اس سال حاجیوں کو کیا کیا فری دیا جائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
وزارت مذہبی امور کی جانب سے رواں برس حج کے موقع پر پاکستانی عازمین حج کو ضرورت کی مختلف اشیا مفت فراہم کی جائیں گی۔
اس مرتبہ عازمین حج کو سعودی عرب میں استعمال کے لیے بلا معاوضہ موبائل سم مہیا کی جائے گی، جس میں ڈیٹا اور وائس کال کی سہولت بھی میسر ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
وزارت مذہبی امور کے اعلامیہ کے مطابق اسی طرح ہر عازم حج شہری کو مفت ٹرالی بیگ اور ہینڈ کیری بیگ فراہم کیا جائے گا، جس میں بالترتیب 25 اور 7 کلو وزن کی گنجائش ہوگی۔
خواتین عازمین حج کو فری اسکارف فراہم کیا جائے گا جبکہ حج کے دوران منیٰ میں قیام کے لیے ہر حاجی کو فولڈنگ میٹرس بھی مفت دیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
’انشاء اللہ منیٰ میں تمام حجاج کرام کو ان کے خیموں میں فولڈنگ میٹرس مہیا کیے جائیں گے جنہیں بوقت ضرورت بیٹھنے کے لیے فولڈ کیا جاسکتا ہے۔‘
وزارت مذہبی امور کے مطابق حجاج کرام کی رہنمائی کے لیے ناظم حج اسکیم کے تحت ہر 150 حجاج کے ساتھ وزارت کے ایک نمائندے کی بھی تقرری کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکارف پاکستان ٹرالی بیگ حاجی حج فولڈنگ میٹرس موبائل سم ہینڈ کیری بیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکارف پاکستان ٹرالی بیگ ہینڈ کیری بیگ کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں مذہبی آزادی پر قدغن: ممبئی میں اذان پر عملی پابندی، ’آن لائن اذان‘ ایپ کا استعمال
مودی سرکار کی پالیسیوں کے تحت بھارت میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ممبئی میں مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں پر پابندی کے بعد اب اذان پر بھی عملاً پابندی عائد کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں مسلمان ’آن لائن اذان‘ ایپ کے ذریعے اذان سننے اور نماز کے اوقات جاننے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ممبئی کی متعدد مساجد نے اس پابندی کے بعد ’آن لائن اذان‘ ایپ پر رجسٹریشن کروا لی ہے تاکہ نمازی بروقت نماز کی اطلاع حاصل کر سکیں۔
ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کا کہنا ہے کہ پورا شہر اب لاؤڈ اسپیکرز سے پاک ہو چکا ہے، جو کہ بظاہر ایک انتظامی اقدام ہے لیکن مسلمانوں کے لیے یہ ان کی مذہبی روایات اور عبادات کی ادائیگی میں واضح رکاوٹ بن چکا ہے۔
اس فیصلے پر بھارت بھر میں مسلم حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کو کچلا جا رہا ہے۔ مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اذان صرف عبادت کی دعوت نہیں بلکہ ثقافتی شناخت کی علامت بھی ہے، جسے دبانے کی کوشش مذہبی شدت پسندی کی عکاسی کرتی ہے۔
Post Views: 4