کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک اور شہری قتل، رواں سال کی تعداد 6 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی:
شہر میں جاری ڈاکو راج کسی بھی صورت پولیس کے قابو میں آنے کا نام ہی نہیں لے رہا، کورنگی صنعتی ایریا مہران ٹاؤن میں سفاک ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر اور شہری کی جان لے لی۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا میں ڈکیتوں نے 55 سالہ دکاندار کو مزاحمت پر سینے پر گولی ماری، جس کے بعد سال 2025 کے دوران مزاحمت پر مارے جانے والے شہریوں کی تعداد 6 ہوگئی۔
واقعے کے بعد علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا، مقتول کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے ایدھی کے رضا کاروں نے جناح اسپتال پہنچائی جہاں مقتول کی شناخت 55 سالہ امیر خان کے نام سے کی گئی۔
اس حوالے سے مقتول کے بھتیجے یاسر خان نے بتایا کہ چچا پرچون کی دکان پر بیٹھے تھے کہ ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر انھیں فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک گولی انھیں سینے پر لگی اور وہ جان لیوا ثابت ہوگئی۔
انھوں نے بتایا کہ 20 روز قبل بھی دکان پر ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی جس میں ڈاکو نقدی لوٹ کر فرار ہوئے تھے، علاقے میں لوٹ مار کی وارداتیں معمول بنی ہوئی ہیں ، مقتول 7 بچوں کا باپ اور اس کا آبائی تعلق پشاور سے تھا۔
واضح رہے کہ نئے سال 2025 کے پہلے مہینے جنوری میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 5 شہریوں کو جبکہ دوسرے مہینے فروری کے پہلے روز ڈاکوؤں نے کورنگی صنعتی ایریا میں دکاندار کو مزاحمت پر فائرنگ کا نشانہ بنا کر ابدی نیند سلا دیا ، شہر میں جاری ڈاکو راج کے باوجود پولیس افسران کی جانب سے لوٹ مار کی وارداتوں میں کمی کا دعویٰ ضرور کیا جاتا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے دوران مزاحمت پر ڈاکوو ں نے لوٹ مار
پڑھیں:
پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
لاہور:پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 337 ریلیف کیمپس اور 492 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 368 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 20 لاکھ 89 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 95 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 94 فیصد جبکہ تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔ سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا جلد آغاز کر دیا جائے گا، سروے مکمل ہونے پر شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔