بانیٔ پی ٹی آئی نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہینِ عدالت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
بانیٔ پی ٹی آئی نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہینِ عدالت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے وکیل فیصل چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود بشریٰ بی بی سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 28 جنوری کو جیل سہولیات سے متعلق درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی، عدالت کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا۔
بشریٰ بی بی نے 31 مقدمات میں شاملِ تفتیش ہونے سے پہلے بانیٔ پی ٹی آئی اور وکیل سے مشاورت کی شرط رکھ دی۔
بانیٔ پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ جیل حکام کی طرف سے غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے، بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے جان بوجھ کر عدالتی احکامات پر عمل نہ کر کے توہینِ عدالت کی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام آباد گیا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔