باجوڑ کی قانونی حیثیت کی تبدیلی بھی لڑکیوں کو انصاف نہ دلواسکی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ضلع باجوڑ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا قبائلی ضلع ہے مگر وہاں خواتین کے لیے تعلیم کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
خیبر پختونخوا میں انضمام اور تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے بھی ضلع باجوڑ کی لڑکیوں کی تقدیر نہ بدل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع باجوڑ کی واحد وکیل : ’میں نے قبائلی خواتین کی مدد کے لیے قانون کی پریکٹس شروع کی‘۔
12 لاکھ 86 ہزار نفوس پر مشتمل ضلعے کی 7 تحصیلوں میں سے 6 میں لڑکیوں کے لیے ایک بھی ہائر سیکنڈری اسکول موجود نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باجوڑ ضم قبائلی علاقے لڑکیوں کی تعلیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باجوڑ ضم قبائلی علاقے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے
پڑھیں:
بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے: شازیہ مری
رہنما پی پی پی شازیہ مری---فائل فوٹوپاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے۔
مرکزی ترجمان پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم وسائل کی منصفانہ تقسیم و آئینی برابری کےخواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ وفاق اور صوبوں پرمشتمل کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے۔
رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا ہے کہ سیاست سے تعلیم تک، خواتین تبدیلی لا رہی ہیں اور مستقبل کی تشکیل کر رہی ہیں، ایک عورت تعلیم حاصل کرتی ہے تو پورا گھر اور معاشرہ تعلیم یافتہ ہوتا ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا ہے کہ کسی ایک فریق کی خواہش پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی بھارت کے اس ظالمانہ اعلان کے خلاف حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔