کھپرو (نمائندہ جسارت) پانی وارا بندی کے دوران نہروں اور شاخوں میں صفائی نہ کی گئی، بلکہ غیر قانونی طور پر نہروں میں سے مٹی نکالنے کے ٹھیکے آبپاشی کے افسران کی ملی بھگت سے ٹھیکیداروں کو دے دیے گئے، بند کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، شہریوں کا اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق نہروں اور شاخوں کی صفائی نہ کی گئی بلکہ غیر قانونی طور پر نہروں میں سے مٹی نکالنے لگے، آبپاشی افسران سے ملی بھگت کر کے کرپٹ عملے نے ٹھیکے ٹھیکیداروں کو دے دیے، جبکہ بھل صفائی تو نہ ہوئی، مٹی بے تحاشا کھودی گئی جسے کروڑوں روپے کے عوض میں بیچ رہے ہیں، جس سے بند بھی کمزور ہو گئے ہیں، عملہ نوٹس لینے کو تیار نہیں، آبپاشی عملہ لاکھوں روپے میں بک گیا، 100 سے زائد ٹریکٹر ٹرالیاں مین روڈ کو توڑتی ہوئی گزرتی ہیں، بند کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں، شہریوں کو دھول میں بھرتی نظر آتی ہے، کوئی ان کو بول دے تو ٹرالی مافیا آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ شہریوں نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی جن لوگوں نے کروڑوں روپے بنائے ہیں، ان ہی سے جن شاخوں کو نقصان پہنچایا ہے، ان کی تعمیر کرے، بند کو مضبوط کرے، کرپٹ افسران کو نکالے ٹھیکیدار کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں

اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل ھیوم کا کہنا تھا کہ اگست کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں UNIFIL کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی اخبار اسرائیل هیوم نے رپورٹ دی کہ امریکہ UNIFIL فورسز کی سرگرمیوں سے وابستہ اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ اس وقت ہماری، لبنانی فوج کے ساتھ کافی اور موثر ہم آہنگی موجود ہے اس لئے خطے میں UNIFIL مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اسرائیل هیوم نے مزید کہا کہ بین الاقوامی فورسز پر مشتمل یہ ادارہ اپنی تشکیل کے وقت سے لے کر اب تک صیہونی رژیم کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے جانے والے عناصر کو کمزور کرنے میں ناکام رہا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگست کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں UNIFIL کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ UNIFIL، اقوام متحدہ کی نگرانی میں تشکیل پانے والا وہ ادارہ ہے جو جنوبی لبنان میں تعینات ہے۔ جس کا ہدف صیہونی رژیم اور لبنان کی درمیانی سرحد پر دراندازی یا کسی بھی اشتعال انگیزی کو روکنا ہے۔ یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی کی حمایت میں "حزب‌ الله" نے اسرائیل کے خلاف وسیع حملوں کا آغاز کیا۔ یہ حملے 23 ستمبر 2024ء کو ایک پُرتشدد صیہونی جنگ میں تبدیل ہو گئے۔ جس کے نتیجے میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہید اور تقریباََ 17 ہزار افراد زخمی ہو گئے جب کہ 14 لاکھ افراد کو بے گھر ہونا پڑا۔ تاہم 27 نومبر 2024ء کو لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی لیکن اسرائیل بارہا جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد ہونے والے صیہونی دراندازی کے نتیجے میں اب تک 208 نہتے لبنانی شہید اور 501 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں گرمی کا نیا ریکارڈ؛ عید کے تیسرے دن سورج سوا نیزے پر آگیا، شہری بے حال
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنا جارحیت ہے، بلاول بھٹو
  • 24کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ