پشاور ہائیکورٹ نے ادویات سپلائی ٹینڈر پراسس پر پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری ہسپتالوں کو ادویات سپلائی ٹینڈر پراسس پر پابندی عائد کردی۔
ادویات کی سرکاری ہسپتالوں کوسپلائی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے کہا کہ جن کمپنیوں پر جعلی ادویات خریداری ثابت ہوگئی ہے ان کے ٹینڈرز روک دیئے جائیں،عدالت نے محکمہ صحت کو نوٹس جاری کردیا۔
وکیل درخواست گزار شمائل احمد بٹ ایڈوکیٹ نے کہا کہ محکمہ صحت نے اس کمپنی کو سرکاری ادویات سپلائی کی اجازت دی ہے جس پر جعلی ادویات فراہمی پر پابندی عائد کی گئی ہے، رولز کے مطابق جس کمپنی کے ادویات جعلی یا غیر معیاری قرار دی جاتی ہے، اس کو ادویات سپلائی کا ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا، پرو ویژن آف سپیرئیر ڈرگ ایکٹ کے مطابق اس کمپنی پر مکمل پابندی عائد کی جاتی یے، وہ سرکاری ادویات سپلائی نہیں کرسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ 25/2024 ادویات کی سپلائی کے اشتہار سے وہ شق نکال دیا گیا،محکمہ صحت نے وہ شق نکال دیا اور اس کمپنی کو ادویات سپلائی کی اجازت دی جس پر پابندی عائد کی گئی ہے، حکومت نے اس کمپنی کو ادویات سپلائی کی اجازت دی ہے جس پر خود حکومت نے جعلی ادویات خریداری پر پابندی عائد کی ہے، پشاور۔ یہ لاکھوں لوگوں کی صحت کا معاملہ ہے، ایسی کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا تو اس سے لوگوں کی زندگی پر اثر پڑے گا۔
عدالت عالیہ نے سرکاری ادویات سپلائی ٹینڈر پر آئندہ سماعت تک مزید پراسس روک دیا اور محکمہ صحت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر پابندی عائد پابندی عائد کی کمپنی کو
پڑھیں:
برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے اسرائیلی وزرا پر پابندی لگا دی
مغربی کنارے میں معصوم فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد کو ہوا دینے پر دو اسرائیلی وزرا کو مختلف ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دو انتہاپسند اسرائیلی وزرا ایتمار بین گویر اور بیزالیل سموٹریچ کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
اسرائیلی وزیر خزانہ اور قومی سلامتی کے وزیر پر یہ پابندیاں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کیخلاف انتہا پسندی کو ہوا دینے پر عائد کی ہیں۔
ان پانچوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بین گویر اور سموٹریچ نے فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسندانہ تشدد پر اکسایا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان وزرا کی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ان کے گھروں سے جبری بیدخلی اور نئی یہودی بستیوں کی آبادکاری کی حمایت کرنے والی انتہا پسندانہ بیان بازی خوفناک اور خطرناک ہے۔
خیال رہے کہ پابندی عائد کرنے والے یہ ممالک اسرائیل کے حلیف ممالک رہے ہیں اور نیتن یاہو کی حکومت کے لیے ہمدردیاں رکھنے کے باوجود اسرائیلی وزرا کی انتہاپسندی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
ان ممالک نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسیوں اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر تشدد کی شدید سرزنش بھی کی تھی۔
پابندی کے شکار اسرائیلی وزرا نے پابندی کے خلاف سوشل میڈیا پر لکھا کہ انھیں پتہ چلا کہ برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے قیام میں رکاوٹ ڈالنے پر ان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے فرعون پر قابو پایا تھا، ہم اسٹارمر کی دیوار بھی پار کرلیں گے۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ نے اس اقدام کو "اشتعال انگیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو سے بات ہوئی ہے وہ اس پر اگلے ہفتے ملاقات کریں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل جوبائیڈن انتظامیہ نے بھی مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث بنیاد پرست اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی کے ساتھ مغربی کنارے پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔