ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے 21 فروری تک جواب طلب کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد (صغیر چوہدری)ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کیس میں متفرق درخواست پر سماعت،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل کلائیو سمتھ نے نیا ڈکلیرشن عدالت میں جمع کروا دیا،امریکی وکیل کلائیو سمتھ نے قیدیوں عافیہ صدیقی اور شکیل آفریدی کے تبادلے کی تجویز پیش کر دی
امریکی وکیل کلائیو سمتھ نے دلائل میں کہا کہ شکیل آفریدی امریکہ کے حوالے کر کے عافیہ صدیقی کو وطن واپس لایا جا سکتا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ شکیل آفریدی امریکہ کو دے کر عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے سے متعلق حکومت کا کیا موقف ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے کلائیو سمتھ کے ڈکلیرشن پر 21 فروری تک جواب طلب کر لیا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل، وکیل عمران شفیق، عدالتی معاون زینب جنجوعہ عدالت میں پیش،جسٹس وزیراعظم پاکستان سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھا جس کا کوئی جواب نہیں آیا،وزیراعظم کی جانب سے لکھے گئے خط کے جواب سے متعلق وزارت خارجہ نے کیا قدم اٹھایا؟
وزارت خارجہ کے نمائیندہ نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارتِ داخلہ کی قائم مقام امریکی سفیر سے ملاقات ہوئی،
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ ڈکلیرشن میں جو بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں ہر ایک سوال کا جواب دیا جائے،
عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے کا فیصلہ معطل، عہدے پربحال
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا جسٹس بابر ستار کا فیصلہ معطل کر دیا۔جمعرات کوچیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل(ر)حفیظ الرحمان کے وکیل قاسم ودود، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔دوران سماعت پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست میں جو استدعا بھی نہیں کی گئی وہ ریلیف بھی دے دیا گیا۔ چیئرمین پی ٹی اے کو ہٹانے سے قبل نہ رولز کو چیلنج کیا گیا نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا، اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا۔(جاری ہے)
وکیل سلمان منصور نے کہا کہ پٹیشن میں جو استدعا نہ کی گئی ہو، اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔جسٹس محمد آصف نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا۔ وکیل نے کہاکہ اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا، درخواست کے قابل سماعت ہونے کے اعتراضات پر تو دلائل ہونے باقی تھے، جب وکلاء چھٹی پر تھے تو اس روز سماعت مکمل کہہ کر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ پورے پاکستان سے 64 افراد میں مقابلہ تھا، جس میں سے 24 امیدواروں نے کوالیفائی کیا، اہلیت کے معیار پر سختی سے عمل ہوا، کوئی امیدوار عدالت نہیں آیا، آسامی مشتہر ہونے سے پہلے وفاقی کابینہ کی منظوری سے رولز میں تبدیلی کی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کر دیا۔