پولیس کی ملی بھگت سے مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق) شہر قائد میں پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کی ملی بھگت سے مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کا مکروہ کاروبار اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ پولیس کی سرپرستی میں شہر کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں غیرقانونی مذبحہ خانے کام کر رہے ہیں جہاں لاغر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے جبکہ مردہ جانوروں کے گوشت کی تیاری بھی ان ہی مذبحہ خانوں میں ہوتی ہے۔ کراچی کے 70 فیصد سے زاید ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں مضر صحت گوشت سے بنی اشیا فروخت کی جاتی ہیں‘ صوبائی حکومت کی قائم کردہ سندھ فوڈ کنٹرو ل اتھارٹی بھی اس معاملے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت گھر سے باہر کھانا کھانے کا کلچر عام ہوچکا ہے اور شہری سالانہ اربوں روپے کا کھانا ہوٹلوںاور ریسٹورنٹس میں کھاتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کی ریسٹورنٹس انڈسٹری اس وقت ایک مافیا کی شکل اختیار کرچکی ہے اور شہریوں کے جان و ایمان سے کھیلنے پر تلی ہوئی ہے۔ ہوٹل انڈسٹری سے وابستہ ذرائع کے مطابق اس وقت زیادہ تر ریسٹونٹس میں مردہ جانوروں کا گوشت شہریوں کو کھلایا جارہاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آپ کے شہر میں کوئی بھی جانور مردہ حالت میں نہیں ملتا ہے اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کے پاس کوئی اعداد و شمار موجود ہیں جو جانور مر جاتے ہیں‘ ان کے ٹھکانے لگانے کا کیا انتظام ہے اور شہر میں سالانہ کتنے جانور مرتے ہیں۔ ان مردہ جانوروں کا گوشت سستے داموں شہر کے ریسٹورنٹس کو فراہم کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں علاقہ پولیس کو ایک بھاری رقم نذرانہ کے طور پر دی جاتی ہے جبکہ سندھ اور شہری حکومت کے متعلقہ ادارے بھی اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شہر کے 70فیصد ریسٹورنٹس میں غیر معیاری تیل استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بھینس کے چھوٹے بچوں کا غیر قانونی ذبیحہ کرکے اسے بکرے کے نام پر شہریوں کو کھلایا جا رہا ہے۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ مختلف ہوٹلوں میں قیمہ ایک ہزار سے 1200روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ گوشت کی قیمت ہی اس وقت 1400روپے کلو سے زیاد ہ ہے۔ ذرائع کے مطابق شہر میں فنگر فش کے نام پر بھی شہریوں سے فراڈ کیا جا رہا ہے۔ پٹن مگھرا جو شارک کی نسل کا چھوٹا بچہ ہوتا ہے اس فنگر فش کے نام پر شہر میں 100سے 140روپے پاؤ تک میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سمندری سانپ بھی شہریوں کو مچھلی کے نام پر کھلا کر ان کے ایمان سے کھیلا جا رہا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس تمام مکروہ کاروبار کو پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور کمیلوں سے لے کر ہوٹلوں تک متعلقہ تھانوں کو ایک مخصوص رقم دی جاتی ہے جس کے بعد اس حوالے سے اپنی آنکھیں بند رکھتے ہیں۔ اسی طرح پولیس کی سرپرستی میں ہی شہر کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں غیرقانونی مذبح خانے کام کررہے ہیں جہاں لاغر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے جبکہ مردہ جانوروں کے گوشت کی تیاری بھی ان ہی مذبحہ خانوں میں ہوتی ہے۔ اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس اور حکومت سندھ کے دیگر متعلقہ اداروں نے ہوٹل مافیا کو عوام کی جانوں سے کھیلنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔ شہریوں کو حرام اشیا کھلا کر ان کے ایمان سے بھی کھیلا جارہا ہے۔ حکومت سندھ اعلیٰ سطح پر ان سرگرمیوں کا جائزہ لے اور اس مکروہ کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مردہ جانوروں کے گوشت کی کیا جاتا ہے شہریوں کو کے نام پر پولیس کی اور شہر ہے جبکہ شہر کے ہے اور
پڑھیں:
اس عید پر 6 سے 10 لاکھ جانور کم فروخت ہوئے، ٹینریز ایسوسی ایشن
عیدالاضحیٰ پر ملک بھر میں 69 لاکھ 77 ہزار جانور قربان کیے گئے، اس عید پر 6 لاکھ سے 10 لاکھ جانور کم فروخت ہوئے۔
ٹینریز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق 30 لاکھ گائیں، 34 لاکھ بکرے، 4 لاکھ بھیڑیں اور ایک لاکھ اونٹ قربان کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیے ایک ہی آنگن میں نئی اور پرانی نسل شیر و شکر ہو کر عید قرباں میں مصروف بڑی عید کی بڑی خوشیاں، لذیذ پکوان اور دوستوں کی محفلیں گرمایسوسی ایشن کے مطابق اس عید پر جانوروں کی قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھا گیا، قربانی کے جانوروں کی فروخت کا کل تخمینہ 500 ارب سے کم ہے۔
گائے کی قیمت میں 25 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے، کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ بکرے کی قیمت میں 10,000 سے 50,000 روپے تک اضافہ ہوا۔ اونٹ کی قیمت میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔
ٹینریز ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال کھالوں کی مالیت کا تخمینہ 6.35 ارب لگایا گیا ہے۔