کشمیر میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے بے رحم طریقے اختیار کریں، امت شاہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
بھارتی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت کی مسلسل اور مربوط کوششوں کیوجہ سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کا نیٹ ورک کافی حد تک کمزور ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی صورتحال پر ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی میٹنگ میں بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ تمام سکیورٹی ایجنسیوں کو دراندازی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف بے رحم اور سخت کارروائی کرنی چاہیئے۔ امت شاہ نے کہا کہ ہمارا مقصد عسکریت پسندی کے وجود کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے بے رحم طریقے استعمال کرنا چاہیئے۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت کی مسلسل اور مربوط کوششوں کی وجہ سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کا نیٹ ورک کافی حد تک کمزور ہوا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نارکو نیٹ ورک اپنی سرگرمیاں انجام دینے کے لئے دراندازوں اور دہشتگردوں کی مدد کر رہا ہے۔ امت شاہ نے کہا "منشیات کی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی سے دہشت گردی کی فنڈنگ کے خلاف فوری اور تیز کارروائی کرنے کی ضرورت ہے"۔
امت شاہ نے سکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ نئے فوجداری قوانین کے بروقت نفاذ کے پیش نظر فرانزک سائنس لیبارٹری (FSL) کے عہدوں پر نئی تقرری کریں۔ امت شاہ نے عسکریت پسندی سے پاک جموں و کشمیر کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے عسکریت پسندی کے خلاف مودی حکومت کی "زیرو ٹالرنس پالیسی" پر زور دیا۔ انہوں نے تمام سکیورٹی ایجنسیوں کو الرٹ رہنے اور جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے خاتمے کے لئے تال میل سے کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں سکیورٹی کے تمام پیرامیٹرز میں بڑی بہتری کے لئے سکیورٹی ایجنسیوں کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
میٹنگ میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، مرکزی داخلہ سکریٹری، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر، جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (جی ڈی پی) کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے سینیئر افسران نے شرکت کی۔ غور طلب ہے کہ امت شاہ نے منگل کو جموں و کشمیر میں سکیورٹی صورتحال پر ایک اہم جائزہ میٹنگ بھی کی تھی، جس میں آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی، ہوم سکریٹری اور وزارت داخلہ اور فوج کے دیگر سینیئر افسران نے شرکت کی۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے عسکریت پسندی کے واقعات کے خلاف تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر میں عسکریت پسندی سکیورٹی ایجنسیوں عسکریت پسندی کے امت شاہ نے کہا نے کہا کہ کے خلاف کے لئے
پڑھیں:
کرغزستان میں انتہا پسندی کے انسداد کے لیے پہلی سرکاری اسلامی اکیڈمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) کرغزستان وسطی ایشیا کی ان جمہوریاؤں میں سے ایک ہے، جو ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھیں۔ اس جموریہ کے دارالحکومت بشکیک سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وہاں پہلی بار سرکاری انتظام میں کام کرنے والی ایک ایسی اسلامی اکیڈمی فعال ہو گئی ہے، جس کا مقصد مسلم اکثریتی آبادی والے اس ملک میں انتہا پسندی کی روک تھام ہے۔
آئینی طور پر کرغزستان ایک سیکولر ریاست ہے مگر وہاں مذہبی شدت پسندی کے مسئلے سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے حکومت نے اب جو اسلامی اکیڈمی کھولی ہے، اس کے ذریعے شدت پسندی کی روک تھام کے لیے معاشرے میں مذہبی اثر و رسوخ کو محدود کر دیا جائے گا۔
اس اکیڈمی کا افتتاح اسی ہفتے ہوا اور اس کا قیام بشکیک حکومت کی ان کوششوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جو وہ کرغز معاشرے میں اسلام کے نام پر انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ ذہنی اور سماجی رجحانات کے تدارک کے لیے کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
وسطی ایشیا میں دوبارہ تقویت پکڑتا ہوا اسلامماضی میں جب وسطی ایشیا کی جمہوریائیں سوویت یونین کا حصہ تھیں، تو وہاں سوویت ریاستی پالیسی کے تحت سختی سے لادینیت نافذ تھی۔ لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے اس خطے میں اسلام دوبارہ اور مسلسل تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی لیے خطے کے ممالک کی حکومتیں اس کوشش میں ہیں کہ وہ اسلام کے اس پھیلتے ہوئے اثر کو کسی طرح قابو میں لائیں۔
کرغزستان کے صدر جباروف کے مطابق مذہبی انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا خطرہ پوری دنیا میں بالعموم اور وسطی ایشیا میں بالخصوص ''قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ساتھ ہی یہ ایسی نظریاتی تحریکوں کے پھیلاؤ کی وجہ بھی بن رہا ہے، جن کی بنیاد تشدد پر ہے۔‘‘
قبل ازیں اسی سال بشکیک حکومت نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ ملک میں نئی مساجد کی تعمیر کو محدود کر دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
اس اعلان کے ساتھ ہی کرغزستان کے زیادہ مذہب پسند سمجھے جانے والے جنوبی حصے میں پہلے سے موجود کئی مساجد بند بھی کر دی گئی تھیں۔ اسلامی اکیڈمی میں چار سو طلبہ کی گنجائشکرغزستان میں اب جو پہلی اسلامی اکیڈمی کھولی گئی ہے، اس میں 400 تک طلبہ کی گنجائش ہے۔ یہ اکیڈمی شمالی کرغزستان کے شہر توقموق (Tokmok) میں کھولی گئی ہے، جسے تخماق بھی کہا جاتا ہے۔
حکام کے بقول یہ نیا تعلیمی ادارہ ''بامقصد مذہبی تعلیم کی بڑھتی ہوئی ضروریات‘‘ کو پورا کرے گا۔کرغزستان سمیت مختلف وسطی ایشیائی جمہوریاؤں میں حکام کو مسلم آبادی میں شدت پسندانہ رجحانات کے تدارک کے لیے خاص طور پر اس وقت کوششیں کرنا پڑیں، جب 2013 سے لے کر 2015 تک کے عرصے میں ان ممالک کے ہزاروں مرد شہری دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے عروج کے دور میں مشرق وسطیٰ میں سرگرم مختلف جہادی گروپوں میں شامل ہو گئے تھے۔
دیگر وسطی ایشیائی جمہوریاؤں کی طرح کرغزستان نے بھی اپنے ہاں خواتین کی طرف سے پورے چہرے کے نقاب کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔ تاہم مردوں کو یہ اجازت ہے کہ وہ اگر چاہیں، تو چھوٹی داڑھی بھی رکھ سکتے ہیں۔
ادارت: افسر اعوان