امریکا اسرائیل کو 7 ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فروخت کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امریکا نے اسرائیل کو 7 ارب ڈالر سے زائد کے ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے محکمہ خارجہ نے اسرائیل کو 7 اعشاریہ 4 بلین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ڈیموکریٹک ارکان کانگریس نے ٹرمپ انتظامیہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کی درخواست کی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق کانگریس کو ہتھیاروں کی 2 الگ الگ کھیپوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جن میں سے ایک چھ اعشاریہ 75 ارب ڈالر کی ہے۔ اس میں گولہ بارود، گائیڈنس کِٹس اور دیگر متعلقہ سامان کے ساتھ ساتھ چھوٹے قطر کے 166 بم ، پانچ پاؤنڈ وزن کے 2800 بم وغیرہ شامل ہیں۔ ان ہتھیاروں کی فراہمی رواں برس شروع ہو جائے گی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ والے بموں کی ترسیل کی اجازت دے دی تھی۔ ان بموں کی ترسیل پر جو بائیڈن انتظامیہ نے اس خدشے کے تحت پابندی عائد کی تھی کہ ان سے شہریوں کی ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ اسرائیل کے لیے امریکی ہتھیاروں کی دوسری کھیپ میں تین ہزار ہیلفائر میزائل اور ان سے متعلق سامان شامل ہے۔ ان ہتھیاروں کی مالیت 660 ملین ڈالر ہے اور ان کی ترسیل کا آغاز 2028 میں متوقع ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی اسرائیل کو
پڑھیں:
بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا گھٹیا حرکت، اسرائیل کا محاسبہ ناگزیر ہوگیا ہے، محمود عباس
دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل کا محاسبہ ناگزیر ہوگیا ہے، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا گھٹیا حرکت ہے۔ دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر پر جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا محاسبہ کرنا ناگزیر ہے، امریکا اور سلامتی کونسل اسرائیلی جارحیت اور جرائم رکوائے۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے خلاف مسلم دنیا متحد ہوگئی، ہنگامی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم شہباز شریف، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی، مصری صدر عبدالفتح السیسی اور دیگر نے شرکت کی ہے۔