’میں ابھی تک کنواری ہوں، لوگ یہ بات ہضم نہیں کر پا رہے، ممتا کلکرنی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بھارتی اداکارہ ممتا کلکرنی نے کہا ہے کہ میں ابھی تک کنواری ہوں اور لوگ اس بات کو ہضم نہیں کر پا رہے کیونکہ ان کے خیال میں، بالی ووڈ میں داخل ہونے کے لیے لوگ کچھ بھی کرتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ لوگ ایسا کریں اور وہ پیسے کے لیے بالی ووڈ میں داخل ہوں لیکن میرے معاملے میں ایسا نہیں تھا۔
رجت شرما کی میزبانی میں مشہور ٹی شو ’آپ کی عدالت‘ میں حالیہ انٹرویو میں ممتا کلکرنی نے متنازع فوٹو شوٹ کے بارے میں بات کی اور انکشاف کیا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ نویں جماعت میں تھیں، انہوں نے وضاحت کی کہ اسٹار ڈسٹ میگزین کی ٹیم نے انہیں ہالی ووڈ اداکارہ ڈیمی مور کی ایک تصویر دکھائی تھی اور انہیں یہ تصویر فحش نہیں لگی تھی۔
مزید پڑھیں: بیباک اداکارہ ممتا کلکرنی خواجہ سراؤں کی سنیاسی بن گئیں
ممتا نے مزید بتایا کہ میں نے اس وقت بھی یہ بیان دیا تھا کہ میں ابھی تک کنواری ہوں اور لوگ اس بات کو ہضم نہیں کر پا رہے تھے کیونکہ ان کے خیال میں، بالی ووڈ میں داخل ہونے کے لیے لوگ کچھ بھی کرتے ہیں، ہو سکتا ہے کہ لوگ ایسا کریں اور وہ پیسے کے لیے بالی ووڈ میں داخل ہوں، لیکن میرے معاملے میں ایسا نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد 35 سال تک ٹرانسپورٹ کمشنر رہے تھے۔ چونکہ مجھے جنسیت کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں تھا، اس لیے میں ننگی تصویر کو فحش نہیں سمجھتی تھی۔ اگر آپ جنسی طور پر بیدار نہیں ہیں، تو آپ ننگی تصویر کو فحاشی سے نہیں جوڑیں گے۔
مزید پڑھیں: ممتا کلکرنی 25 برس بعد ممبئی کیوں آئیں، اداکارہ نے وجہ بتا دی
جب ان سے ان گانوں کے بارے میں پوچھا گیا جن میں انہوں نے پرفارم کیا تھا تو ممتا کلکرنی نے وضاحت کی کہ ایک آرٹسٹ کے طور پر وہ کبھی بھی گانوں کے بول پر توجہ نہیں دیتیں، بلکہ صرف ڈانس اسٹیپس پر توجہ دیتی تھیں۔ مادھوری ڈکشت یا کسی اور کی طرح، ڈانسرز کے طور پر، ہم بول یا لائنز نہیں سنتے، ہماری پوری توجہ صرف ڈانس اسٹیپس پر ہوتی ہے۔
ممتا کلکرنی کے کیریئر کی سب سے زیادہ بڑی الجھن ان کا مشہور ٹاپ لیس فوٹو شوٹ تھا، جس نے پورے ملک میں بحث کا آغاز کیا تھا۔ فوٹو شوٹ نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ پوری فلم انڈسٹری اور میڈیا میں ایک سنسنی بن گیا تھا۔ ممتا نے اس حوالے سے کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ان کی عمر کم تھی اور وہ زیادہ تجربہ نہیں رکھتی تھیں۔ انہیں یہ سب کچھ سمجھنے کا وقت نہیں ملا تھا اور ان کے ذہن میں صرف اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کی خواہش تھی۔
ممتا کلکرنی دسمبر 2024 میں طویل مدت کے بعد بھارت لوٹی ہیں اور اس وقت سے خبروں میں اِن ہیں۔ انہیں گزشتہ ماہ مہا کمبھ میلہ میں کِنر اکھاڑہ کی ’مہامنڈلیشور‘ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا لیکن کچھ ہی دنوں بعد انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹار ڈسٹ بھارت ٹاپ لیس ڈیمی مور گھاتک ممتا کلکرنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹار ڈسٹ بھارت ٹاپ لیس ڈیمی مور ممتا کلکرنی بالی ووڈ میں داخل کے لیے
پڑھیں:
شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔
’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔
فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔
انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘
اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘
شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔
جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘
اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔
شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔