کراچی:

انٹر بورڈ کراچی میں فرسٹ ایئر میں کامیابی کے کم تناسب (short passing ratio) کے معاملے پر اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی نے معاملے کی انکوائری این ای ڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی کے سپرد کردی ہےجو اس معاملے کی تحقیقات کرکےرپورٹ 12 فروری تک اسمبلی کمیٹی کو دیں گے۔ 

 کمیٹی میں گزشتہ برس کی طرز پر ایک بار پھر آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین صدیقی اور کنٹرولر این ای ڈی کو شامل کیا جارہا ہے، اس کمیٹی کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اسی طرح کا معاملہ گزشتہ برس بھی سامنے آیا تھا جب سندھ میں نگراں حکومت تھی اور نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے مذکورہ اراکین پر مشتمل کمیٹی کو ہی یہ انکوائری سونپی تھی اور اسی کمیٹی کی سفارش پر انٹر سال اول میں فیل ہونے والے طلبہ کو گریس مارکس دے کر پاس کیا گیا تھا جبکہ اس بار بھی ڈاکٹر سروش لودھی کی کنوینر شپ میں مذکورہ کمیٹی کو انکوائری حوالے کی گئی ہے۔

اس بات کا فیصلہ بدھ کو صوبائی وزیر تعلیم سردار شاہ کی زیر صدارت منعقدہ اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ پروفیسر شرف علی شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ بورڈ کی تشکیل شدہ کالج پروفیسرز پر مشتمل اپنی کمیٹی نے کئی ہزار کاپیوں کی بری اسسمنٹ کی ہے اور نتائج میں کوئی بڑی یا قابل ذکر غلطیاں نظر نہیں آئیں۔

علاوہ ازیں اس سلسلے میں جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نتائج پر اعتراضات کو تھرڈ پارٹی طریقہ کار کے ذریعے چیک کیا جائے گا اور اس سلسلے میں فیکٹ چیک کمیٹی قائم کی جارہی ہے، اس اجلاس میں کمیٹی  اراکین میں سعدیہ جاوید، محمد یوسف بلوچ، اعجاز خان، عبدالوسیم محمد فارق و دیگر نے شرکت کی جبکہ اراکین اسمبلی میں علی خورشیدی، سیدہ ماروی راشدی، عادل عکسری، ڈاکٹر سکندر شورو، عبدالباسط و دیگر خصوصی حیثیت میں شریک ہوئے۔

 اعلامیے کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈرز، چئیرمین کراچی بورڈ نے بھی خصوصی شرکت کی، اس موقع پر بورڈ نتائج پر اعتراضات کے حوالے سے گزشتہ سال کی انکوائری کی تفصیلات پیش کی گئیں، گزشتہ تحقیقات کے تحت بورڈ کی طرف سے خامیوں اور تیکنیکی پہلوؤں نشاندہی کی گئی۔

اعلامیے کے مطابق ڈاکٹر سروش لودھی نے بتایا کہ اسسمینٹ اور ٹیبیولیشن پرنتائج میں فرق کے بھی ثبوت دیکھنے میں آئے جبکہ کمپیوٹرز تک رسائی کو روکنے کے لیے ضروری سیکیورٹی انتظامات میں بھی خامیاں نظر آئی تھیں۔

اجلاس میں اراکین کی طرف سے بتایا گیا کہ بورڈ نے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کے بجائے انھیں صرف عہدوں سے ہٹایا تھا، اجلاس کو بورڈ چیئرمین پروفیسر علی شاہ  کی طرف آگاہی دی گئی کہ نتائج پر اعتراضات کے حوالے سے اب تک 24 ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔

کمیٹی نے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا کہ طلبا کی طرف سے آنے والے اعتراضات کو تھرڈ پارٹی طریقہ کار کے تحت چیک کیا جائے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر سروش لودھی کی سربراہی میں فیکٹ چیک کمیٹی بنا کر اس بات کا مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ دیگر بورڈ کی مدد سے اسسمینٹ پر اعتراضات کو چیک کریں، نتائج پر فیکٹ چیک کمیٹی کاپیز کی اسسمینٹ اور ٹیبولیشن مکینزم کی انکوائری رپورٹ 12 فروری تک پیش کرے گی، فیکٹ چیک کمیٹی اسسمینٹ اور مارک شیٹ کے نتائج میں فرق کے حوالے سے بھی جائزہ لے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پر اعتراضات اجلاس میں کمیٹی کو نتائج پر کمیٹی نے کی طرف

پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم

لاہور:

پنجاب اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر نے اپوزیشن کے معطل کیے گئے 26 ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

اپوزیشن کے 26 معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن کا پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی سے عوام کی حق نمائندگی متاثر ہو رہی ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی بھی خواہش ہے کہ ان ارکان کو عوام کا حق نمائندگی ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ قائم مقام اسپیکر صاحب آپ سے درخواست ہے کہ 26 معطل ارکان کی بحالی پر نظر ثانی کی جائے، اپوزیشن کے بغیر ایوان کا ماحول دل کو نہیں لگ رہا۔

چیف وہپ رانا محمد ارشد نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی وہ ختم نہیں ہوا، سینیٹ الیکشن میں جیت جمہوریت کی ہوئی ہے، حافظ عبد الکریم منتخب ہوکر عوام کے مسائل ایوان بالا میں حل کریں گے۔

قبل ازیں، وزیر پارلیمانی امور نے اسپیکر سے درخواست کی تھی جس میں کہا تھا کہ میں اس معزز ایوان کی توجہ ایک نہایت اہم اور نازک معاملے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ حالیہ دنوں میں اپوزیشن کے 26 معزز اراکینِ اسمبلی کی معطلی کا جو معاملہ سامنے آیا ہے، اس سے ان عوامی حلقوں کی نمائندگی بھی متاثر ہو رہی ہے، جنہوں نے ان اراکین کو اپنے قیمتی ووٹوں سے اس ایوان میں بھیجا۔

خط میں لکھا تھا کہ جناب اسپیکر! ان اراکین نے عوام کے مینڈیٹ کے تحت یہ ذمہ داری سنبھالی ہے کہ وہ اپنے حلقوں کے مسائل، آواز اور توقعات اس معزز ایوان تک پہنچائیں۔ حکومت اور وزیراعلیٰ پنجاب اس بات پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی منتخب نمائندے کا اولین فریضہ اپنے رائے دہندگان کی نمائندگی ہے اور اس رکن اسمبلی کے ذاتی فعل کی وجہ سے ان رائے دہندگان کی نمائندگی متاثر نہیں ہونے چاہیے۔

وزیر کے خط کے مطابق حکومت اس ایوان کے وقار، جمہوری اقدار اور عوامی نمائندگی کے تسلسل کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ سے مؤدبانہ درخواست کرتی ہے کہ ان 26 معزز اراکینِ اسمبلی کی معطلی کے فیصلے پر نظرِ ثانی فرمائی جائے، اور انہیں بحال کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی میں شرکت کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے حلقوں کی ترجمانی کا فریضہ پوری آزادی اور وقار کے ساتھ انجام دے سکیں۔

واضح رہے کہ معطل ارکان کی بحال کے لیے صوبائی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے ایک سے زائد دور چلے جس کے بعد معاملات طے پائے۔

متعلقہ مضامین

  • داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نے استعفی دے دیا
  • یو ای ٹی لاہور ، عالمی رینکنگ میں شاندار کارکردگی دکھانے پرمختلف شعبہ جات اور فیکلٹی ممبران کو ایوارڈز سے نوازنے کیلئے تقریب
  • سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
  • سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر مقامی قبر ستان میں سپرد خاک، نماز جنازہ میں اراکین اسمبلی اور سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت
  • ڈاکٹر عدنان حیدر کی بوسٹن یونیورسٹی میں بطور ڈین تقرری، عالمی سطح پر خدمات کا اعتراف
  • اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا اعلان کر دیا
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کے حکم پر اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو بحال کر دیا گیا
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا اپوزیشن کے 26معطل ارکان کو فوری بحال کرنے کا حکم
  • لاہور بورڈ میٹرک کے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان 24 جولائی کو کرے گا 
  • اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے انٹرمیڈیٹ کے نتائج کا اعلان کردیا