ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے شدید ردعمل، امریکا کی وضاحت سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کی ذمہ داری لینے کی پیشکش کی ہے، جب غزہ کی تعمیر نو ہو رہی ہوگی تو وہاں کے لوگوں کو کہیں اور جا کر رہنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے آنے والے شدید ردعمل کے بعد امریکا کی وضاحت سامنے آگئی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کی ذمہ داری لینے کی پیش کش کی ہے، جب غزہ کی تعمیر نو ہو رہی ہوگی تو وہاں کے لوگوں کو کہیں اور جا کر رہنے کی ضرورت پیش آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر ٹرمپ کی پیشکش کی تفصیلات پر ابھی کام ہونا ہے۔ صدر ٹرمپ کی پیش کش منفرد ہے، اس پر سوچنا چاہیئے۔ صدر کی پیشکش کوئی دشمن اقدام نہیں ہے۔
دوسری جانب ترجمان وائٹ ہاؤس نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں۔ ٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر خطے میں استحکام کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں امریکا کی شمولیت ضروری سمجھتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ غزہ میں امریکی فوجی تعینات کیے جائیں گے اور نہ ہی اس کا مطلب ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان اس منصوبے کی مالی معاونت کریں گے۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصور فلسطینی علاقے غزہ پر قبضے کے بیان کی مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ، چین، روس اور یورپی ممالک سمیت دنیا بھر سے مذمت سامنے آئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی تعمیر نو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔