Daily Ausaf:
2025-11-19@04:24:46 GMT

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی، وعدے اور حقیقت

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

ڈونلڈٹرمپ کے بطورصدرانتخاب نے نہ صرف امریکی سیاست بلکہ عالمی تعلقات میں بھی ایک نئی بحث کوجنم دیاہے۔ان کابے خوف اورغیرروایتی رویہ، مختلف معاملات پرسخت بیانات،اورفیصلے کرنے کامنفرد انداز دنیابھرکے ممالک کے لئے حیرانی کاباعث بن رہاہے۔ ان کی صدارت کے پہلے دورمیں گرین لینڈکوخریدنے کی پیشکش اوراب اس پر عسکری طاقت کے زورپر امریکا میں شامل کرنا،پاناما کینال اورکینیڈاپرسخت بیانات،غزہ کوپاک کرنے کے منصوبے کومصراوراردن کی جانب سے مستردکیاجانااور ٹی وی پرسی این این کی جگہ فاکس نیوزکے غالب آنے جیسے عوامل نے عالمی سیاست پرگہرے اثرات چھوڑے ہیں۔
صحافیوں کے ساتھ 20منٹ کی گفتگوکے دوران ٹرمپ نے تصدیق کی کہ انہوں نے رات گئے کئی سرکاری اداروں کے آزاد نگرانوں کوبرطرف کردیا ہے۔ اس اقدام نے امریکی سیاسی نظام میں نگرانی اورتوازن کے اصول کوکمزورکیا۔مزید برآں انہوں نے کہاکہ امریکا گرین لینڈکواپنی سرزمین کے طورپرحاصل کرے گا، جس سے ان کے عالمی جغرافیائی عزائم ظاہرہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے مصراوراردن سے مزید فلسطینیوں کوپناہ دینے کامطالبہ کیا،جوبظاہرپورے فلسطین کواسرائیل میں ضم کرنے کی ایک خواہش کا عکاس ہے۔اس نے مشرق وسطی میں کشیدگی کومزیدبڑھادیاہے اورمسلم ممالک کے ساتھ امریکاکے تعلقات کومزیدپیچیدہ بنایاہے۔
ٹرمپ کابے خوف رویہ اورغیرروایتی سیاست امریکی تاریخ کاایک منفردباب ہے۔ان کے دور حکومت نے عالمی سیاست میں ہلچل مچائی اورامریکا کے اندرونی اوربیرونی تعلقات کونئی جہت دی ہے تاہم ان کی پالیسیوں کے طویل المدتی اثرات کااندازہ لگاناابھی باقی ہے۔کیاان کا دورحکومت امریکاکوایک مضبوط اور خودمختارملک بنائے گایایہ عالمی سیاست میں امریکاکے کردارکوکمزور کرے گا؟یہ سوال وقت کے ساتھ مزید واضح ہوگا۔
سوال یہ ہے کیاٹرمپ کی موجودہ جارحانہ پالیسیوں پرچین خاموشی اختیار کرتے ہوئے پسپائی اختیارکرے گایاایک مرتبہ پھر شمالی کوریاکاخطرہ سامنے آکرٹرمپ کوپسپائی اختیار کرنے پرمجبورکردے گا۔ کیا چین پاکستان میں جاری سی پیک کوامریکی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان کے ساتھ کوئی نیامعاہدہ کرے گااورایران،افغانستان کے علاوہ روس کی مدد سے گردوپیش کی ریاستوں میں اپنااثرورسوخ مزید بڑھا دے گا؟
سوال یہ ہے کیاٹرمپ کاموجودہ دورِاقتدار امریکاکومضبوط کرے گایامزیدکمزورکردے گا؟دنیاکے مختلف حصوں میں جاری جنگ کے شعلوں کوبجھانے کی کوشش ہوگی یاپھراس پر مزید تیل چھڑک کرٹرمپ اپنے مقاصدکی تکمیل کے خواہاں ہیں؟کیا35ممالک سے زائد ممالک میں امریکی جارحیت کے جواب میں امریکا کے حصے میں جورسوائی آئی ہے،اس سے سبق حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی یاامریکاکی مضبوط لابی ٹرمپ کوجاری پالیسیوں کے تسلسل سے پیچھے ہٹنے کی اجازت نہیں دے گی؟یہ وہ تمام سوالات ہیں،جن کاآج کے مضمون میں جائزہ لینے کی کوش کرتے ہیں۔
صدرٹرمپ کااپنی مرضی سے دنیاکوچلانے کا خواب،ان کی پالیسیوں،بیانات اورعالمی تعلقات پر واضح جھلکتاہے تاہم،دنیاایک پیچیدہ اورکثیرالجہتی نظام پرمبنی ہے جہاں طاقتور ریاستوں کے ساتھ ساتھ عالمی ادارے، علاقائی اتحاد،اورعوامی رائے بھی اہم کرداراداکرتے ہیں۔ ٹرمپ کی خواہش ہے کہ وہ اپنی خارجہ اورداخلی پالیسیوں کے ذریعے امریکا کی طاقت کوبلندکریں اوردنیاکے معاملات پراپنی مرضی مسلط کریں لیکن عالمی ردعمل،اندرونی مزاحمت اورعالمی نظام کی حقیقت ان کے راستے کی آہنی دیواریں ثابت ہوسکتی ہیں۔
ان کی پالیسیاں جیسے مسلم ممالک پرسفری پابندیاں،ایران پرسخت پابندیاں،اوراتحادی ممالک کے ساتھ کشیدگی پیداکرنا،دنیاکے مختلف خطوں میں امریکا کے اثرورسوخ کومحدودکر رہی ہیں۔چین اورروس جیسے طاقتور ممالک اس خلاکوپرکرنے کے لئے آگے آ رہے ہیں۔ موجودہ حالات بھی اس کااشارہ دے رہے ہیں کہ امریکی سیاست میں بھی ٹرمپ کی پالیسیوں کومکمل طور پر نافذکرنا ممکن نہیں۔کانگریس،عدلیہ،اورعوامی دبائو جیسے عوامل ان کے اختیارات کومحدودکرتے ہیں۔
دنیاکوچلانے کے لئے نہ صرف طاقت،بلکہ تعاون، اعتماد،اورانصاف پرمبنی پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ٹرمپ کے اقدامات، جیسے کہ فلسطین کے مسئلے پریکطرفہ اسرائیل کی حمایت ،اوراتحادیوں کومالی دبائومیں لانا، ان عناصرکے خلاف ہیں۔اس مضمون میں،ہم ان موضوعات کاتفصیل سے جائزہ لیں گے اوریہ سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ ٹرمپ کاموجودہ دور اقتدارامریکاکو مضبوط کرے گایاکمزور۔
ڈونلڈٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران ایسی پالیسیوں کاوعدہ کیاجوامریکی عوام کی ترجیحات کوسامنے رکھتی تھیں۔’’امریکا فرسٹ،سب سے پہلے امریکا‘‘ کے نعرے نے عوام کویہ تاثردیاکہ ٹرمپ امریکاکوعالمی معاملات سے دوررکھتے ہوئے قومی مفادات پرتوجہ مرکوز کریں گے۔تاہم،ان کے اقدامات اوربیانات نے ایک مختلف تصویرپیش کی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے ڈنمارک کوگرین لینڈ خریدنے کی پیشکش ایک غیرروایتی اورغیرمتوقع اقدام تھا۔اس پیشکش کوعالمی سطح پر حیرت اورمذاق کے ساتھ دیکھاگیا،لیکن اس نے امریکاکی جغرافیائی اوراقتصادی اسٹریٹجی پرروشنی ڈالی۔گرین لینڈقدرتی وسائل سے مالامال ہے اوراس کی جغرافیائی حیثیت چین اورروس کے اثرورسوخ کے خلاف ایک اہم دفاعی چوک ہے۔تاہم، ڈنمارک اور گرین لینڈکے حکام نے اس پیشکش کوسختی سے مستردکیا،جس سے ٹرمپ کومایوسی کاسامناکرناپڑا۔
برطانیہ کے مشہوراخبار’’فنانشل ٹائمز‘‘کے رچرڈ ملنز نے اپنے مضمون میں اس معاملے کی حساسیت اوراہمیت پرٹرمپ پالیسیوں پرمتنبہ کرتے ہوئے لکھاہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ڈنمارک کے وزیراعظم میٹ فریڈرکسن کے ساتھ 45منٹ کی فون کال کی، جسے پانچ موجودہ اورسابق سینئر یورپی حکام نے فنانشل ٹائمزکوآگ اور تصادم کے طورپر بیان کیا۔حکام نے کہاکہ ڈنمارک کی حکومت’’بحران کے موڈ‘‘میں ہے جب ٹرمپ کی جانب سے نیٹوکے اتحادی سے علاقہ چھیننے کے لئے فوجی کارروائی کو مسترد کرنے سے انکار کرنے اوراس کے خلاف ٹارگٹ ٹیرف کی دھمکی دینے کے بعدغیرمعمولی قدم اٹھایا گیا۔ جزیرے کے شمال میں گرین لینڈ میں امریکاکاپہلے ہی واحدفوجی اڈہ موجودہے۔
وہ اپنے مضمون میں آگے چل کرلکھتے ہیں، یورپی ممالک ڈنمارک کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں پر خوداس کے کراس ہیئرزمیں شامل ہوئے بغیرردعمل ظاہرکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کچھ لوگوں نے فریڈرکسن پرزوردیاہے کہ وہ امریکی صدرکے خلاف ’’لڑائی‘‘کریں۔اب تک،ڈنمارک کے وزیراعظم نے اصرارکیا ہے کہ گرین لینڈ فروخت کے لئے نہیں ہے لیکن انہوں نے آرکٹک میں بڑھتی ہوئی امریکی دلچسپی کا خیرمقدم کیاہے۔
گرین لینڈ،پاناما کینال اورکینیڈاکے متعلق ٹرمپ کے بیان اورجوابی ردعمل پرپاناماکینال کے متعلق اپنے ایک آرٹیکل میں تفصیلا ً لکھ چکاہوں۔پاناماکینال جوکہ عالمی تجارت کے لئے ایک اہم راستہ ہے،پرٹرمپ کے بیانات نے عالمی تجارتی نظام میں امریکاکی بالادستی کے بارے میں ان کے خیالات کوظاہرکیااورکینیڈا کے بارے میں سخت بیانات اورتجارتی معاہدوں پردوبارہ مذاکرات کے مطالبات نے امریکاکے شمالی ہمسائے کے ساتھ تعلقات کوکشیدہ کرنے کے اقدامات ایک ایسے صدرکی عکاسی کرتے ہیں جو امریکاکے معاشی مفادات کوہرقیمت پرتحفظ دیناچاہتاہے،چاہے اس کے لئے دیرینہ اتحادیوں کے ساتھ تعلقات خراب ہی کیوں نہ ہوں۔
اسی طرح اپنی انتخابی مہم میں ہی ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کے حق میں کھل کرحمایت کامظاہرہ کرکے اپنی سابقہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کاعندیہ دے دیا تھا، جس کاثبوت یروشلم کواسرائیل کادارالحکومت تسلیم کرنے اورامریکی سفارتخانے کووہاں منتقل کرنے میں نظرآیا تھا۔ اب غزہ کو’’پاک‘‘کرنے کے منصوبے نے مشرق وسطیٰ میں مزیدتنازعات کوجنم دے دیاہے۔مصراوراردن جیسے اہم عرب ممالک نے اس منصوبے کومستردکردیاہے جوکہ فلسطینی عوام کے حقوق کونظراندازکرنے کے مترادف ہے۔ان ممالک کے ردعمل نے ٹرمپ انتظامیہ کی مشرق وسطیٰ کی پالیسیوں پرسوالیہ نشان لگادیے ہیں۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی پالیسیوں میں امریکا گرین لینڈ کرتے ہیں ممالک کے کی کوشش ٹرمپ کی کے ساتھ کرنے کے ٹرمپ کے کے خلاف کے لئے کرے گا

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کا 30 نومبر کو ضلعی سطح پر یوم تاسیس منانے کا اعلانٍ

 اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بلاول  کی ہدایت پر  پیپلزپارٹی نے 30 نومبر کو ضلعی سطح پر یوم تاسیس منانے کا اعلان کر دیا۔ سیکرٹری جنرل ہمایوں خان کے مطابق پیپلزپارٹی ملک کے تمام اضلاع میں یوم تاسیس کے حوالے سے تقریبات کا انعقاد کرے گی۔  دریں اثناء بلاول سے گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی اور راجہ پرویز اشرف نے ملاقات کی۔ فریال تالپور نے بھی ملاقات میں شرکت کی جس میں ملکی سیاسی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ بلاول بھٹو سے پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چودھری یاسین نے بھی ملاقات کی۔ دوسری جانب  چیئرمین بلاول بھٹو   سے  برطانیہ، ناروے، آسٹریا کے پارلیمنٹرینز اور عالمی ٹیکنالوجی و سرمایہ کاری رہنماؤں کے وفد  نے  ملاقات کی۔  ڈائیلاگ پاکستان کے تحت عالمی کاروباری و پارلیمانی رہنماؤں کے وفد کے درمیان باہمی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول نے کہا کہ  پاکستان دنیا کے لئے ایک قابل اعتماد دوست ملک ہے، ہم اپنے عالمی پارٹنرز کے ساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں، پاکستان انفراسٹرکچر، توانائی، زراعت، ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبوں میں عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ اشتراک چاہتا ہے، عالمی سرمایہ کاروں کو پاکستانی نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیت، سٹارٹ اپ کلچر اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ابھرتی صلاحیت کو مدنظر رکھنا چاہئے، ڈیجیٹل سکیورٹی کے میدانوں میں تعاون انتہائی ضروری ہے۔  بلاول  اور عالمی کاروباری و پارلیمانی وفد کے درمیان خطے میں امن، معاشی راہداریوں، ٹرانزٹ ٹریڈ اور پاکستان کے جغرافیائی کردار پر بھی بات چیت ہوئی۔ بلاول بھٹو نے افغانستان، وسطی ایشیا اور خلیجی منڈیوں کے ساتھ روابط کو وسعت دینے کی عالمی کاروباری و پارلیمانی وفد کی تجاویز سے اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • پیپلز پارٹی کا 30 نومبر کو ضلعی سطح پر یوم تاسیس منانے کا اعلانٍ
  • برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
  • فعال خارجہ پالیسی، سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ بڑی کامیابی ہے: وزیر اطلاعات
  • خارجہ پالیسی فعال، سعودی عرب کیساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ اہم کامیابی ہے، عطا تارڑ
  • پاکستان کی خارجہ پالیسی فعال، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 90ہزار جانوں کی قربانیاں دیں، عطا تارڑ
  • روس کیساتھ کاروبار کرنیوالے ممالک پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • وہ ممالک جہاں خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے؟ عالمی ادارے کے اعداد وشمار
  • ٹرمپ کی قریبی ساتھی امریکی صدر کا ساتھ چھوڑ گئیں، سبب کیا بنا؟
  • فیروز خان کی پوسٹ پر سابقہ و موجودہ اہلیہ کی لڑائی، بہن نے حقیقت بیان کردی