شام میں ابتک کی اہم گرفتاری، بشارالاسد کا بھروسہ مند کزن اور فوجی افسر پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
شام کے حکام نے بشار الاسد کے دور کے ایک سیکیورٹی افسر کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ افسر بشار الاسد کا کزن ہے اور اس نے 2011 کی خانہ جنگی کے شروع میں عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے کردار ادا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:شام کا آئین معطل، احمد الشرع عبوری صدر نامزد
عرب میڈیا کے مطابق شام کے نئے حکم کے مطابق گرفتار کیا گیا۔ یہ عاطف نجیب نامی سابق افسر بشار الاسد کا کزن بھی ہے، اس لیے بشارالاسد کے زیادہ قریب اور بھروسے کا افسر تھا۔ یہ افسر درعا کے علاقے میں پولیٹکل سکیورٹی سربراہ رہ چکا ہے۔
بشار الاسد کے کزن عاطف نجیب کو فوجی حکام نے اللاذقیہ سے گرفتار کیا ہے۔ شام سے متعلق مانیٹرنگ کرنے والی ایجنسی آبزرویڑری کے سربراہ عبدالرحمان رامی کے مطابق 8 دسمبر سے اب تک کی یہ سب سے اہم گرفتاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شام میں بشار الاسد اقتدار کا خاتمہ، قومی فٹبال ٹیم کی کٹ اور لوگو تبدیل
عاطف نجیب کو گرفتاری کے بعد متعلقہ مجاز حکام کے سپرد کر دیا گیا ہے، تاکہ ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ چلایا جا سکے۔
شام پر پابندیوں میں نرمی کے لیے کام کر رہے ہیں، یورپی یونیندوسری جانب شام میں رونما ہونے والی صورتحال سے متعلق یورپی یونین کا کہنا ہے کہ شام پر پابندیوں میں نرمی کے لیے کام کر رہے، ہمارے پاس جادوئی چھڑی نہیں۔
برسلز میں یونین کے صدر دفتر سے تعلق رکھنے والے انور العنونی نےانٹرویو میں کہا کہ شام میں کن شعبوں سے پابندیاں ہٹائی جائیں گی، اس بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔
انور العنونی نے کہا کہ یورپی یونین کے پاس شام کی صورتحال کا فیصلہ کرنے کے لیے کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہے کہ اس سے ظاہر ہوجائے کہ ملک میں معاملات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں تو پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشارالاسد شام عاطف نجیب یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بشارالاسد یورپی یونین یورپی یونین بشار الاسد کے لیے
پڑھیں:
375 ٹریلین کی بے ضابطگیوں کی رپورٹ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش قرار
حکومت نے آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ میں مبینہ 375 ٹریلین روپے (تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے) کی بے ضابطگیوں کے انکشاف کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے جس کا مقصد حکومت کو بدنام کرنا اور پورے نظام کو مشکوک بنانا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ معاملہ محض ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ نہیں بلکہ ایک ’’جان بوجھ کر کیا گیا اقدام‘‘ ہے جس کے پیچھے اصل نیت حکومت کو ہدف بنانا تھا۔
اگرچہ آڈیٹر جنرل آفس نے کئی ہفتوں تک رپورٹ کا دفاع کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے تسلیم کیا کہ اس میں ’‘ٹائپنگ کی غلطیاں‘‘ (ٹائپوز) موجود تھیں، لیکن سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مبالغہ آرائی حادثاتی نہیں تھی۔
سرکاری حلقوں کا الزام ہے کہ یہ سب ایک اعلیٰ افسر کی منصوبہ بندی تھی جو ایک مخصوص سیاسی جماعت سے ہمدردی رکھتا ہے اور اس نے حکومت کو اسکینڈل کا شکار کرنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس افسر کو اپنا موجودہ عہدہ ایک طاقتور سابق انٹیلی جنس سربراہ کی آشیرباد سے ملا تھا۔ حکومت کو جمع کرائی گئی ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق مذکورہ افسر نے سروس کے دوران سیاسی وابستگی رکھی اور مبینہ طور پر پارٹی سے جڑے افسروں کو آڈٹ کے اہم عہدوں پر تعینات کیا۔
ایک موقع پر اس افسر پر الزام لگا کہ اس نے حساس آڈٹ کا دائرہ کار مقررہ مدت سے آگے بڑھا دیا تاکہ اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سیاسی گنجائش پیدا کی جا سکے جب کہ بیک وقت حکومت اور عسکری قیادت کے حصوں کو ہدف بنایا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران ہم خیال افسران کو خاص طور پر صوبائی حکومتوں، وفاقی محکموں اور ہائی پروفائل منصوبوں کے آڈٹ پر مامور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ تقرریاں اس نیت سے کی گئیں کہ ایسی آڈٹ پیراز اور رپورٹس تیار ہوں جو حکومت کے خلاف سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا سکیں۔
مالی حکام نے آڈیٹر جنرل آفس کے بعض اندرونی فیصلوں پر بھی اعتراض کیا، مثلاً اپنے افسروں کے لیے خصوصی الاؤنسز کی منظوری جو فنانس ڈویژن کی ہدایات کے برعکس تھا تاہم بعد میں وزارتِ خزانہ نے یہ فیصلہ واپس لے کر اضافی رقم کی وصولی کا حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس جائزوں میں یہ خدشات ظاہر کیے گئے کہ اس افسر نے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کے حساس آڈٹ ریکارڈ جمع کر رکھے ہیں، جن سے سیاسی لحاظ سے کسی بھی موزوں وقت پر لیک کر کے اپوزیشن بیانیے کو تقویت دی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ ’’ٹائپنگ کی غلطی‘‘ (ٹائپوز) عام بات ہیں، لیکن 375 ٹریلین روپے کا اسکینڈل صرف غفلت نہیں بلکہ بدنام کرنے کی ایک منظم کوشش تھی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ریاستی اداروں کے اندر سے ایسی چالیں براہ راست استحکام اور حکمرانی کے لیے خطرہ ہیں۔
انصار عباسی
Post Views: 8