بھارت، افغانستان نے پھیلنے کا فیصلہ کرلیا تو کیا ہوگا؟ ایمل ولی کا سوال
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے استفسار کیا کہ بھارت اور افغانستان نے پھیلنے کا فیصلہ کرلیا تو کیا ہوگا؟
کرک میں جلسے سے خطاب میں ایمل ولی نے کہا کہ دنیا پھیل رہی ہے، امریکا اسرائیل روس پھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، پوچھتا ہوں بھارت اور افغانستان نے پھیلنے کا فیصلہ کرلیا تو کیا ہوگا۔
سربراہ اے این پی نے کہا کہ ہمیں اپنا حق صحیح طریقے سے نہیں دیا جارہا، بتایا جائے کہ کب تک گیس کے لیے آوازیں لگائیں؟
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد غلطیاں ہوئیں،خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کے ذریعے حق لے سکتے ہیں، برسوں سے اے این پی کے خاتمے کی کوشش جاری ہے۔
اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ سنجیدگی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کام کرنا ہے، اس معاملے پر سنجیدگی سے کارروائیاں ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اے این پی ایمل ولی نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔