کسی بھی سیاستدان کوجیل میں رکھنے کے خلاف ہوں، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
مردان: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ کسی بھی سیاستدان کوجیل میں رکھنے کے خلاف ہوں، مخالفین کوطاقت سے سیاست کےمیدان سےباہرکرنےکاحامی نہیں۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہئے، ماضی میں پی ٹی آئی اورجے یوآئی کے درمیان رویے میں شدت تھی، حالات کواعتدال پرلاناچاہتے ہیں، 26ویں ترامیم کی جنگ ہم نےاکیلی لڑی۔ 26ویں ترمیم کے ذریعےآئین، پارلیمنٹ اورشہریوں کے حقوق کاتحفظ کیا۔یہ بات انہوں نے اپنی گفتگو میں کہی۔
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ دینی مدارس ایکٹ سے متعلق تاخیری حربےاستعمال کئے جارہے ہیں، مسائل کاحل تلخیوں سے نہیں مذاکرات کےذریعے چاہتےہیں، عوام کے حق پرشب خون مارنے کا حق کسی کونہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ ہار چکا ہے، امریکا افغانستان کے بعد فلسطین میں بھی شکست کھا چکا ہے، عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہورہا ہے، بین الاقوامی مسئلے مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سرزمین فلسطین، فلسطینیوں کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اوٹ پٹانگ ہیں، ٹرمپ بین الاقوامی معاملات جانتے ہی نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے یورپی اسپتال کے قریب سے ملنے والی جنگجوؤں کی متعدد لاشوں میں سے ایک حماس رہنما محمد سنوار کی ہے۔
عالمی خبر رساں کے مطابق اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کی ایک زیر زمین سرنگ سے متعدد مزاحمت کاروں کی لاشیں ملی ہیں۔
یہ وہ سرنگ ہے جس پر اسرائیلی فضائیہ نے 13 مئی کو بمباری کی تھی اور زیر زمین سرنگ کو تباہ کردیا تھا۔
اسرائیلی حکام کو شُبہ ہے کہ ان لاشوں میں سے ایک محمد سنوار کی بھی ہو سکتی ہے جو غزہ میں حماس کے عسکری سربراہ اور شہید یحییٰ سنوار کے بھائی ہیں۔
تاحال حماس رہنما محمد سنوار کی موت کی باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے اور لاش کی شناخت کے لیے اسرائیلی ماہرین ڈی این اے اور دیگر شواہد کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔
اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ حماس کے لیے ایک بڑا دھچکہ تصور کیا جائے گا کیونکہ محمد سنوار غزہ میں تنظیم کے دفاعی انفرا اسٹرکچر کے نگران اور کئی بڑی کارروائیوں کے مرکزی منصوبہ ساز سمجھے جاتے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی محمد السنوار کی ہلاکت اور اسرائیلی میڈیا نے بھی دو ہفتے قبل بھی ان کی لاش ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل اس جنگ میں اب تک حماس اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت سمیت اہم کمانڈرز کو غزہ، بیروت اور تہران میں نشانہ بنا چکے ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو متعدد بار دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ 7 اکتوبر 2023 کے ایک ایک ذمہ دار کو چن چن کر قتل کریں گی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں۔
اسرائیل اب تیزی سے غزہ کے جنوبی شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے وہ حماس کی حکومت اور طاقت کو ختم کرکے من پسند انتظامیہ لانا چاہتا ہے۔