اسلامک فنانسنگ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جاسکتا ہے، جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامک فنانسنگ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹا جاسکتا ہے اور ماحولیات کا تحفظ ممکن ہے۔
سکوک اسلامی بانڈز کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے وسائل پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ بانڈز مسلم ممالک میں اداروں اور سرمایہ کاروں کو کلائنیٹ فنانس میں حصہ ڈالنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ سکوک کی ماحولیات، گورننس اور سماجی اصولوں سے ہم آہنگی دنیا بھر سے ذمہ دار سرمایہ کاروں کو اپنی طرف کھینچتی ہے جس سے سماجی انصاف اور اس کے ذریعےکمیونٹیز کے فلاح و بہبود کو فروغ ملتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے رسمی گھنٹہ بجا کر سکوک بانڈ کا اجراء کر دیا
انہوں نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کی آبادی موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہے، سکوک کے ذریعے موسمیاتی خطرات سے دوچار کمیونیٹیز کو ان تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فنڈ فراہم کیا جاسکتا ہے کیوں کہ یہ اسلام کے ’مقاصد الشریعہ‘ سے موافقت رکھتا ہے جو زندگی، جائیداد اور ماحول کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ ملیشیا میں ’گرین سکوک‘ کے ذریعے 58 ملین ڈالرز کا فنڈ پیدا کیا گیا جو وہاں نظام شمسی سے ماحول دوست بجلی پیدا کرنے لیے استعمال ہوا۔ انڈونیشیا میں ’گرین سکوک‘ کے ذریعے ماحول دوست توانائی، ٹرانسپورٹ اور ویسٹ منیجمنٹ کے لیے فنڈز پیدا کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے:پاکستان کی کلائمٹ سائنس پر گرفت نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں بھی ماحولیات کے لیے سکوک جاری کیے گئے۔ ان ممالک کی طرح ہم بھی اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، عالمی فنڈ حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ ہم سکوک کے ذریعے اپنے ملک میں آسانی سے وسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے اسلامی مالیاتی نظام کے ذریعے کلائمٹ چینج کا مقابلہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم سکوک، وقف، تکافل اور زکوۃ کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی اور ماحول کے تحفظ کے لیے وسائل پیدا کرسکتے ہیں جس طرح دوسر ے اسلامی ممالک کررہے ہیں۔ جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ سائنس میں ہماری استعداد کار کی کمی ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
climate change climate funding environment islamic finance justice Mansoor sukuk bonds اسلامی بینکنگ جسٹس منصور سکوک فنڈنگ کلائمٹ چینج ماحولیات ماحولیاتی بحران موسمیاتی تبدیلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلامی بینکنگ سکوک کلائمٹ چینج ماحولیات ماحولیاتی بحران موسمیاتی تبدیلی جسٹس منصور علی شاہ کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔(جاری ہے)
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔ اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔