چینی اور ایرانی ہیکرز کی اے آئی سے امریکی اہداف پر سائبر حملے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
امریکی سرچ انجن گوگل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ چینی اور ایرانی ہیکرز تخلیقی مصنوعی ذہانت کو امریکی اہداف کے خلاف سائبر حملوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق چین، ایران اور شمالی کوریا سمیت مختلف ممالک کے ہیکرز امریکی اداروں پر سائبر حملوں کے لیے جیمینائی نامی چیٹ بوٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔
گوگل کا کہنا ہے کہ تخلیقی مصنوعی ذہانت ہیکرز کو زیادہ تیز رفتاری اور وسیع پیمانے پر حملے کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔
گوگل کے تھریٹ انٹیلی جنس گروپ نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکنالوجی میں مسلسل جدت کے ساتھ، سائبر خطرات میں اضافے کے امکانات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
بحر عمان میں ایک بار پھر ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا واقعہ پیش آیا، جب ایرانی نیوی کا ہیلی کاپٹر اور امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس فٹز جیرالڈ آمنے سامنے آ گئے۔ چند لمحوں کے لیے صورتحال خاصی کشیدہ ہو گئی، جو بالآخر امریکی جہاز کی جانب سے راستہ بدلنے پر ختم ہو گئی۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ واقعہ صبح 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب امریکی جنگی جہاز نے مبینہ طور پر ایران کے زیر نگرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر ایران کے تھرڈ نیول ریجن (نابوت) کے ایئر یونٹ نے فوری ردعمل دیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی جنگی جہاز کو ایرانی حدود کی جانب بڑھنے پر تنبیہ کی اور جہاز کے اوپر پرواز کرتے ہوئے سخت پیغام دیا کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے۔
ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری تنبیہ کے بعد ایئر ڈیفنس کمانڈ نے بھی صورت حال کا نوٹس لیا اور واضح کیا کہ ایرانی ہیلی کاپٹر دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کر رہا ہے۔ بالآخر امریکی جنگی جہاز نے جنوبی سمت میں راستہ بدل لیا، اور ایرانی پائلٹ نے کامیابی سے اپنا مشن مکمل کر لیا۔
ابھی تک امریکی فوج کی جانب سے واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایرانی دعوؤں کی تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جس پر ایران نے سخت ردعمل دیا تھا۔ اُس کشیدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں ممالک براہ راست ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، اور مستقبل میں کسی بھی غلط فہمی یا اشتعال سے بڑا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
Post Views: 5