Daily Ausaf:
2025-07-25@13:26:05 GMT

کچھوے کی چال اور صدر ٹرمپ کی چھلانگیں

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

صدر ڈونلڈٹرمپ ایک مقولے کو غلط ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کہاوتیں، حکایتیں اور مقولہ جات وغیرہ بہت سبق آموز ہوتے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کی واحد سپر پاور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر ہیں۔ کہانیوں سے اخذ کی گئی کہاوتوں میں عقل و دانش اور حکمت کا نچوڑ ہوتا ہے۔ گو کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم اور مشیران میں چوٹی کے جہاندیدہ اور زہین ترین افراد شامل ہوں گےلیکن ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ کے زیادہ تر بیانات اور فیصلوں میں جہاں بانی، انصاف اور دانش کی کمی نظر آتی ہے۔ محاورے اور مقولے لکھنے والے دانشوران اپنے تجربات کو دلکش کہانیوں کی صورت میں لکھتے ہیں تاکہ اس سے پڑھنے والوں کے دل پر گہرے اثرات مرتب ہوں لیکن صدر موصوف ڈھنگ کی سیاست نہیں کر پا رہے ہیں اور محاورتاًکچھوے کی چال چلنے کی بجائے خرگوش کی سرعت سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
سکول کے زمانے میں ایک کچھوے اور خرگوش کی دوڑ کے بارے کہانی پڑھی تھی۔ یہ کہانی بہت سبق آموز تھی اور اگر کوئی اسے سمجھنا چاہےتو آج بھی اس سے کچھ سیکھا جا سکتا ہے لیکن صدر ٹرمپ ہوا کے گھوڑے پرسوار ہیں ان کے لیے اس کہانی سے کوئی سبق لینا جوئے شیر لانے کے مترادف دکھائی دیتا ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ دنیا میں ہم آہنگی اور امن قائم کرنے کے لیے ہم کچھ سمجھائے دیتے ہیں۔
اس کہانی کے مطابق جب دوڑ شروع ہوتی ہے تو خرگوش آنا فاناً چھلانگیں بھرتا ہوا آنکھوں سے اوجھل ہو جاتا ہےلیکن کچھوا اپنی فطری چال کے مطابق دھیرے دھیرے چلتا ہے اور پیچھے رہ جاتا یے۔ جب خرگوش میاں دیکھتے ہیں کہ کچھوا کہیں نظر نہیں آ رہا تو وہ ایک درخت کے سائےمیں کچھ دیر آرام کرنے کے لیے لیٹتے ہیں تو وہ سوجاتے ہیں جبکہ کچھوا بغیر سستائے آہستہ آہستہ چلتا رہتا ہے اور اپنی منزل پر خرگوش سے پہلے پہنچ جاتا ہے۔
صدرڈونلڈٹرمپ خرگوش کی رفتار سےچھلانگیں مار رہےہیں اوراپنے ملکی وعالمی منصوبوں پر عمل کرنے میں بہت جلدی دکھا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ سنبھالے ابھی ایک ماہ سے بھی کم وقت ہوا ہے مگر انہوں نے بیک وقت اندرون اور بیرون ملک کئی محاذ کھولے ہیں جس میں کینیڈا کو امریکی ریاست کے طور پر شامل کرنا، روس، چین، یورپی ممالک حتی کہ برطانیہ وغیرہ سے درآمدات پر ٹیرف کی شرح میں غیر معمولی اضافے کا اعلان کرنا شامل ہے۔ اس کے جواب میں ان ممالک نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھی نہ صرف اسی حساب سے اپنی برآمدات کی قیمتوں میں اضافہ کریں گے بلکہ وہ امریکی درآمدات پر بھی ٹیکس زیادہ لگائیں گے۔ اس سے ایک تو دنیا بھر میں مہنگائی کا سیلاب آئے گا اور دوسرا ڈونلڈ ٹرمپ کی ستائش دنیا کی نظروں میں کم ہو جائے گی۔
اس پر مستزاد امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ مل کر غزہ پر قبضے کے بارے جو پریس کانفرنس کی ہے اسے پوری دنیا نے نہ صرف یکسر مسترد کر دیا ہے بلکہ اسے احمقانہ بھی قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ فلسطینیوں کو غزہ کے علاقوں سے نکال کر مصر اور اردن وغیرہ میں آباد کیا جائے گا۔ اس پلان کی مخالفت کا اعلان ٹرمپ کے اعلان کے فوراً بعد خود حماس، مصر اور اردن نے کیا، اور ساتھ میں چین، روس، آسٹریلیا، سعودی عرب اور دیگر ممالک نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کو مسترد کر دیا بلکہ الٹا فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کیا۔
کہتے ہیں کہ آنے والے واقعات اپنی پرچھائیاں پہلے چھوڑتے ہی جو کہ ایک زمینی حقیقت ہے۔ کچھوے اور خرگوش کی کہانی میں بھی یہی کچھ کہا گیا ہے کہ آہستگی، تسلسل اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی ضمانت ہیں کہ صدر موصوف آگے دوڑ کر پیچھا چوڑ کرتے رہیں گے تو خود امریکی اور عالمی معاملات سلجھنے کی بجائے الجھتے چلے جائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لاابالی طبیعت کے مالک ہیں اور کافی جذباتی بھی ہیں۔ ان کی شخصیت کی یہ دونوں صفات سیاسی بصیرت (سٹیٹس مین شپ) میں نہیں آتی ہیں۔ لہذا لگتا نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسی تیزی کے انداز میں اور بےصبری سے غیردانشمندانہ فیصلے کرتے رہے تو وہ امریکہ کے کامیاب ترین صدر ثابت ہوں گے۔
ڈونلڈ میاں کو چاہیے کہ وہ بلند مرتبت کامیابیاں لینا چاہتے ہیں یا کوئی نئی تاریخ رقم کرنا چاہتے ہیں تو خرگوش بننے کی بجائے کچھوے کی چال چلیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ خرگوش کی ہیں کہ

پڑھیں:

امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟

آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔

اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟

آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔

دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی