مشتعل افراد کی انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، بچوں کو قطرے پلوانے سے انکار،12 ملزمان گرفتا ر
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے سچل گوٹھ میں مشتعل افراد کی جانب سے انسداد پولیو ٹیم پر حملہ کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق سچل گوٹھ میں 20 سے 25 افراد نے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کرتے ہوئے انسداد پولیو ٹیم سے جھگڑا کیا اور ہاتھا پائی ہوئی۔اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مشتعل افراد کے پتھرا ئوسے پولیس موبائل کے شیشٹے ٹوٹ گئے، پولیس نے12 ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگرکی تلاش جاری ہے۔پولیس حکام کے مطابق گرفتار افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے آئی جی سندھ سے رابطہ کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو ٹیم پر حملے میں ملوث تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔پولیو ورکرز کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔چیف سیکرٹری سندھ نے صوبے میں انسداد پولیو ٹیموں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انسداد پولیو ٹیم
پڑھیں:
بابوسر سیلاب میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
بابوسر ٹاپ پر سیلابی ریلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی خاتون ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی تین دن بعد لاش مل گئی۔ مقامی افراد نے ننھے عبدالہادی کی لاش گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے قریب ڈاسر کے مقام پر دیکھی اور فوری طور پر حکام کو اطلاع دی۔ ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔ حکام نے کہا کہ جی بی اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر لاش کو نالے سے نکال کر چلاس میں اسپتال پہنچایا۔ ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں جبکہ لاپتہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ خیال رہے کہ دیامر میں بابوسر ریلے میں جاں بحق ڈاکٹر مشعال اور ان کے دیور کی میتیں لودھراں پہنچا دی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج نے کہا کہ مرحومین کی نماز جنازہ شام ساڑھے 5 بجے ادا کی جائے گی، مرحومین کو آدم واہن قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد لودھراں کے رہائشی تھے، جاں بحق ڈاکٹر کے والد بھی دیامر میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 3 سال کا بیٹا بھی سیلاب میں لاپتہ ہوگیا تھا۔ فیملی ذرائع کے مطابق لودھراں کی سیاح ڈاکٹر فیملی کے 19 افراد کوسٹر میں گلگت بلتستان گئے تھے، کوسٹر میں موجود دیگر 16 افراد حفاظت سے ہیں۔