نیا بجلی کنکشن لینے والوں کے لیے بائیومیٹرک تصدیق لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے بجلی کا نیا یا دوبارہ کنکشن حاصل کرنے کے لیے بائیومیٹرک تصدیق کو لازمی قرار دے دیا ہے، جس کا مقصد جعلی کنکشنز اور نادہندگان کی روک تھام ہے۔
یہ نیا اقدام آئیسکو اور نادرا ٹیکنالوجیز کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے۔ آئیسکو کے چیف ایگزیکٹو انجینئر چوہدری خالد محمود اور نادرا ٹیکنالوجیز کے سی ای او عمر خان آزاد نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔
جعلی کنکشنز کی روک تھام اور صارف کی شناخت کی تصدیق
آئیسکو کا کہنا ہے کہ بائیومیٹرک سسٹم کی مدد سے نئے کنکشن کے خواہشمند صارفین کی شناخت درست اور محفوظ طریقے سے ممکن ہوگی۔جعلی یا غیرقانونی میٹر کنکشن کا سلسلہ بند کیا جا سکے گا۔ کمپنی کے لیے صارف کا مکمل ریکارڈ رکھنا اور واجبات کا تعین کرنا آسان ہوگا۔نادہندگان اب بقایا جات ادا کیے بغیر نیا کنکشن حاصل نہیں کر سکیں گے
صارف دوست اور ڈیجیٹل اقدامات کی جانب پیش رفت
دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری خالد محمود نے کہا کہ آئیسکو صارفین کی سہولت اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اپنا رہی ہے۔ ہم ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اپنی کسٹمر سروس کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
اس فیصلے سے ایک جانب صارفین کی حفاظت اور سہولت میں بہتری آئے گی، تو دوسری طرف بجلی چوری اور ریکوری کے مسائل پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ ایک بار پھر صہیونی وزرا کی دھمکیوں اور قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کی لپیٹ میں ہے۔
صہیونی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اپنے تازہ بیان میں غزہ کے رہائشیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھروں کو چھوڑ کر جنوبی حصے کی طرف منتقل ہو جائیں، بصورتِ دیگر انہیں دہشت گرد یا دہشت گردوں کے حامی سمجھا جائے گا۔
اس اعلان کے بعد غزہ میں پہلے سے جاری قحط اور تباہی کے درمیان نقل مکانی کا ایک اور بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران تقریباً 4 لاکھ فلسطینی شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سڑکوں پر بے یارو مددگار خاندانوں کا ہجوم نظر آتا ہے، جن کے پاس نہ پناہ گاہ ہے، نہ خوراک، اور نہ ہی طبی امداد تک رسائی۔
اُدھر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں کمی آنے کے بجائے مزید شدت آ گئی ہے۔ محصور شہریوں پر گولہ باری اور راکٹ حملے مسلسل جاری ہیں، جس کے باعث مزید معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کی تازہ رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 53 افراد شہید ہوئے ہیں، جن میں 13 وہ شہری بھی شامل ہیں جو بھوک اور قحط کے باعث امداد حاصل کرنے نکلے تھے۔ اس طرح مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 66 ہزار 225 تک جا پہنچی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 938 سے تجاوز کر گئی ہے۔
زخمیوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، اسپتالوں تک پہنچنا اب ممکن نہیں رہا کیونکہ راستے ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں اور طبی عملہ خود بھی حملوں کی زد میں ہے۔
غزہ میں بربادی کی صورتحال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ عالمی ادارے بھی بے بس نظر آ رہے ہیں۔ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ شہر میں اپنی تمام سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر رہی ہے اور عملے کو فوری طور پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز بھی اپنی خدمات بند کرنے پر مجبور ہو چکی تھی۔ امدادی اداروں کے ان فیصلوں نے فلسطینیوں کی بے بسی اور بڑھا دی ہے، کیونکہ محصور آبادی اب کسی بھی طرح کی ہنگامی طبی یا خوراکی سہولت سے محروم ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے مسلسل دباؤ اور انسانی حقوق کی یاد دہانیوں کے باوجود اسرائیل اپنی جارحانہ پالیسی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا دھمکی آمیز بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ قابض حکومت نہ صرف غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دے رہی ہے بلکہ انہیں نقل مکانی پر مجبور کر کے نسلی تطہیر جیسے جرم کی راہ ہموار کر رہی ہے۔