اسرائیل غزہ امریکا کے حوالے کر دیگا، تعمیر نو کے لیے کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ کے اختتام پر غزہ کی پٹی امریکا کے حوالے کر دی جائے گی، امریکا کے اس خیال کا مطلب فلسطینیوں کو دوبارہ آباد کرنا ہوگا، اس کے لیے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی۔
جمعرات کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل پریئر بریک فاسٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری انتظامیہ امریکا کو ایک بار پھر عظیم ملک بنائے گی، امریکی ہمیشہ ایک قوم بن کر رہے ہیں اور اس قوم کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
غزہ میں انسانی انخلا سے متعلق اپنے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمارا مقصد غزہ کی پٹی کی تعمیر نو ہے اور اس کے لیے ہمیں کسی فوج کی مدد کی ضرورت نہیں ہے، اسرائیلی جنگ کا اختتام ہو گا تو اسرائیل غزہ کی پٹی کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ غزہ میں انسانی انخلا کے پیچھے غزہ کی پٹی پر اپنا قبضہ جمانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس حوالے سے وہ یہاں سے فلسطینی شہریوں کے انخلا کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ان کے اس بیان پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے گروپوں اور عرب رہنماؤں نے شدید مذمت کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ٹرمپ ڈونلڈ غزہ غزہ کی پٹی فلسطین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ڈونلڈ غزہ کی پٹی فلسطین ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی پٹی امریکا کے کے لیے
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایٹمی تنصیاب ایران ٹرمپ سوشل ٹرتھ