’امریکی ایوی ایشن ذہنی نفسیاتی مریضوں کو نوکریاں دیتی ہے‘، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی ایوی ایشن ذہنی مریضوں اور نفسیاتی افراد کو نوکریاں دیتی ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے تصادم کا ذمہ دار ایوی ایشن اتھارٹی اور ملٹری کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہترین نگاہ رکھنے والے لوگوں کو کچھ نظر نہیں آیا اور ہیلی کاپٹر طیارے سے جا ٹکرایا۔ حادثے سے بچا جاسکتا تھا مگر ایسا نہیں ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ آپریشن اب ریکوری مشن میں تبدیل ہوگیا ہے۔ افسوس کے ساتھ بتا رہا ہوں کہ کوئی زندہ نہیں بچا۔ ایوی ایشن، ٹرانسپورٹ اور فوج مکمل اور جامع تحقیقات کر رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا’ امریکی ایوی ایشن ذہنی مریضوں اور نفسیاتی افراد کو نوکریاں دیتی ہے۔ یہ حیرت انگیز ہے۔ کچھ لوگوں کو پتہ تھا کہ کیا ہورہا ہے لیکن انہوں نے دیر سے خبردار کیا۔ ملٹری ہیلی کاپٹر والے کہاں جا رہے تھے، میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ بہترین نگاہ رکھنے والے دیکھ نہ سکیں کہ ان کے سامنے کیا ہو رہا ہے۔‘
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے کیسے نتیجہ نکالا کہ ایوی ایشن اس کی ذمہ دار ہے؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا’ کیونکہ میرے پاس کامن سینس ہے، بدقسمتی سے اکثر لوگوں میں نہیں ہوتی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن ڈی سی میں امریکن ایئرلائنز کا ایک طیارہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا کر دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں عملے سمیت تمام مسافر ہلاک ہو گئے ہیں۔
طیارہ وچیٹا، کنساس سے آیا تھا اوراس میں 60 مسافراور عملے کے 4 ارکان سوار تھے۔ جبکہ فوجی ہیلی کاپٹر میں 3 فوجی سوار تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر ایوی ایشن
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد نے خودکشی کرلی
ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔
کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔
پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔
ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔
ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر صرف 4 فی صد شجرکاری ہے جو نا ہونے کی برابر ہے جس کی وجہ سے موسمی تبدلیاں رونما ہورہی ہیں۔