کی اجازت کہا کہ
پڑھیں:
ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے۔
یہ بات ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ 6 وکلا کے ناموں کی لسٹ دی گئی تھی، نعیم حیدر پنجھوتہ اور عثمان گل یہاں پہنچے تھے ان کی ملاقات ہوئی ہے، میں نے کہا میں باہر جاتا ہوں آپ نعیم پنجھوتہ کو ملاقات کے لئے بلا لیں، بانی کی صحت اچھی ہے، انھیں آگاہ کیا گیا کہ بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بانی کو آگاہ کیا گیا کہ پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کو بھی روکا گیا ہے، لسٹ کے مطابق صرف 2 بندے جیل تک پہنچ سکے، باقیوں کو روک لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عمران خان کا کہنا تھا 26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے اس پرلیگل کمیٹی، پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خط لکھے گی، عدالت میں ہمارے کیسسز نہیں لگ رہے، بشری بی بی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ قانونی امور پر عثمان گل اور فیصل ملک نے بانی کو بریفنگ دی ہے، ہماری بانی سے سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوئی، باہر ہونے والی مختلف پیش رفت پر بھی انھیں آگاہ کیا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم ایک وقت میں 9، 9 وکلا بھی بانی سے ملے، ملاقات بانی کی فیملی کا آئینی حق ہے،کیوں اجازت نہیں دیتے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے، پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت جو پاکستان کو اکھٹا کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی رفقاء سے ملاقات نہ کروانے، تین ہفتے قبل بچوں سے ملاقات ٹیلی فونک ملاقات کے حوالے سے بھی بات کی، عثمان گل نے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا کہ توہین عدالت کی درخواست پر 28اپریل کو سماعت ہو گی۔
مائنز اینڈ منرلز پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اعلی کے پی اور سینئر لیڈر شپ آکر مجھے بریف کرے، بانی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل متنازع ہو چکا ہے، لہذا ضروری ہے کہ لوگوں کو اعتماد میں لیں، متنازع معاملات گڑ بڑ ہوں گے۔
افغانستان سے متعلق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انھوں نے تین سال لگا دیئے، ہم نے پہلے کہا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے افغانستان سے بات چیت کرکے انھیں اسمیں شامل کرنا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت نے وقت کا ضیاع کیا جس سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، فوج کے جوان شہید ہوئے، ان چیزوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا، اس وقت بھی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ نہیں آرہی۔
عمران خان نے کہا کہ زرمبادلہ کے بغیر ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی، انوسٹمنٹ تبھی آئے گی جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا، چاہے عدلیہ ہو، ایف آئی اے یا پولیس ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا۔