کراچی:

ملک کے ہوائی اڈوں پرمسافروں کی اسکریننگ جاری ہے، ایف آئی اے نے کراچی ائیرپورٹ پر کارروائی کے دوران مسافرکی گداگری کی غرض سے سعودی عرب جانے کی کوشش ناکام بنادی۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق امیگریشن کے جناح ٹرمینل پرتعینات عملے نے کارروائی کے دوران گداگری کےغرض سے سعودی عرب جانے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مسافر کو گرفتار کرلیا جس کی شناخت محمد عثمان کےنام سے ہوئی اور تعلق کندھ کوٹ سے ہے۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل تھا، جس کو اس سےقبل گداگری میں ملوث ہونے پرسعودی عرب سےڈی پورٹ کیا گیا تھا، ملزم کومزید قانونی کارروائی کے لیےانسدادِ انسانی سمگلنگ سرکل کراچی کے حوالے کردیا گیا۔

ڈائریکٹرکراچی زون کےمطابق جناح ٹرمینل ائیرپورٹ پرمسافروں کی سخت اسکریننگ کا عمل جاری ہے،گداگری میں ملوث عناصرکےخلاف سخت کریک ڈاون جاری ہے،مشکوک سفری دستاویزات کی تفصیلی جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزمان اوران کے سہولت کاروں سےآہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا-

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خون آلود ویٹو

اسلام ٹائمز: تاریخ ہر گز نہیں بھولے گی کہ اس لمحے جب دنیا غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف تھی، امریکہ نے ان کوششوں کی مخالفت کی اور نسل کشی کا ساتھ دیا۔ یہ ویٹو نہ صرف سفارتی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ غزہ میں جاری اسرائیل کے انسان سوز مظالم، جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے مجرمانہ اقدامات میں امریکہ کے شریک ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ اگر آج غزہ کے کسی مہاجر کمیپ میں کوئی بچہ قتل ہوتا ہے یا کوئی ماں اپنے بچے کی لاش پر گریہ کناں نظر آتی ہے تو اس خون آلود تصویر میں وائٹ ہاوس بھی برابر کا شریک ہے۔ امریکہ کے اس ویٹو کے بعد یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آیا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کی حامل سیکورٹی کونسل کس حد تک امن اور انسانی حقوق کی حفاظت کرنے کی طاقت اور جواز رکھتی ہے؟ امریکہ کے بار بار کے ویٹو نے اسے ایک بے اثر اور ناکارہ ادارہ بنا دیا ہے۔ تجرہر: رسول قبادی
 
اس رات جب غزہ کی پٹی میں بسنے والے دو کروڑ سے زائد خوف، بھوک اور جلاوطنی کے مارے فلسطینیوں کی امید اقوام متحدہ سے لگی ہوئی تھی، صرف ایک ووٹ نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا اور وہ امریکہ کا ویٹو تھا۔ امریکہ نے اس اقدام کے ذریعے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ انسانی حقوق کا حامی نہیں بلکہ فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کے مسلسل مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کا حامی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کے روز کئی ماہ سے جاری قتل و غارت اور جلاوطنی کے بعد غزہ کے بارے میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور دونوں طرف کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر مشتمل قرارداد پیش کی گئی۔ سیکورٹی کونسل کے 10 اراکین نے مل کر یہ قرارداد پیش کی تھی اور اسے کل 15 اراکین میں سے 14 کی حمایت بھی حاصل ہو گئی لیکن امریکہ نے اسے ویٹو کر دیا۔
 
جھوٹی زبان اور خون میں لت پت ہاتھ
اقوام متحدہ میں امریکہ کے نمائندے دوروتی شی نے عجیب موقف اختیار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ چونکہ اس قرارداد میں "حماس" کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا لہذا وہ قابل قبول نہیں ہے۔ اس نے کہا: "ہم کسی ایسی قرارداد کی حمایت نہیں کریں گے جس میں حماس کی مذمت نہ کی گئی ہو۔" لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ جو کچھ غزہ کی پٹی میں انجام پا رہا ہے وہ ایک غاصب رژیم کی اسلحہ سے لیس فوج اور بے پناہ کروڑوں عام شہریوں کے درمیان جنگ ہے۔ دوسری طرف واشنگٹن ایسے ناقابل قبول بہانوں کے ذریعے دسیوں ہزار انسانوں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، کے قتل عام کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ٹرمپ حکومت نے بھی بائیڈن حکومت کی جانب سے پانچ بار جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے بعد پہلی بار ویٹو کر کے اپنے ووٹرز کو بھی مایوس کر دیا ہے۔
 
اقوام متحدہ، ایک ووٹ کے محاصرے میں
امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کیے جانے نے ایک بار پھر سلامتی کونسل کی ناقص ترکیب کو عیاں کر دیا ہے۔ ایسا ادارہ جہاں صرف ایک ملک باقی تمام رکن ممالک کے ووٹ کو بے اثر کر سکتا ہے۔ روس کے نمائندے ویسیلے نبینزیا اس بارے میں کہتے ہیں: "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ عالمی امن کی محافظ ہونے کی بجائے امریکہ کے جیوپولیٹیکل اندازوں کی اسیر ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "سلامتی کونسل کی جانب سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان 80 سالہ جنگ کے تناظر میں عالمی امن اور استحکام کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کا ایک اور موقع ضائع ہو گیا ہے۔" دوسری طرف چین نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکہ کی جانب سے ویٹو کی شدید مذمت کی ہے۔
 
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو کونگ نے امریکہ کے اس اقدام کو "ویٹو کی طاقت کا شر پر مبنی غلط استعمال" قرار دیا اور کہا: "واشنگٹن نے انتہائی بے رحمی سے غزہ کی عوام کی امید ختم کر دی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "جب سے غزہ میں جنگ شروع ہوئی ہے دنیا دیکھ رہی ہے کہ انسانی امداد کو ایک ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، سویلین انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور صحافیوں اور امدادی کارکنوں کا وحشیانہ قتل عام ہو رہا ہے۔ اسرائیل کے اقدامات نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی تمام سرخ لکیریں پار کر دی ہیں اور سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں نیز عالمی عدالت انصاف کے جاری کردہ احکامات کو بھی پامال کر دیا ہے۔ اس کے باوجود ایک مخصوص ملک (امریکہ) کی حمایت سے عالمی قوانین کی یہ خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔"
 
یورپ بھی امریکہ کا مخالف
شاید اس بار جو چیز پہلے سے بہت زیادہ مختلف تھی وہ برطانیہ جیسے ممالک کا موقف تھا۔ سلامتی کونسل میں لندن کے نمائندے نے کہا: "ہم نے اس قرارداد کی حمایت کی ہے کیونکہ غزہ میں انسانی صورتحال ناقابل برداشت ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فوراً غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کی محدودیت ختم کر دے۔" اس برطانوی سفارتکار نے کہا: "اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی آپریشن کا دائرہ بڑھانے کے فیصلے کا کوئی جواز نہیں اور ہمیں اس پر اعتراض ہے۔" دوسری طرف انسانی حقوق کے اداروں جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے امریکہ کے ویٹو کی مذمت سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام ایک سفارتی اقدام نہیں بلکہ "جرم میں شریک ہونا" ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل نے اپنے بیانیے میں کہا: "یہ ویٹو اسرائیل کو اہل غزہ کی نسل کشی جاری رکھنے اور عام شہریوں کو بھوکا رکھنے کے لیے سبز جھنڈی دکھانے کے مترادف ہے۔"
 
امریکہ شریک جرم ہے
تاریخ ہر گز نہیں بھولے گی کہ اس لمحے جب دنیا غزہ میں جاری نسل کشی روکنے کی بھرپور کوششوں میں مصروف تھی، امریکہ نے ان کوششوں کی مخالفت کی اور نسل کشی کا ساتھ دیا۔ یہ ویٹو نہ صرف سفارتی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ غزہ میں جاری اسرائیل کے انسان سوز مظالم، جنگی جرائم اور نسل کشی جیسے مجرمانہ اقدامات میں امریکہ کے شریک ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آسان الفاظ میں یہ کہ اگر آج غزہ کے کسی مہاجر کمیپ میں کوئی بچہ قتل ہوتا ہے یا کوئی ماں اپنے بچے کی لاش پر گریہ کناں نظر آتی ہے تو اس خون آلود تصویر میں وائٹ ہاوس بھی برابر کا شریک ہے۔ امریکہ کے اس ویٹو کے بعد یہ سوال سنجیدگی سے سامنے آیا ہے کہ موجودہ سیٹ اپ کی حامل سیکورٹی کونسل کس حد تک امن اور انسانی حقوق کی حفاظت کرنے کی طاقت اور جواز رکھتی ہے؟ امریکہ کے بار بار کے ویٹو نے اسے ایک بے اثر اور ناکارہ ادارہ بنا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • خون آلود ویٹو
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک برس میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل
  • اسرائیل کا غزہ کیلیے امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرون حملے کے بعد قبضہ
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • کراچی، ساؤتھ پولیس کا منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 2 ملزمان گرفتار
  • ’کنارہ عالم‘، ریاض کے قریب صحرا میں واقع دل کو چھو لینے والا مقام
  • سعودی ولی عہد کا مسلم ممالک کے قائدین کیلیے ظہرانہ، ایاز صادق، طاہر اشرفی سمیت دیگر کی شرکت
  • سی ٹی ڈی پنجاب کی بڑی کارروائی، بھارتی ایجنسی را کے تین دہشت گرد گرفتار