جیکب آباد کے 7 گھوسٹ ڈاکٹرز کی تنخواہیں بند
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)جیکب آباد کے7گھوسٹ ڈاکٹر کی تنخواہ بند،2ڈاکٹروں کے بیرون ملک مقیم ہونے کا انکشاف ،برسوں سے ڈیوٹی سے غیر حاضر تھے، 35گھوسٹ ڈاکٹر کی فہرست تیار۔تفصیلات کے مطابق جیکب آباد محکمہ صحت میںبرسوں سے ڈیوٹی نہ کرنے والے ڈاکٹرس و عملے کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ڈی ایچ اوجیکب آباد ڈاکٹرسراج احمد سہتو نے7 ڈاکٹر کی تنخواہیں بند کردی ہیں ایک خاتون ڈاکٹر سمیت سات مرد ڈاکٹر شامل ہیںان میں دو ڈاکٹر کے بیرون ملک مقیم ہونے کا انکشاف ہوا ہے ،جبکہ ضلع کے مختلف بی ایچ یو ز ،آر ایچ سی اور دیگر صحت مراکز میں مقرربرسوں سے ڈیوٹی نہ کرنے والے 35سے زائد گھوسٹ ڈاکٹر کی فہرست تیار کی گئی ہے مذکورہ ڈاکٹر سرکاری ڈیوٹی کرنے کے بجائے دیگر شہریوں میں نجی کلینک چلا رہے ہیں۔ رابطے پر ڈی ایچ او ڈاکٹر سراج احمد سہتو نے سات گھوسٹ ڈاکٹر کی تنخواہ بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دیگر گھوسٹ عملے کو شوکاز جاری کئے ہیں جو سیکڑوں میں ہیںڈیوٹی کے پابند نہ ہوئے تو کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیکب ا باد
پڑھیں:
قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر
اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔
کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔
یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔
اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔
ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔
وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔
ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔
مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔
مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟
ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر