کھپرو: پانی وارا بندی کے دوران نہروں اور شاخوں میں صفائی نہ کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کھپرو (نمائندہ جسارت) پانی وارا بندی کے دوران نہروں اور شاخوں میں صفائی نہ کی گئی، بلکہ غیر قانونی طور پر نہروں میں سے مٹی نکالنے کے ٹھیکے آبپاشی کے افسران کی ملی بھگت سے ٹھیکیداروں کو دے دیے گئے، بند کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، شہریوں کا اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق نہروں اور شاخوں کی صفائی نہ کی گئی بلکہ غیر قانونی طور پر نہروں میں سے مٹی نکالنے لگے، آبپاشی افسران سے ملی بھگت کر کے کرپٹ عملے نے ٹھیکے ٹھیکیداروں کو دے دیے، جبکہ بھل صفائی تو نہ ہوئی، مٹی بے تحاشا کھودی گئی جسے کروڑوں روپے کے عوض میں بیچ رہے ہیں، جس سے بند بھی کمزور ہو گئے ہیں، عملہ نوٹس لینے کو تیار نہیں، آبپاشی عملہ لاکھوں روپے میں بک گیا، 100 سے زائد ٹریکٹر ٹرالیاں مین روڈ کو توڑتی ہوئی گزرتی ہیں، بند کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں، شہریوں کو دھول میں بھرتی نظر آتی ہے، کوئی ان کو بول دے تو ٹرالی مافیا آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ شہریوں نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی جن لوگوں نے کروڑوں روپے بنائے ہیں، ان ہی سے جن شاخوں کو نقصان پہنچایا ہے، ان کی تعمیر کرے، بند کو مضبوط کرے، کرپٹ افسران کو نکالے ٹھیکیدار کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔