UrduPoint:
2025-04-25@08:35:09 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کو ملکیت میں لینے کی تجویز پر دنیابھر میں شدید ردعمل پرامریکا کی پسپائی
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری ۔2025 )غزہ کو ملکیت میں لینے کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد امریکی انتظامیہ پیچھے ہٹتی دکھائی دے رہی ہے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کی کوئی بھی منتقلی عارضی ہو گی جبکہ وائٹ ہاﺅس نے اصرار کیا کہ امریکی فوجیوں کو بھیجنے کا کوئی وعدہ نہیں ہے.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے فلسطینی علاقے میں نسل کشی کے خلاف متنبہ کیا ہے جبکہ فلسطینیوں، عرب حکومتوں اور عالمی راہنماﺅں کی جانب سے بھی امریکی صدر کی تجویز پر تنقید کی گئی ہے تاہم ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہر کوئی وہ منصوبہ پسند کرتا ہے جس کا اعلان انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاﺅس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا. امریکہ 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو کس طرح بےدخل کر سکتا ہے یا جنگ زدہ علاقے کو کنٹرول کر سکتا ہے اس بارے میں تفصیلات پیش کرتے ہوئے ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم یہاں تعمیراتی کام کریں گے ہم اس کے مالک ہوں گے وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ یہ خیال مخاصمانہ ارادے سے پیش نہیں کیا گیا تھا اور اسے ایک فراخ دلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعمیر نو ان کی نگرانی کی ذمہ داری لینے کی پیشکش تھی بعد ازاں وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کارولن لیویٹ نے کہا کہ امریکہ اپنے اتحادی اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصے کے تنازعے کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے لیے مالی اعانت فراہم نہیں کرے گا. لیوٹ نے کہا کہ امریکہ کی شمولیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فوجی تعینات کیے جائیں یا امریکی ٹیکس دہندگان اس کوشش کو مالی اعانت فراہم کریں گے ادھر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی نسل کشی کے مترادف ہو گی سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ فلسطینی عوام کو اپنی زمین پر ایک عام انسان کی طرح جینے کا حق حاصل ہونا چاہیے اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے بھی کہا کہ کسی بھی قوم کو جبری طور پر بےدخل کرنا نسل کشی کے مترادف ہے فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے فلسطینیوں کی جبری بےدخلی کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جبکہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے فلسطینی سرزمین پر قبضے اور عوام کی بےدخلی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا. اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر آ سکتے ہیں تاہم ریاض نے واضح کیا کہ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا اور کسی بھی جبری بے دخلی کو مسترد کرتا ہے یورپی یونین نے کہا کہ غزہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ایک اٹوٹ انگ ہے متحدہ عرب امارات اور چین نے بھی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مخالفت کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا امریکی عہدیدار لیوٹ نے کہا کہ ٹرمپ کا منصوبہ فلسطینیوں کو عارضی طور پر غزہ سے نکالنے کے متعلق ہے تاہم فلسطینی حکام، عرب راہنماﺅں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس تجویز کو نسل پرستانہ اور اشتعال انگیز قرار دے کر مسترد کر دیا ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ تجویز امریکہ کو جنگی جرائم میں براہ راست شریک بنا دے گی. ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ اسرائیل کی سوچی سمجھی پالیسی کا نتیجہ ہے کہ عمارتوں اور انفااسٹریکچر کو تباہ کرکے غزہ کو ناقابل رہائش بنایا جائے جس پر اس نے ایک سال کے دوران عمل کیاواضح رہے کہ اسرائیلی حملوں میں غزہ میں47ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو معتبر مانتی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے کہا کہ کہ غزہ
پڑھیں:
ہیگستھ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں‘ میڈیا پرانے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہا ہے .ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکہ کے وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کی جانب سے مبینہ طور پر ایک گروپ چیٹ میں یمن پرحملے کی تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی ان کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں نجی چیٹ گروپ میں امریکی وزیر دفاع کی اہلیہ، بھائی اور ان کے ذاتی وکیل بھی شامل تھے.(جاری ہے)
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پیٹ بہترین کام کر رہے ہیں ہر کوئی ان سے خوش ہے امریکی جریدے کے مطابق وائٹ ہاﺅس حکام نے اس واقعے کی سنگینی کو کم کر کے دکھانے کی کوشش کی ہے تاہم صدرٹرمپ نے اس کی تردید نہیں کی انہوںنے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں وزیر دفاع پر کافی بھروسہ ہے انہوں نے کہا کہ یہ وہی پرانا کیس ہے جسے میڈیا دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے. ہیگستھ کی سگنل چیٹ کی خبر سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے شائع کی تھی تاحال ہیگسٹھ نے ان خبروں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے جبکہ وائٹ ہاﺅس کی جانب سے نیویارک ٹائمز کو بھیجے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چیٹ میں کوئی خفیہ معلومات شیئر نہیں کی گئیں جبکہ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ”ڈیفنس ٹیم ہڈل“ نامی یہ نجی گروپ ہیگستھ نے خود بنایا تھا اور15 مارچ کو چیٹ گروپ میں بھیجے گئے پیغام میں حوثی جنگجوﺅں پر حملے میں حصہ لینے والے جنگی جہازوں کی تفصیلات اور شیڈول تک شامل تھا. امریکی وزیردفاع ہیگستھ کی بیوی جینیفر فاکس نیوز کی سابق پروڈیوسر ہیں اور ان کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں ہے اس سے قبل ہیگستھ کو اپنی بیوی کو غیر ملکی راہنماﺅں کے ساتھ حساس نوعیت کی ملاقاتوں میں اپنے ہمراہ لے جانے پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا ہیگستھ کے بھائی اور ان کے ذاتی وکیل ٹم پارلا وزارتِ دفاع کے عہدیدار ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ ان تینوں افراد کو یمن میں امریکی حملے کی پیشگی اطلاع کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو ”سگنل“ چیٹ گروپ میں حساس معلومات شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے اس سے قبل گذشتہ ماہ بھی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے ایک صحافی کو سگنل ایپ کے ایک ایسے گروپ چیٹ میں شامل کر لیا تھا جہاں اعلیٰ امریکی حکام حوثی جنگجوﺅں پر حملے کے منصوبے کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم یہ گروپ امریکی مشیربرائے قومی سلامتی مائیکل والٹزکی جانب سے بنایا گیا تھا”سی بی ایس“ نیوز نے بھی اپنے ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ اس معاملے میں ہیگستھ نے نجی چیٹ گروپ میں یمن میں جاری فضائی حملوں کے بارے میں تفصیلات شیئر کی تھیں گذشتہ ماہ” دی ایٹلانٹک “میگزین کے چیف ایڈیٹر جیفری گولڈ برگ نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سگنل میسیجنگ ایپ کے ایک ایسے گروپ میں شامل کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز اور نائب صدر جے ڈی ونس نامی اکاﺅنٹ بھی شامل تھے گولڈبرگ کے مطابق انہوں نے حملوں سے متعلق ایسے خفیہ فوجی منصوبے دیکھے ہیں جن میں اسلحہ پیکجز، اہداف اور حملے کے اوقات بھی درج تھے اور یہ بات چیت بمباری ہونے سے دو گھنٹے پہلے ہو رہی تھی. گولڈ برگ کا کہنا تھا کہ امریکی حکام کی قسمت اچھی تھی کہ ان کے نمبر کو گروپ میں شامل کیا گیا تھا ان کے مطابق کم از کم یہ کسی ایسے شخص کا نمبر نہیں تھا جو حوثیوں کا حامی تھا کیونکہ اس چیٹ گروپ میں ایسی معلومات شیئر کی جا رہی تھیں جس کے نتیجے میں اس آپریشن میں شامل افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا.