گیس کی قلت ہے ، نئے میٹرز لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے ، مصدق ملک
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد : وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کی قلت کی وجہ سے نئے میٹرز لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں ، صوبوں کو آئین کے مطابق مختص کوٹہ کے مطابق گیس فراہم کی جارہی ہے اور کوئی بھی آئین سے مبرا نہیں ہے۔
۔جمعرات کو رکن قومی اسمبلی مصطفی محمود کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور سیکرٹری پٹرولیم سمیت دیگر حکام نے شرکت کی ، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہاکہ مجھ سمیت میری منسٹری میں سب آئین کے تابع ہیں اورآئین کو سائیڈ کر کے فیصلوں کے حوالے سے بات درست نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ ایس این جی پی ایل نے یو ایف جی ٹارگٹ مکمل کیا ہے اور بلوچستان میں نقصانات پر کمپنی بہترین پرفارمینس دے رہی ہے ، انہوں نے کہاکہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ اوگرا اہداف کو حاصل کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ بلوچستان میں 50 فیصد گیس نقصانات کے مسائل کا سامنا ہے اس حوالے سے ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ جتنی بھی گیس استعمال کریں بل پانچ سے سات ہزا ر تک دیں گے انہوں نے کہاکہ انتظامی معاملات میں عدالتی احکامات سے مشکلات ہوئی ہیں اورانتظامی امور میں عدالتی مداخلت ہی کی وجہ سے قانون بدلنے پڑتے ہیں ، انفرااسٹرکچر میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کے نتیجے میں نقصانات کم ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں گیس کی کمی ہے میٹر لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، ہمارے پہلے دور حکومت میں گیس میٹرز پر پابندی لگائی گئی تھی اسی طرح پی ٹی آئی دور حکومت میں بھی گیس میٹرز پر پابندی لگی انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں ایک میٹر کنکشن کی بھی اجازت نہیں دے سکتے ہیں جب گیس ہی نہیں تو میٹرکی اجازت دینا سمجھ سے بالاتر ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت چار سے ساڑھے چار ملین میٹردرخواستیں آ چکی ہیںاور ان درخواست گزاروں میں سے بہت سوں نے پیسے بھی جمع کرا رکھے ہیں انہوں نے کہاکہ اگر کسی ایک کے لیے کنکشن کھلے گا تو پھر سب کے لیے اجازت ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ اجازت نہیں وفاقی وزیر مصدق ملک کی اجازت
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔