افغانستان میں 1200سے زائد حاملہ خواتین کی جان کو خطرہ لاحق، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
امریکہ(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ نےخبردار کیا ہے کہ امریکا کی امدادی فنڈنگ رُکنے سے جنوبی ایشیا میں لاکھوں خواتین متاثر ہوں گی۔یو این پاپولیشن فنڈ کے ایشیا پیسیفک ریجنل ڈائریکٹر نے جینیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں فلاحی، امدادی کاموں کے لیے اقوام متحدہ کا سب سے بڑا ڈونر امریکا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی فنڈنگ رُکنے سے پاکستان، افغانستان، بنگلادیش میں یو این پاپولیشن فنڈ کی خدمات رُک جائیں گی جس سے لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کو جان لیوا خطرات لاحق ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی فنڈنگ رُکنے سے افغانستان میں 1200سے زائد حاملہ خواتین کی جان جاسکتی ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نےعہدہ سنبھالتے ہی امریکا کی تمام غیر ملکی امداد کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے۔پاکستان، افغانستان اور بنگلادیش کے لیے رواں برس 30 کروڑ80لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم درکار ہے۔
سوئیڈن کے اسکول میں فائرنگ، حملہ آور سمیت 10 افراد ہلاک
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔