مشعال یوسفزئی کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما مشعال یوسفزئی کے عدالت میں داخلے پر پابندی لگادی۔
اے ٹی سی راولپنڈی نے مشعال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس کے معاملے پر بڑا قدم اٹھالیا اور خاتون رہنما کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس مشال یوسفزئی کو وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا۔
عدالت نے مشعال یوسفزئی کا وکالت لائسنس منسوخی کا کیس ریفرنس بنا کر خیبر پختونخوا بار کو بھیج دیا اور ریفرنس کے فیصلے تک عدالت میں داخلے پر پابندی لگائی ہے۔
اڈیالہ جیل میں اے ٹی سی راولپنڈی کے جج امجد شاہ نے سماعت کی اور شوکاز نوٹس پر مشعال یوسفزئی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی نے شوکاز نوٹس کا جواب عدالت میں جمع کروایا تھا، اس دوران خیبر پختونخوا بار کے چیئرمین کمیٹی دو ممبران کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
مشعال یوسفزئی نے لائسنس منسوخی کے باوجود جی ایچ کیو کیس میں وکالت نامہ جمع کروایا تھا، جس پر انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عدالت میں داخلے پر پابندی مشعال یوسفزئی شوکاز نوٹس اے ٹی سی
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔