مردان: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ کسی بھی سیاستدان کوجیل میں رکھنے کے خلاف ہوں، مخالفین کوطاقت سے سیاست کےمیدان سےباہرکرنےکاحامی نہیں۔

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہئے، ماضی میں پی ٹی آئی اورجے یوآئی کے درمیان رویے میں شدت تھی، حالات کواعتدال پرلاناچاہتے ہیں، 26ویں ترامیم کی جنگ ہم نےاکیلی لڑی۔ 26ویں ترمیم کے ذریعےآئین، پارلیمنٹ اورشہریوں کے حقوق کاتحفظ کیا۔یہ بات انہوں نے اپنی گفتگو میں کہی۔

سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ دینی مدارس ایکٹ سے متعلق تاخیری حربےاستعمال کئے جارہے ہیں، مسائل کاحل تلخیوں سے نہیں مذاکرات کےذریعے چاہتےہیں، عوام کے حق پرشب خون مارنے کا حق کسی کونہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ ہار چکا ہے، امریکا افغانستان کے بعد فلسطین میں بھی شکست کھا چکا ہے، عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہورہا ہے، بین الاقوامی مسئلے مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں۔

مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سرزمین فلسطین، فلسطینیوں کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اوٹ پٹانگ ہیں، ٹرمپ بین الاقوامی معاملات جانتے ہی نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مہسا امینی کی تیسری برسی پر ایران کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایران میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے مخالفت کرنے والے مظاہرین کے خلاف حکومتی کارروائیوں کے متاثرین نے عالمی رہنماؤں کے نام ایک کھلا خط جاری کیا ہے۔ سولہ ستمبر کو امینی کی تیسری برسی پر جاری اس کھلے خط میں تہران کے خلاف فوری بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خط کے دستخط کنندگان نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ پالیسیاں صرف تہران کو مزید جری بناتی ہیں، اور جو صرف تشدد کے ذریعے زندہ ہے۔ جو ان کے مطابق غیر ملکی طاقتوں اور اپنے عوام دونوں کے لیے خطرہ ہے۔

خط میں کہا گیا،''ایرانی عوام نے اپنا خون بہایا اور ڈٹے رہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اپنی سلامتی کے لیے عمل کرے۔

(جاری ہے)

ایرانی قوم کی جدوجہد تاریخ میں نہ صرف آزادی کے لیے بلکہ دنیا کی سلامتی کے لیے قربانی کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔

‘‘

22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی کو ستمبر 2022 میں ایران کی نام نہاد اخلاقی پولیس نے گرفتاری کر لیا تھا لیکن وہ بعد میں پولیس حراست میں چل بسیں۔

ان کی موت نے ملک گیر غصے کو بھڑکا دیا اور "خواتین، زندگی، آزادی" تحریک کو جنم دیا جسے انتہائی طاقت کے ساتھ کچل دیا گیا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق حکومت کی کارروائیوں میں کم از کم 551 مظاہرین، بشمول 68 بچے، ہلاک ہوئے اور ہزاروں گرفتار ہوئے۔

مہسا کی موت ایک نسل کے لیے عزم

معروف ایرانی فلم ساز جعفر پناہی نے بھی ملک گیر بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجات کی یاد کو تازہ کیا، جو مہسا امینی کی موت کے بعد تین سال قبل ایران میں پھوٹ پڑے تھے۔

انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ ستمبر 2022 میں پولیس حراست میں ان کی موت کے بعد کچھ بھی پہلے جیسا نہیں رہا۔

انہوں نے لکھا کہ ان کی موت نے ایک نسل کو یہ عزم دیا کہ ''خاموش نہ رہیں۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا، ''گلی وہی گلی نہیں، شہر وہی شہر نہیں، ہم وہی لوگ نہیں رہے، عوام کے خون اور سینکڑوں لاشوں نے سب کچھ غیر معمولی کر دیا ہے۔‘‘

امریکہ کا بیان

امریکہ نے پیر کے روز ایران میں مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کی تیسری برسی پر اسلامی جمہوریہ کی قیادت کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا اور تہران پر مسلسل دباؤ ڈالنے کا عہد کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان تھامس ٹومی پیگوٹ نے کہا، ''ان کے وحشیانہ قتل کی تیسری برسی پر، ہم مہسا امینی کی یاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، جن کی نوجوان زندگی کو اسلامی جمہوریہ ایران نے ختم کر دیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ان کا قتل اور بہت سے دیگر لوگوں کا قتل، اسلامی جمہوریہ کے انسانیت کے خلاف جرائم کا سخت ثبوت ہے۔

امریکہ اتحادیوں اور دنیا بھر کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ اس حکومت کے مظالم کا سامنا احتساب، انصاف اور عزم کے ساتھ ہو۔‘‘

پیگوٹ نے کہا، ''امریکہ ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے جو عزت اور بہتر زندگی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم اسلامی جمہوریہ پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالتے رہیں گے تاکہ یہ اپنے عوام اور اپنے پڑوسیوں کے خلاف کیے گئے اقدامات پر جواب دہ ٹھہرایا جا سکے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ اسلامی ممالک کے مشترکہ دفاع کا آغاز ہے، فضل الرحمان
  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مہسا امینی کی تیسری برسی پر ایران کے خلاف بین الاقوامی اقدامات کا مطالبہ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم