بی آر ٹی پشاور انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی، اسٹیشنز کی حالت غیر ہونے لگی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پشاور:
بی آر ٹی پشاور انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث بی آر ٹی اسٹیشنز کی حالت غیر ہونے لگی، ٹائلیں اور سیلنگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئیں جبکہ انڈر پاسز میں صفائی کی صورتحال بھی ناگفتہ بہہ ہوگئی ہے۔
بی آر ٹی بس سروس کو شروع ہوئے چار سال کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن بی آر ٹی اسٹیشنز کی دیکھ بحال کے لیے موثر نظام نہیں بنایا جا سکا۔
گل بہار سمیت کئی اسٹیشنز میں صفائی کی صورتحال ناگفتہ ہوگئی ہے، ٹائلیں ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں اور چھتوں پر لگی سیلنگز بھی اترنے لگی ہے۔
اسٹیشن میں کئی بار چھتوں سے ٹپکتا پانی بھی شہریوں کے لیے وبال جان بن جاتا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بی آر ٹی انتظامیہ نے اسٹیشنز کی دیکھ بحال پر توجہ دینا چھوڑ دی ہے جس کی وجہ سے بی آر ٹی اسٹیشنز کی صورتحال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیشنز کی بی آر ٹی
پڑھیں:
کراچی میں موسم کا شدید ترین دن ریکارڈ: گرمی ناقابل برداشت ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:شہر قائد کے باسیوں نے جمعہ کے روز ایک اور شدید گرم دن کا سامنا کیا، جب درجہ حرارت نے 39.1 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھولیا، تاہم اصل مشکل صرف درجہ حرارت نہیں تھی، بلکہ ہوا میں نمی کا تناسب 70 فیصد تک پہنچنے کے سبب شہریوں کو گرمی کی شدت درجہ حرارت سے کہیں زیادہ محسوس ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بھارتی ریاست گجرات کے قریب سائیکلونک سرکولیشن کے باعث سندھ اور کراچی کے موسم پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے، جس کا نتیجہ سخت حبس اور بےرحم گرمی کی صورت میں نکلا۔
سرکاری سطح پر ڈیٹا ریکارڈ کرنے والے اولڈ ائیرپورٹ اسٹیشن کے مطابق دن کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 39.1 ڈگری رہا،تاہم نمی کا تناسب 70 فیصد سے تجاوز کر گیا، اس لیے شہریوں نے جو گرمی محسوس کی وہ حقیقتاً کئی ڈگری زیادہ تھی۔ حبس نے شہریوں کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھا اور باہر نکلنا یا کھلی فضا میں وقت گزارنا ایک چیلنج بن گیا۔
کراچی کے دیگر ویدر اسٹیشنز پر بھی گرمی کے الگ الگ اعداد و شمار ریکارڈ کیے گئے۔ گلستان جوہر میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جبکہ جناح ٹرمینل پر تھرمامیٹر 39.9 ڈگری پر رک گیا۔ یہ اعداد و شمار اس حقیقت کو واضح کرتے ہیں کہ شہر کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت اور حبس کی شدت الگ الگ سطح پر محسوس کی گئی، جس کا انحصار مقامی ہواؤں اور فضائی دباؤ پر رہا۔
دوسری جانب دیہی سندھ کے حالات شہری علاقوں سے بھی زیادہ سنگین ہو چکے ہیں۔ صوبے کے متعدد اضلاع ایک مرتبہ پھر شدید گرمی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ جیکب آباد جو پہلے بھی ملک کا گرم ترین شہر مانا جاتا رہا ہے، اس بار اپنی حدوں کو عبور کر گیا۔ وہاں کا درجہ حرارت معمول سے 6.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ یعنی 50.5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
یہ درجہ حرارت انسانی جسم کے لیے نہایت خطرناک سطح پر تصور کیا جاتا ہے، خاص طور پر جب پانی کی کمی اور بجلی کی بندش جیسے مسائل بھی موجود ہوں۔
محکمہ موسمیات کی ارلی وارننگ سینٹر کی تازہ پیش گوئی کے مطابق کراچی کا موسم آئندہ 3دنوں تک گرم اور مرطوب ہی رہے گا۔ اس دوران درجہ حرارت 36 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
صبح کے وقت ہوا میں نمی کا تناسب 80 فیصد تک جا سکتا ہے جب کہ شام کے وقت یہ تناسب 65 فیصد تک گرنے کا امکان ہے۔ یعنی شہریوں کو دن کے بیشتر حصے میں گرمی سے زیادہ حبس کا سامنا کرنا پڑے گا، جو ان کی روزمرہ سرگرمیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے تو انسانی جسم کا قدرتی کولنگ سسٹم یعنی پسینہ بخارات کی صورت میں جلدی خارج نہیں ہو پاتا، جس کی وجہ سے جسم پر گرمی کا دباؤ بڑھتا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات درجہ حرارت 37 ڈگری ہو اور انسان 45 ڈگری جیسی گرمی محسوس کرے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آج صوبہ سندھ کے مختلف اضلاع جیسے گھوٹکی، سکھر، جیکب آباد، تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص اور سانگھڑ میں بعض مقامات پر آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان موجود ہے جو اگر ہو جائے تو وقتی طور پر گرمی کی شدت میں کمی لا سکتی ہے،تاہم یہ بارش زیادہ تر علاقوں کو متاثر نہیں کرے گی اور بیشتر اضلاع بدستور شدید گرمی اور خشک موسم کی لپیٹ میں رہیں گے۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر دھوپ میں نہ نکلیں، پانی کی وافر مقدار پئیں اور خاص طور پر بزرگ، بچے اور بیمار افراد کو سخت گرمی سے بچانے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ہیٹ ویو جیسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو بھی الرٹ رہنے کی ضرورت ہے تاکہ بروقت اقدامات سے انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔