ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ’دھابیجی اسپیشل اکنامک زون‘ کا قیام، فائدہ کتنا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے سی پیک کے تحت معاشی بحالی کے لیے اسپیشل اکنامک زونز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔
حکومت کا ٹھٹھہ کے علاقے میں ’دھابیجی اسپیشل اکنامک زون‘ کے قیام کے لیے چینی اور مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کے کراچی کی بندرگاہوں کے قریب ہونے سے عالمی تجارتی راستوں سے بہترین رابطہ فراہم ہوگا جبکہ اس زون کے قیام سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 1 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا ہونے کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:آرمی چیف نے تاجر برادری کو ایس آئی ایف سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دیدی
ملکی معیشت کی بحالی کے لیے اس معاہدے کو پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی تعاون میں اہم سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ’دھابیجی اسپیشل اکنامک زون‘ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت مکمل کیا جائے گا۔
’دھابیجی اسپیشل اکنامک زون‘ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک اہم مرکز کا کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے:چین کے اعلیٰ سطح کے وفد کا ایس آئی ایف سی کا دورہ، سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار
چینی کاروباری ادارے ’دھابیجی اسپیشل اکنامک زون‘ میں اپنی موجودگی بڑھانے کے خواہش مند ہیں جبکہ ’دھابیجی اسپیشل اکنامک زون‘ پاکستان کی معیشت میں صنعتی ترقی، برآمدات میں اضافہ اور خود انحصاری کو فروغ دے گا۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے یہ اہم منصوبہ پاکستان کی معیشت کو پائیدار اور خود کفیل بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
dhabeji economic zone ایس آئی ایف سی دھابیجی اسپیشل اکنامک زون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی دھابیجی اسپیشل اکنامک زون دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کے لیے ایف سی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے بلائی گئی اے پی سی، اپوزیشن جماعتوں کا بائیکاٹ
خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے مقصد سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی تاہم اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے اس کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جس کے باعث یہ سیاسی اجلاس ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے مسلم لیگ ن جمعیت علمائے اسلام عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مشترکہ طور پر کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے محض نمائشی اور غیر سنجیدہ کوشش قرار دیا ہے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کانفرنسیں عوامی مسائل کا حل نہیں بلکہ سیاسی دکھاوا ہوتی ہیں ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل صرف پارلیمنٹ کے فلور پر نکالا جا سکتا ہے نہ کہ چند گھنٹوں کے نمائشی اجلاسوں میں انہوں نے مزید کہا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے اگر واقعی صوبے کے مسائل حل کرنا ہیں تو اس کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں نہ کہ علامتی اجلاسوں سے کام چلایا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بھی کانفرنس کو بے مقصد مشق قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف اس کانفرنس کو ایک سیاسی جماعت کے طور پر بلاتی تو اس پر غور کیا جا سکتا تھا تاہم موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہیں وہ دراصل صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں ان کا کہنا تھا کہ قیام امن صرف حکومت کی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ سب کو اعتماد میں لے وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو کانفرنس میں نہیں آنا چاہتا یہ اس کی مرضی ہے لیکن امن و امان کا مسئلہ سب کا ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے