جماعت اسلامی کے تحت کشمیریوں سے اظہاریکجہتی کیلیے کیمپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی اورآگاہی کیلئے جماعت اسلامی یوتھ کے کارکنوں نے چنیوٹ بازارچوک میں ضلعی صدرنعمان احسن ملک کی قیادت میں کیمپ لگایا جس میں جماعت اسلامی کے ضلعی امیر پروفیسر محبوب الزماں بٹ نے بھی شرکت کی۔کشمیری اور پاکستانی پرچم لہراتے نوجوانوں نے شہریوں کو 5 فروری کو ہونے والے مارچ میںشرکت کی دعوت دی۔اس موقع پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے محبوب الزماں بٹ کہاکہ بھارت اپنی 8 لاکھ فوج کے ذریعے بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام کاجذبہ حریت دبا نہیں سکا۔ امریکا کوپاکستان میں تو دہشتگردی نظر آتی ہے لیکن کشمیر میں معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام نظر نہیں آتا، امریکا مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کابھی نوٹس لے۔اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ، کشمیریوں کے قتل عام اور وہاں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور کشمیریوں کو اقوا م متحدہ کی قرار دادوں کی منظوری کے بعد بھی ان کو حق خود ارادیت کے حق سے محروم رکھ کر یہ عالمی ادارے و عالمی طاقتیں برابر کی مجر م ہیں۔ ضلعی امیر پروفیسر محبوب الزماں بٹ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ آج ہونے مارچ میں شرکت کرکے اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کااظہارکریں۔مارچ میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
میاں اظہر مرحوم وضع داری کی سیاست کرتے تھے: حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن — فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ میاں اظہر مرحوم وضع داری کی سیاست کرتے تھے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے میاں اظہر مرحوم کی رہائشگاہ پر ان کے بیٹے حماد اظہر سے ملاقات کی۔
اُنہوں نے دورانِ ملاقات حماد اظہر سے ان کے والد میاں اظہر کی وفات پر تعزیت کی اور مغفرت کے لیے دعائے فاتحہ کی۔
سابق گورنر پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حماد اظہر کے والد میاں اظہر انتقال کرگئے۔
امیر جماعتِ اسلامی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں اظہر مرحوم ہمارے بزرگ تھے، جماعت اسلامی سے میاں اظہر مرحوم کا بہت پرانا تعلق تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ میاں اظہر مرحوم کا قاضی حسین احمد صاحب سے بھی ذاتی تعلق تھا۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں گریٹر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، چیزیں طے کرنا پڑیں گی، آئین و قانون کو سامنے رکھنا پڑے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ سب کو آئین کے فریم ورک میں رہ کرکام کرنا ہوگا، بیٹھ کر طے کرنا ہوگا ملک نے ایسے ہی چلنا ہے یا بہتری کی طرف جانا ہے۔