امریکا نے اسرائیل کو 7 ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے محکمہ خارجہ نے اسرائیل کو 7 اعشاریہ 4 بلین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ڈیموکریٹک ارکان کانگریس نے ٹرمپ انتظامیہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کی درخواست کی تھی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کانگریس کو ہتھیاروں کی 2 الگ الگ کھیپوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جن میں سے ایک چھ اعشاریہ 75 ارب ڈالر کی ہے۔ اس میں گولہ بارود، گائیڈنس کِٹس اور دیگر متعلقہ سامان کے ساتھ ساتھ چھوٹے قطر کے 166 بم ، پانچ پاؤنڈ وزن کے 2800 بم وغیرہ شامل ہیں۔ ان ہتھیاروں کی فراہمی رواں برس شروع ہو جائے گی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ والے بموں کی ترسیل کی اجازت دے دی تھی۔ ان بموں کی ترسیل پر جو بائیڈن انتظامیہ نے اس خدشے کے تحت پابندی عائد کی تھی  کہ ان سے شہریوں کی ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ اسرائیل کے لیے امریکی ہتھیاروں کی دوسری کھیپ میں تین ہزار ہیلفائر میزائل اور ان سے متعلق سامان شامل ہے۔ ان ہتھیاروں کی مالیت 660 ملین ڈالر ہے اور ان کی ترسیل کا آغاز 2028 میں متوقع ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی اسرائیل کو

پڑھیں:

شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعویٰ

امریکی رکن کانگریس نے انکشاف کیا ہے کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

بلومبرگ سے گفتگو میں امریکی رکن کانگریس کوری ملز نے بتایا کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

کوری ملز وفد کے ہمراہ شام کے دورے پر پہنچے ہیں اور انھوں عبوری صدر احمد الشراع سے دمشق میں ملاقات بھی کی۔

دونوں رہنماؤں نے امریکا کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور اسرائیل کے ساتھ امن پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات میں کوری ملز نے شامی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک خط بھی پہنچایا تاہم اس کے مندرجات ظاہر نہیں کیے گئے۔

کوری ملز نے بتایا کہ احمد الشراع نے حالات سازگار ہونے کی شرط پر دیگر عرب ممالک کی طرح ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر ممالک کے درمیان طے پائے تھے۔

تاہم اسرائیل شام کی نئی قیادت پر اعتماد نہیں کرتا اور پابندیاں ختم کرنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پزشکیان و پیوٹن کا 16 بلین ڈالر کے ہتھیار کیساتھ امریکی پابندیوں پر کاری وار
  • شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعویٰ
  • ٹرمپ سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر سے زائد کا اسلحہ پیکج دینے کو تیار
  • شامی صدر احمد الشرع اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر آمادہ، امریکی رکن کانگریس
  • جموں و کشمیر کے معاملے پر امریکا کی کوئی پوزیشن نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
  • 26 اپریل کی ہڑتال امریکا، اسرائیل، بھارت کیخلاف ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
  • تیل کی عالمی قیمتوں میں ایک بار پھر کمی
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی،100 انڈیکس میں 250 پوائنٹس سے زائد کی کمی،ڈالر بھی مہنگا