ریاض/واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 فروری ۔2025 )سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی الگ ریاست کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق ریاض کا موقف غیر متزلزل ہے. بیان میں فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا گیا ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے موقف کی واضح اور غیر مبہم انداز میں تصدیق کی ہے جس کی کسی بھی صورت میں کوئی اور تشریح نہیں کی جا سکتی.

سعودی وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے قبل اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں تھے اور اس موقف کا مملکت نے گذشتہ برسوں میں بار دگر اعادہ کیا ہے سعودی عرب کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو امریکہ کے دورے پر ہیں وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کا مطالبہ کر رہا ہے؟ تو اس پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نہیں وہ ایسا مطالبہ نہیں کر رہے پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ ایسا ہونے والا ہے.

انہوں نے کہا کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے یکسو ہے اور امریکی صدر ٹرمپ بھی ایسا کرنے کے لیے یکسو ہیں ان کا دعویٰ تھا کہ سعودی قیادت بھی اس میں دلچسپی رکھتی ہے انہوں نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ ہم کامیاب ہوں گے سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان واضح کر چکے ہیں کہ سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ریاست کے قیام کے بغیر سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ”غزہ کی پٹی پر امریکی کنٹرول“کے بارے میں بیان پردنیا بھر خصوصا عرب ممالک کی جانب سے ردعمل اور تنقید کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے حماس کے راہنما سامی ابو زہری نے غزہ سے نکلنے کے مطالبے کو اپنی سرزمین سے بے دخلی قرار دیا انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک یہ خطے میں افراتفری اور کشیدگی کی ایک ترکیب ہے کیونکہ غزہ کے عوام ان منصوبوں کو عمل میں نہیں آنے دیں گے.

ڈیموکریٹک امریکی سینیٹر کرس مرفی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اپنی عقل کھو چکے ہیں انہوں نے” ایکس “پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ٹرمپ مکمل طور پر اپنی عقل کھو بیٹھے ہیں غزہ پر امریکی حملہ ہزاروں امریکی فوجیوں کے قتل عام اور شرق اوسط میں کئی عشروں کی جنگ کا باعث بنے گا یہ ایک نہایت فضول مذاق ہے ڈیموکریٹک نمائندہ جیک آکن کلوس نے ٹرمپ کے بیانات کو عاقبت نااندیشی قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ تجویز عاقبت نااندیشی پر مبنی اور نامعقول تھی.

انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کو سبوتاژ کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹرمپ کے مقاصد کو دیکھنا ہو گا انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح جب ٹرمپ کوئی سیاسی معاملہ تجویز کرتے ہیں تو اس میں دوستی نبھانا اور ذاتی مقاصد کا حصول شامل ہوتا ہے ٹرمپ اور ان کے داماد جیرڈ کشنر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس جگہ کو تفریح گاہوں میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں.

واشنگٹن میں قائم سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں شرق اوسط پروگرام کے سربراہ جون آلٹرمین نے غزہ کے باشندوں کی وہاں سے نکلنے پر رضامندی پر سوال اٹھایا رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ کے بہت زیادہ باشندے ان فلسطینیوں کی اولاد ہیں جو موجودہ اسرائیل کے بعض حصوں سے فرار ہو گئے تھے اور وہ کبھی اپنے سابقہ گھروں کو واپس نہیں جا سکے تھے انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر شک ہے کہ وہ تباہ شدہ پٹی چھوڑنے کے لیے تیار ہوں گے.

ادھر آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے دو ریاستی حل کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پر ان کے ملک کا موقف تبدیل نہیں ہوا قبل ازیں گذشتہ روز ٹرمپ نے اردن اور مصر سے ایک بار پھر غزہ کے مکینوں کو قبول کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے فلسطینیوں کے پاس ساحلی پٹی چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جبکہ حماس کے خلاف اسرائیل کی تقریباً 16 ماہ تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ کے بعد اس کی تعمیرنو ہو رہی ہے تاہم اس بار انہوں نے اپنی سابقہ تجاویز سے آگے بڑھ کر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کی مستقل آباد کاری کی حمایت کریں گے ان کی سابقہ تجویز تمام عرب ممالک نے سختی سے مسترد کر دی تھی.

غزہ کے مکینوں کی جبری نقل مکانی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور نہ صرف خطے میں بلکہ واشنگٹن کے مغربی اتحادیوں کی طرف سے بھی اس کی شدید مخالفت ہو گی غزہ کے بارے میں صدر ٹرمپ کی تجویز ان کے گرین لینڈ اور پاناما نہر پر کنٹرول حاصل کرنے اور اسے خریدنے کے بعد سامنے آئی ہے انہوں نے ایک سے زیادہ بار اعلان کیا کہ کینیڈا کو امریکہ کی 51 ویں ریاست ہونا چاہیے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست ریاست کے نہیں کر غزہ کے

پڑھیں:

غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ

ابوظہبی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پرمتحدہ عرب امارات (یو اے ای) اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے عالمی نشریاتی ادارے نے یواے ای کے اعلی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ابوظہبی نے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ویسٹ بینک کے کسی بھی حصے کی ضم کاری ریڈ لائن ہوگی مگر انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے بعد کیا اقدامات ہو سکتے ہیں.

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات نے 2020 میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے اور ممکنہ ردعمل میں اپنا سفیر واپس بلانے پر غور کر رہا ہے تاہم ذرائع کے مطابق مکمل تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے یو اے ای چند عرب ممالک میں سے ایک ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات ہیں، اور تعلقات کم کرنا ابراہیمی معاہدوں کے لیے بڑا دھچکا ہو گا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی اہم خارجہ پالیسی کامیابی تھی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران اسرائیل نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی ہے کیونکہ یو اے ای خطے کے اہم تجارتی مرکز اور 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا سب سے اہم عرب ملک ہے یو اے ای نے گذشتہ ہفتے دبئی ایئر شو میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی شرکت روک دی تھی جس سے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے. اسرائیلی وزارت دفاع نے اس فیصلے سے آگاہی ظاہر کی لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بھی تعلقات کی سطح کم کرنے کے امکان پر کوئی جواب نہیں دیا.

نیتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے وزرا، بشمول وزیر مالیات بیزل ایل سموٹریک اور قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گور، ویسٹ بینک کو ضم کرنے کے حق میں ہیں یو اے ای نے بار بار اسرائیل کی ویسٹ بینک اور غزہ پر پالیسیوں اور القدس کے مقام الاقصیٰ کے موجودہ حالات پر تنقید کی ہے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہے. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ماہ اعلان کیا کہ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کریں گے یہ صورتحال خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • سعودی  ولی عہد  محمد بن سلمان 22 ستمبر کو فلسطینی ریاست پر خوشخبری دیں گے، مولانا طاہر اشرفی کا دعویٰ
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا امکان
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست کوتسلیم نہیں کریگا: جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • جاپان فی الحال فلسطینی ریاست تسلیم نہیں کریگا، جاپانی اخبار کا دعویٰ
  • آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ