حیسکو انتظامیہ کی شہریوں کے ساتھ بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے،حافظ طاہر مجید
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال پر جماعت اسلامی حیدرآباد کے تحت فقیر کا پڑ چوک پر ضلعی امیر حافظ طاہر مجید کی زیر قیادت احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،مظاہرے سے نائب امراء عبدالقیوم شیخ، سید ناصر کاظمی، جنرل سیکرٹری حنیف شیخ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ سفیان نے خطاب کیا ۔اس موقع پر ناظمین زونز سمیت کا رکنان اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید نے کہا کہ حیسکو ڈپارٹمنٹ اہلکاروں نے رینجرز اور پولیس کو استعمال کرتے ہوئے انکی مدد سے حیدرآباد، لطیف آباد اور قاسم آباد کے بجلی صارفین کو بجلی بلوں کی ریکوری کے لیے شریف سفید پوش شہریوں کو جس انداز سے دھمکی آمیز رویہ کے ساتھ تنگ کرنا شروع کیا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ وفاقی و صوبائی حکومت حیسکو کے اس رویہ پر فوری ایکشن لے اور شہریوں کو حیسکو کے اس ظالمانہ رویہ کی باز پرس کرے۔ حیسکو انتظامیہ کی شہریوں کے ساتھ بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے، جماعت اسلامی حیدرآباد کی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ حیسکو نے حیدرآباد کے شہریوں پر ناجائز بجلی بلوں میں سالوں سے لگائے گئے ڈیڈیکشن بل کے پیسے ایک دن میں شہریوں سے وصول کرنے کیلیے صارفین کی جس طرح عزت نفس کو مجروح کیا جا رہا ہے اور جس طرح بلاجواز بغیر FIR کے شہری بجلی بل صارفین کی گرفتاری اور ان کی فیملیز کو ہراساں کرنے اور میٹر اتار کر لے جانا اور ناجائز ڈیڈیکشن بل ایک دن میں وصول کرنا کا سلسلہ غیر مہذب طریقہ کار ہے تاہم اس غیر طریقہ عمل سے حیسکو اپنی نااہلی کرپشن چھپانے کا بہانہ ڈھونڈ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں خود حیسکو افسران سمیت عملہ ملوث ہے ،حیسکو عملے نے کرپشن کا بازار گرم کرتے ہوئے ماہانہ کی بنیاد پر لوگوں سے بھتے باندھے ہوئے ہیں۔ حیسکو نے حیدرآباد کے شہریوں کے بلوں میں سالوں سے لگائے گئے ڈیڈیکشن اسے ختم کرے اور جو جائز بل ہے اسکا اجراء کرے ،حیدرآباد کے شہریوں کو سالوں سے ڈیڈیکشن بلنگ نے بجلی صارفین کو بڑی پریشانی میں مبتلا کیا ہواہے اور ناجائز ڈیڈیکشن بلوں کی وجہ سے صارفین بل بھرنے سے قاصر ہیں۔ حیسکو لائن لاسسز کو چھپانے کیلیے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ڈیڈیکشن کا سہارا لیتی ہے جو صارفین پر بوجھ ڈال کر حیسکو خود کو بری ذمہ ہوکر بلا جواز حیدرآباد شہریوں کو ذہنی کیفیت میں مبتلا کررہی ہے، وفاقی و صوبائی حکومت حیدرآباد کے شہریوں کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک نہ کرے تاہم جب حیدرآباد کے شہری بل کی درستگی کیلیے حیسکو عملے کے پاس جاتے ہیں تو حیسکو عملہ شہری صارفین کے مسائل حل نہیں کرتا اور حیسکو کے آفیسز میں افسران عملہ ملتا ہی نہیں جو صارفین کے مسائل کو حل کرسکیں۔اس طرح اپنی نااہلی چھپانے کیلیے حیدرآباد میں جو بقایا جات کے نام پر آپریشن کیا جا رہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے حیسکو چیف سمیت وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلفور حیسکو کی نااہلی کا نوٹس لے اور حقائق کو جانے اور حیسکو سے کرپٹ سسٹم کا خاتمہ کیا جائے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل حیدرا باد کے شہریوں جماعت اسلامی شہریوں کو شہریوں کے کے ساتھ
پڑھیں:
حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
اسلام آباد:پاکستان میں توانائی کا شعبہ ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، جہاں پالیسی سمت اور اس کے عملی نفاذکے درمیان بڑھتا ہوا تضاد ملک کی صاف توانائی کی منتقلی کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔
حکومت، جو ایک وقت میں گھریلو اور تجارتی سطح پر شمسی توانائی کو بجلی کے بڑھتے نرخوں اور توانائی کی عدم تحفظ کا دیرپا حل قرار دیتی تھی، اب نیٹ میٹرنگ پالیسی میں یوٹرن لے رہی ہے، اس فیصلے نے عوام اور کاروباری طبقے کو حکومت کی قابلِ تجدید توانائی کے عزم پر سوالات اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے۔
ملک میں گرمیوں کے دوران بجلی کی طلب 29 ہزارمیگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے جبکہ نصب شدہ پیداواری صلاحیت 46 ہزار میگاواٹ سے تجاوزکر چکی ہے، اس کے باوجود ناقص گرڈ ڈھانچے، درآمدی ایندھن پر بڑھتے انحصار اور پیداواری صلاحیت کے ناکافی استعمال کی وجہ سے بجلی کی ترسیل غیر مؤثر ہو چکی ہے۔
2022 سے 2024 کے درمیان شمسی توانائی، خاص طور پر چھتوں پر لگے سولر سسٹمز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ نیٹ میٹرنگ اسکیم کے تحت رجسٹرڈ صارفین کی تعداد 2.8 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے اور مجموعی صلاحیت 2813 میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔
تاہم حالیہ حکومتی فیصلے کے تحت نیٹ میٹرنگ کے نرخ کو 27 روپے فی یونٹ سے گھٹاکر 10 روپے کرنے سے شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے والوں میں شدید مایوسی پھیل گئی ہے۔
پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ کے سرپرست اعلیٰ میاں سہیل نثار نے کہاکہ شمسی توانائی کی منتقلی، جسے ایک وقت میں پاکستان کے توانائی کے مستقبل کی بنیاد سمجھا جاتا تھا، اب حکومت کی نظر میں بوجھ بن چکی ہے، یہ پالیسیاں عوامی اعتماد اور سرمایہ کاروں کے حوصلے کو تباہ کر رہی ہیں۔
توانائی ماہرین کاکہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی میں تبدیلی کی اصل وجہ مالیاتی دباؤ ہے، شمسی صارفین کے گرڈ پر کم انحصار اور زائد بجلی کی فروخت کے باعث بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے بنیادی اخراجات پورے کرنے سے قاصر ہو گئی ہیں، صرف 2024 میں ہی گرڈ پر انحصار کرنیوالے صارفین پر 159 ارب روپے کا اضافی بوجھ منتقل ہوا، اگر یہی صورتحال جاری رہی تو آئندہ دہائی میں یہ عدم توازن 4000 ارب روپے تک جا سکتا ہے۔
سابق پاور سیکٹر افسر کے مطابق مسئلہ شمسی توانائی نہیں، بلکہ ناقص منصوبہ بندی ہے، حکومت نے گرڈ کو اپ گریڈ کرنے میں کوتاہی کی، اب وہ اپنی ناکامی کا ملبہ سولر صارفین پر ڈال رہی ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ نئے 'گراس میٹرنگ' ماڈل کو مرحلہ وار متعارف کرانا چاہیے تھا ، اس تبدیلی نے ان صارفین کو بھی مایوس کیا ہے جنہوں نے حکومت کی ترغیب پر بھاری سرمایہ کاری کی تھی اور اب وہ اپنے مالی نقصان، غیر یقینی بلنگ اور ممکنہ طور پر اسمارٹ میٹرزکی خفیہ تبدیلی جیسے خدشات کا سامنا کر رہے ہیں۔
توانائی تجزیہ کار فرید حسین کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی ناکامی جامع اور مربوط توانائی روڈ میپ کی عدم موجودگی ہے، وقتی پالیسیوں سے دیرپا تبدیلی ممکن نہیں، توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 2.6 ٹریلین روپے سے تجاوزکر چکااور حکومت نے ناقص نظام کو درست کرنے کے بجائے بوجھ صارفین پر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔
ماہرین اور صنعت کاروں کا متفقہ مطالبہ ہے کہ پاکستان کو واضح اور مستقل توانائی حکمت عملی کی ضرورت ہے، بصورت دیگر ملک ان ہی متبادل توانائی حلوں سے ہاتھ دھو بیٹھے گا جو اس کے مستقبل کو روشن بنا سکتے ہیں۔