چین نے ڈبلیو ٹی او میں امریکہ کے ٹیرف اقدامات کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چند روز قبل امریکہ نے چینی مصنوعات پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد چین کے جوابی اقدامات کا اعلان کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی چین نے ڈبلیو ٹی او میں امریکہ کے ٹیرف اقدامات کے خلاف مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔بین الاقوامی رائے عامہ کی نظر میں چین کے جوابی اقدامات نہ صرف اپنے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ڈبلیو ٹی او کے اختیار کا بھی احترام کرتے ہیں جو کثیر الجہتی تجارتی نظام کے تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ادارہ ہے۔ اس سے امریکہ کو ایک واضح پیغام بھی ملتا ہے کہ چین مساوات اور باہمی فائدے پر مبنی تبادلوں کا خیرمقدم کرتا ہے لیکن یکطرفہ پابندی اور جبر کے جواب میں چین اپنے ترقی کے حق کاتحفظ ضرور کرے گا ۔

چین کا ماننا ہے کہ طاقت کے بجائے اصول و قواعد کا احترام کیا جانا چاہیئے۔ 10 فروری 2025 سے چین امریکہ سے درآمد ہونے والے کوئلے اور مائع قدرتی گیس پر 15 فیصد اور خام تیل، زرعی مشینری، بڑی انجن والی گاڑیوں اور پک اپ ٹرکس پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کرے گا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کے جوابی اقدامات درست اور مؤثر ہیں۔

دنیا میں توانائی برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک امریکہ معیشت کو فروغ دینے کے لیے ایل این جی کو تیزی سے فروخت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اور چین امریکہ کے لیے ایک اہم مارکیٹ ہے۔ امریکی ایل این جی پر اضافی محصولات کے چین پر اثرات بہت کم ہیں لیکن امریکی منصوبے پر اس کے اثرات نمایاں ہیں۔

ایک امریکی تھنک ٹینک کے مطابق، 2018 کی تجارتی جنگ میں امریکی صارفین کو 40 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا اور 2 لاکھ 45 ہزار ملازمتیں ختم ہوئیں۔ چین کے خلاف تجارتی غنڈہ گردی اور ناکہ بندی کے بعد ، امریکہ نہ صرف مینوفیکچرنگ کو بحال کرنے یا تجارتی خسارے کو کم کرنے میں ناکام رہا ، بلکہ اس نے اہم غیر ملکی منڈیوں کو بھی کھو دیا ۔ امریکہ کو اپنے اقدامات کی وجہ سے اپنی ساکھ کو بھی کھونا پڑا اور اس نے افراط زر کے مسائل کا سامنا بھی کیا۔ساتھ ہی اس نے سپلائی چین سسٹم کی لاگت کو بھی بڑھادیا۔یہی وجہ ہے کہ یورپی رہنماؤں سمیت بین الاقوامی شخصیات نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شروع کی جانے والی ٹیرف کی یہ نئی جنگ احمقانہ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ڈبلیو ٹی او امریکہ کے کے خلاف

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد