ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے دیگر شعبوں کی طرح پراپرٹی یا ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں بھاری ٹیکس عائد کیے تھے جبکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکسٹ نیٹ میں شامل کرنے کے لیے نان فائلرز کے پراپرٹی خریدنے پر بھی ایک حد تک پابندی عائد کر دی تھی۔

اب یہ باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ حکومت نے 5 کروڑ تک کی سرمایہ کاری کرنے والوں کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ٹیکس گوشوارے جمع کرنے والے فائلرز کے گرد بھی حکومت کا گھیرا تنگ ہوتا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اب گھر کی خرید و فروخت پر کتنا پراپرٹی ٹیکس دینا پڑے گا؟

پراپرٹی ٹیکس میں کمی کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس کی تجاویز سامنے آنے کے بعد یہ واضح ہوگا کہ کیا نان فائلرز کو پراپرٹی کی خریداری میں کچھ ریلیف ملے گا اور فائلرز کس مالیت کی پراپرٹی خرید سکتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے نئے ٹیکس قوانین کے بعد وہ فائلرز جنہوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ روپے ظاہر کی ہے ان پر ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے پر پابندی تجویز کی تھی۔

مزید پڑھیں:گاڑیوں کی رجسٹریشن اور پراپرٹی ٹیکس، نئے قوانین سے عوام کو کیا حاصل ہوگا؟

دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بھی واضح طور پر کہا تھا کہ پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے لوگوں کو اپنے ذرائع آمدن بتانا ہوں گے۔

وی نیوز نے معاشی ماہر مہتاب حیدر سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا نئے ٹیکس قوانین کے تحت پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ حاصل ہو گی؟

مزید پڑھیں:بجٹ میں پراپرٹی ٹیکسز پر کتنا اضافہ تجویز کیا گیا ہے؟

مہتاب حیدر نے بتایا کہ ٹیکس قوانین میں ترمیم کے ذریعے نان فائلرز کو تو کوئی بڑا ریلیف نہیں ملے گا جبکہ فائلرز کے گرد بھی گھیرا مزید تنگ کیا گیا تھا، اس پر نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کی تشکیل کردہ ذیلی کمیٹی نے اپنی تجاویز پیش کرنی ہیں کہ نئے ٹیکس قوانین میں کی گئی ترامیم میں کیا کیا تبدیلی کی ضرورت ہے۔

گزشتہ روز اپنے اجلاس کے بعد اس کمیٹی نے کوئی حتمی تجاویز پیش نہیں کی ہیں، ٹیکس قوانین میں کی گئی ترمیم میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ ایک کروڑ روپے مالیت کے اثاثے ظاہر کرنے والا شخص ایک کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کی جائیداد یا پراپرٹی نہیں خرید سکتا۔

مزید پڑھیں:ایف بی آر نے کراچی میں نئے پراپرٹی ریٹ مقرر کردیے

مہتاب حیدر نے بتایا کہ جائیداد کی خریداری کے وقت ٹیکس کا تعین کرنے کے لیے اس وقت ملک بھر میں 3 نظام نافذ ہیں، ایک ڈی سی ریٹ، دوسرا ایف بی آر ایویلیوایشن اور تیسرا مارکیٹ ریٹ ہے۔

’ان تینوں میں بہت فرق ہے، ملک میں جو بھی جائیداد کی خریداری کے وقت مالیت ظاہر کی جاتی ہے اس میں 97 فیصد کیسز میں مالیت 1 کروڑ سے کم ظاہر کی جاتی ہے، جو نئے ٹیکس قوانین ہیں وہ صرف 2.

5 سے 3 فیصد افراد پر عائد ہوں گے۔‘

5 کروڑ کی سرمایہ کاری والوں کو ٹیکس چھوٹ؟

پارلیمانی کمیٹی میں اراکین قومی اسمبلی اور چیئرمین ایف بی آر سمیت ریئل اسٹیٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی جن میں چیئرمین آباد نارتھ ایس ایم نبیل چیئرمین حبیب گروپ عارف حبیب بھی شامل تھے، 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری پر پوچھ گچھ نہ کرنے کی تجویز چیئرمین حبیب گروپ عارف حبیب نے پیش کی تھی۔

عارف حبیب کے مطابق پراپرٹی سیکٹر میں 5 کروڑ روپے کی سالانہ سرمایہ کاری پر ایف بی آر کو پوچھ گچھ نہیں کرنی چاہیے اس سے لوگ فائلرز ہوں گے اور ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہو جائیں گے بعد میں ان لوگوں پر ٹیکس کی شرح کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:غیر ظاہر شدہ آمدن سے آپ کتنی پراپرٹی خرید سکتے ہیں؟ وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

چیئرمین آباد حسن بخشی نے کہا کہ نئے ٹیکس قوانین ترمیمی بل سے 2.5 فیصد نہیں بلکہ 60 فیصد لوگ متاثر ہوں گے، پراپرٹی سیکٹر میں اب بلیک منی سے سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، بلکہ بینکنگ ٹرانزیکشنز ہو رہی ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نعمان راشد لنگڑیال نے بتایا تھا کہ گزشتہ سال ہونے والی ٹرانزیکشنز میں سے 93 فیصد کی مالیت 50 لاکھ روپے سے کم تھی، 3.8 فیصد ٹرانزیکشنز ایک کروڑ روپے سے کم مالیت، پاکستان میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کرنے والوں کی تعداد صرف 12 ہے۔

مزید پڑھیں:سندھ: کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی غیر قانونی قرار

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق پراپرٹی کی خریداری کے دوران ٹرانزیکشنز پر ٹیکسز کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، البتہ غیر ٹیکس شدہ انکم کو کسی بھی صورت میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پراپرٹی سیکٹر ٹیکس ریلیف ٹیکس قوانین چیئرمین ایف بی آر ریئل اسٹیٹ عارف حبیب مہتاب حیدر نعمان راشد لنگڑیال وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پراپرٹی سیکٹر ٹیکس ریلیف ٹیکس قوانین چیئرمین ایف بی آر ریئل اسٹیٹ مہتاب حیدر نعمان راشد لنگڑیال وی نیوز پراپرٹی کی خریداری چیئرمین ایف بی آر نئے ٹیکس قوانین پراپرٹی سیکٹر پراپرٹی ٹیکس سرمایہ کاری مزید پڑھیں مہتاب حیدر کروڑ روپے ایک کروڑ روپے سے پر ٹیکس ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب کا بجٹ: نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت پنجاب کا آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ 13 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ میں نئے ٹیکسز عائد نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ موجودہ ٹیکس شرح میں معمولی اضافہ رکھا جائے گا۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز ذرائع کے مطابق پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جس کا حجم 1200 ارب روپے ہو گا۔ اس میں مجموعی طور پر 2750 ترقیاتی سکیمز شامل ہوں گی، جن میں سے 1412 جاری منصوبوں کے لیے 536 ارب روپے اور 1353 نئی سکیمز کے لیے 457 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے 3 ون ڈے میچز ٹی 20 میں تبدیل کرنے کی تجویز  

ذرائع کا کہنا ہے کہ 32 اولڈ ترقیاتی پروگرامز کے لیے 207 ارب روپے، وزیراعلیٰ لوکل روڈ پروگرام بلاک کے لیے 100 ارب روپے اور صاف پانی اتھارٹی کے لیے 4 ارب 34 کروڑ 71 لاکھ روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید برآں، وزیراعلیٰ پنجاب سکولز میل پروگرام کے لیے 9 ارب روپے، وزیراعلیٰ ٹریکٹر پروگرام کے لیے 10 ارب روپے اور زراعت ہاؤس کی تعمیر و مرمت کے لیے 75 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

پنجاب میں آم کی پیداوار بڑھانے کے لیے تین سالہ منصوبہ لایا جا رہا ہے، جس کے لیے سالانہ 75 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے سالانہ 50 کروڑ روپے رکھے جانے کی توقع ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کا واک آؤٹ

ذرائع کے مطابق، حکومت پنجاب ”ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ ہاؤس پنجاب“ قائم کرنے جا رہی ہے، جس کے لیے 50 کروڑ روپے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ ”آسان کاروبار فنانس“ کے لیے 89 ارب روپے، اور بزنس فیسیلیٹیشن سنٹرز کی توسیع کے لیے 75 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

مزید براں، ”آسان کاروبار فنانس نارتھ“ کے لیے 8 ارب اور ”ساؤتھ“ کے لیے 6 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ بجٹ میں امن و امان، صحت، تعلیم اور سیاحت کو ترجیح دی جائے گی۔ تعلیم کے بجٹ میں 110 ارب روپے اور صحت کے بجٹ میں 90 ارب روپے اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

رمضان پیکیج، یوٹیلٹی سٹورز اور زرعی ٹیوب ویلز پر سسبڈی مکمل ختم

سیاحت کے بجٹ میں 600 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق ”نواز شریف میڈیکل سٹی“ میں مزید ہسپتال تعمیر کیے جائیں گے اور منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کیا جائے گا۔

پنجاب بھر میں صاف پانی اور سینیٹیشن سے متعلق متعدد اسکیمیں لائی جائیں گی، جبکہ دیہی علاقوں کو اسٹیٹ آف دی آرٹ ماڈل ویلجز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مودی پر جنگی جنون طاری، 30 ہزار کروڑ روپے مالیت کے دفاعی نظام کی خریداری
  • مودی سرکار کا جنگی جنون، 30 ہزار کروڑ روپے کے دفاعی نظام کی منظوری
  • حکومت کا کروڑوں کمانے والوں پر سپر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب کا بجٹ: نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
  • کاربن لیوی میں اضافہ، حاصل ہونے والی رقم کن مقاصد میں استعمال ہوگی؟
  • ضم شدہ اضلاع کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم
  • بجٹ 26-2025: پراپرٹی کی خریداری و فروخت پر عائد ٹیکسز میں بڑی کمی
  • بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم
  • بجٹ میں کیا سستا ہوگا اور کیا مہنگا؟
  • مالی سال 25-2024 میں ٹیکس چھوٹ 5 ہزار 840 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی