امریکی خصوصی ایلچی کا دورۂ اسرائیل؛ جنگ بندی معاہدے پر تبادلۂ خیال ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک—مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد سے متعلق بات چیت کے لیے اسرائیل جا رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امکان ہے کہ اسٹیو وٹکوف بدھ کو اسرائیل پہنچیں گے جہاں وہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
خصوصی ایلچی نے دورے سے قبل کہا ہے کہ معاہدے پر درست انداز میں عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان رواں ماہ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت 15 ماہ سے جاری لڑائی کے مستقل خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس نے اب تک سات یرغمالوں کو رہا کیا ہےجب کہ اسرائیل کی جیلوں سے 300 قیدیوں کو رہائی ملی ہے۔ رواں ہفتے مزید یرغمالی اور قیدی رہا ہونے پر اتفاق کیا جا چکا ہے۔
اسٹیو وٹکوف ایسے موقع پر اسرائیل کے دورے پر جا رہے ہیں جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کو واشنگٹن مدعو کیا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھی منگل کو مصری ہم منصب بدر عبدالعاطی سے فون پر گفتگو کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے دوران تنازع کے بعد کی منصوبہ بندی پر زور دیا، جس میں یہ ممکن بنانا شامل تھا کہ حماس غزہ میں دوبارہ اقتدار میں نہ آ سکے اور اسرائیل کے لیے خطرہ بھی نہ بن سکے۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس دوران حماس 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی۔ اس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینی آزاد کیے جائیں گے۔
اسی عرصے کے دوران دوسرے مرحلے میں تنازع کے مکمل خاتمے، غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا اور بقیہ یرغمالوں کی واپسی کے امور پر مذاکرات ہوں گے۔
معاہدے کے تحت تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیرِ نو اور وہاں حکومتی و سیکیورٹی انتظام پر بات ہو گی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو اس وقت ہوا تھا جب امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔
No media source now available
اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ غزہ میں اب بھی موجود 90 یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔
حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس، رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جنگ بندی معاہدے معاہدے کے کے مطابق حماس کے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔