بچوں کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے قربانی دینی پڑتی ہے: شائستہ لودھی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف میزبان و اداکارہ ڈاکٹر شائستہ لودھی نے بچوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے دی جانے والی قربانی کے بارے میں بات کی ہے۔
شائستہ لودھی نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی جہاں ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آپ کے ہمیشہ کام میں مصروف رہنے کی وجہ سے آپ کے بچوں کے رویے میں کوئی تلخی ہے؟
اُنہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ تینوں بچے میری طاقت ہیں اور انہیں میرے کام سے کبھی کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔
اداکارہ نے کہا کہ مجھے خود یہ محسوس ہوتا ہے کہ اگر میں کام تھوڑا کم کر لیتی تو اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار سکتی تھی لیکن کام کرنا وقت کی ضرورت تھا۔
اُنہوں نے بتایا کہ میرے کام کی وجہ سے ہمارا معیارِ زندگی تبدیل ہوا تو بچوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے تھوڑی قربانی تو دینی پڑتی ہے۔
شائستہ لودھی نے بتایا کہ اب مجھے کام کرنے کی اتنی عادت ہو گئی ہے کہ اگر میرے سامنے 6 کام آئیں گے تو میں سوچتی ہوں کہ میں یہ سب کام ہی کر لیتی ہوں۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ میرے بیٹے کو مجھے اس طرح کام کرتا دیکھنے کی اتنی عادت ہو گئی ہے کہ وہ کہتا کہ آپ 1 منٹ میں 6 چیزوں کے بارے میں نہ سوچیں ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بتایا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے: ملیحہ لودھی
—فائل فوٹوسابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا۔
ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک سیکیورٹی پرو وائڈر کے طور پر سامنے آیا ہے، بہت سے عرب ممالک سے امریکا کے خلاف سوالات اٹھ رہے ہیں جن ممالک کی سیکیورٹی کا امریکا ضامن تھا۔
ریاض/اسلام آباد پاکستانی فوجی طاقت اورسعودی...
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جب سے قطر پر حملہ کیا ہے تب سے عرب ممالک سے امریکا کے ضامن ہونے سے متعلق سوالات زیادہ اٹھ رہے ہیں، اس پورے معاملے پر امریکا کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی اس طرح سے مذمت بھی نہیں کی، سوالات اٹھ رہے ہیں کہ عرب ممالک کو اب امریکا پر اعتماد ہے۔
سابق سفیر نے یہ بھی کہا کہ خلیجی ریاستیں دیکھ رہی ہیں کہ وہ اپنی سیکیورٹی کو کس طرح سے گارنٹی کریں۔